کیلاش قبیلے کے چیف قاضی شیرزادہ کا کہنا ہے کہ سیاحوں کی جانب سے بغیر اجازت ویڈیو بنانا، تصویر کھینچنا اور بچوں سے مذہب کے بارے میں سوال پوچھنا باعث تشویش ہے۔
کیلاش قبیلے کے لوگ پرامید ہیں کہ رواں سال کے آخر تک شادی ایکٹ نافذ ہونے کے بعد ان کے شادی بیاہ کے معاملات لکھت میں آ جائیں گے۔
’میں گذشتہ دس سالوں سے واسو سے مستقل رابطے میں تھا۔ لیکن جب میرے پورے خاندان کو کرونا ہو گیا تو واسو نے مجھے فون نہیں کیا کیوں کہ وہ مجھے زیادہ پریشان نہیں کرنا چاہتے تھے اور وہ اس بار حکومت سے مدد چاہتے تھے۔'