ابراہیم غریب نے اپنی زندگی کا بیشتر حصہ تحریکِ قیام پاکستان، مجلس احرار کے جلسوں میں نظمیں پڑھنے اور غازی علم دین شہید کی رہائی کی تحریکوں میں بسر کیا۔
سرائیکی وسیب
چولستان سے تھر اور پھر راجستھان تک پھیلے اس عظیم صحرا میں گوپے کی عجب کتھا ہے کہ کہیں اس میں رودالیوں کے بین گونجتے ہیں تو کہیں اللہ جلائی بائی کی کوک۔