انسانی ہاتھ میں چھٹی انگلی: کیا معذوری کا نظریہ یکسر بدل جائے گا؟

جاپان میں سائنسدانوں نے مصنوعی چھٹی انگلی کو انسانی ہاتھ کے ساتھ جوڑ کر تجربات کیے ہیں جس کے بعد اس تحقیق پر کام کرنے والے ایک پروفیسر ہوئیچی میاواکی کا کہنا ہے کہ یہ ٹیکنالوجی معذوری کے نظریے کو یسکر بدل دے گی۔

جاپان کے ایک پروفیسر نے یونیورسٹی آف الیکٹرو کمیونیکیشن میں انسانی ہاتھ کے ساتھ چھٹی انگلی جوڑ کر دماغ کی کارکردگی جانچنے کے لیے تجربات کیے ہیں، جس پر ان کا کہنا ہے کہ اس سے معذوری کا نظریہ یکسر بدل جائے گا۔

جاپان کی یونیورسٹی میں ہونے والی اس تحقیق کا مرکزی مقصد یہ جاننا تھا کہ جب جسم کے ساتھ اضافی اعضا جوڑے جائیں تو کیا دماغ انہیں کنٹرول کر سکتا ہے یا نہیں؟

پروفیسر ہوئیچی میاواکی نے روئٹرز کو بتایا: ’ہم جانتے ہیں کہ ہم اپنا جسم اپنے دماغ سے ہلا سکتے ہیں۔ لیکن جب جسم کا نیا حصہ بنتا ہے تو کیا دماغ اسے اپناتا ہے؟‘

انہوں نے کہا: ’ہمیں لگا کہ یہ ایک دلچسپ سوال ہے۔ ہم نے اس کا آغاز کیا کیونکہ ہمیں دلچسپی تھی کہ چھٹی انگلی کو دماغ کیسے قبول کرے گا اور خود کو کیسے بدلے گا تاکہ اسے استعمال کر سکے۔‘

پروفیسر ہوئیچی نے اس ٹیکنالوجی کے کام کرنے کے انداز پر بات کرتے ہوئے کہا: ’جب باہر والا پٹھہ اور جڑا ہوا پٹھہ ایک ہی وقت میں حرکت کرتے ہیں تو ایک سگنل جاری ہوتا ہے اور اس انگلی کے ساتھ منسلک موٹر میں کرنٹ پیدا ہوتا ہے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اس ٹیکنالوجی کے مستقبل اور انسانی زندگی پر اثرات کے حوالے سے پروفیسر ہوئیچی کا کہنا تھا: ’اگر یہ ٹیکنالوجی پنپتی ہے اور لوگ آزادی سے اپنے جسم بنا سکتے ہیں تو معمول کی تعریف کا وجود ختم ہو جائے گا۔‘

انہوں نے مزید کہا: ’ایک دور ایسا آئے گا جب لوگ ایک دن پانچ انگلیاں چاہیں گے اور اگلے روز چھ انگلیاں۔‘

انہوں نے اپنی بات کی مزید وضاحت کرتے ہوئے کہا: ’عینک ایک اچھی مثال ہے۔ یہ ایک اضافی چیز بن گئی ہے لیکن اس کا مقصد ہے۔‘

پروفیسر ہوئیچی نے سوال کیا:  ’کیا آپ معذور ہوں گے اگر معمول کے مطابق نہ ہوں؟ مجھے محسوس ہوتا ہے کہ یہ نظریہ یکسر بدل جائے گا۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ٹیکنالوجی