جب دھرمیندر نے رشتے داروں کے کہنے پر سپرہٹ فلم ’زنجیر‘ چھوڑ دی

دھرمیندر نے جب اگلے سال فلم فیئر ایوارڈ میں ’زنجیر‘ کی نو نامزدگیاں دیکھیں تو ان کا دل ریزہ ریزہ ہو گیا۔ یہی وہ فلم ہے جس سے امیتابھ کو بریک تھرو ملا۔

زنجیر اپنے زمانے کی بلاک بسٹر فلم ثابت ہوئی (آشا سٹوڈیوز)

دھرمیندر عجیب سی کشمکش سے دوچار تھے۔ انہیں یہ منظر کسی فلم کا ہی لگ رہا تھا۔ ایک طرف ان کی کزن سسٹر اور ان کے فلم ساز شوہر رنجیت ورک تھے اور دوسری جانب پرکاش مہرہ۔ فیصلہ کرنا تھا اور وہ بھی جلدی، وقت گزر رہا تھا اور وہ کسی موڑ پر نہیں پہنچ رہے تھے۔

کزن سسٹر اور رنجیت ورک ایک ایسی خواہش لے کر آئے تھے جسے سننے کے بعد وہ شش و پنج میں مبتلا تھے۔ کزن سسٹر انہیں قسمیں دے رہی تھیں۔ دھرمیندر کے قدموں کو خاندانی وقار اور انا کی زنجیروں سے باندھا جا رہا تھا۔ ایک ایسی فلم میں ان کو کام کرنے سے روکا جا رہا تھا، جس کا سکرپٹ انہیں پسند تھا اور وہ جس کے ہیرو بننا چاہ رہے تھے۔

سلیم جاوید کی جوڑی نے ’زنجیر‘ کا یہ سکرپٹ لکھا تھا، جسے دھرمیندر نے صرف ساڑھے 17 ہزار روپے میں خریدا تھا۔

ہدایت کار پرکاش مہرہ کو جب ان کی فلم ’سمادھی‘ میں کام کرتے ہوئے 1972 میں دھرمیندر نے جب یہ سکرپٹ سنایا تو وہ جیسے ان کے پیچھے پڑ گئے کہ اس سکرپٹ پر فوری طور پر فلم بنائی جائے۔ اس عرصے میں دھرمیندر دوسری فلموں میں مصروف تھے، جبھی انہوں نے وعدہ کیا کہ جیسے ہی انہیں فرصت ملی تو وہ اس تخلیق میں بھی کام کریں گے۔

’زنجیر‘ کی کہانی تو جیسے پرکاش مہرہ کے دل میں چبھ گئی تھی، جبھی وہ دھرمیندر کی جان نہیں چھوڑ رہے تھے۔ ادھر دھرمیندر کا یہی کہنا تھا کہ ہدایت کار وہی ہوں گے، وہ کسی اور سے یہ فلم نہیں بنوائیں گے، اسی لیے بے فکر رہیں۔

اس عرصے میں پرکاش مہرہ، دھرمیندر کو مجبور کرتے رہے کہ جتنی جلدی ہو فلم بنائی جائے اور پھر ایک وقت ایسا بھی آیا کہ دھرمیندر نے بھی ہتھیار ڈال دیے۔ فلم نگری میں یہ بات مشہور ہو گئی کہ دھرمیندر اب پرکاش مہرہ کی اس فلم میں کام کرنے جا رہے ہیں، جس میں وہ اصول پسند انسپکٹر کے روپ میں ہوں گے۔ یہ ایک ایسی تخلیق ہو گی جس میں ایکشن، ہنگامہ اور رومانس کا تڑکہ لگا ہو گا۔

بات پہنچتے پہنچتے دھرمیندر کی کزن سسٹر اور فلم ساز بہنوئی رنجیت ورک تک پہنچی تووہ ایک دن دھرمیندر کے مقابل بیٹھے تھے۔

دھرمیندر کے رشتے دار یہ التجا کر رہے تھے کہ کچھ بھی ہوجائے، پرکاش مہرہ کے ساتھ اس فلم میں کام نہ کریں۔ دھرمیندر نے جب استفسار کیا تو ایک ایسی وجہ بیان کی گئی جسے سن کر دھرمیندر سوچ و بچار کے سمندر میں ڈوب گئے۔

انہیں بتایا گیا کہ فلم ساز رنجیت ورک نے جب ایک دفعہ پرکاش مہرہ کو بطور ہدایت کار منتخب کرنا چاہا تو انہوں نے آنا کانی کی تھی۔ لاکھ کوششوں کے باوجود پرکاش مہرہ نے ایک غیر معروف فلم ساز کی فلم کی ہدایات دینے سے معذرت ہی کر لی۔

اسی بات کو دھرمیندر کے بہنوئی رنجیت ورک نے دل کا روگ بنا لیا تھا۔ اب یہ جوڑا انتقاماً پرکاش مہرہ کو سبق سکھانے کے لیے دھرمیندر پر دباؤ ڈال رہا تھا کہ وہ ’زنجیر‘ میں کام نہ کریں۔ جذباتی بندھن میں بھی دھرمیندر کو باندھ دیا گیا۔

حد تو یہ ہو گئی کہ دھرمیندر کی کزن سسٹر نے انہیں اپنی قسم بھی دے دی۔ بات دھرمیندر کے گھر والوں کے علم میں بھی آ چکی تھی جن کا دباؤ دھرمیندر کو اور پریشان کر رہا تھا۔ اسی لیے انہوں نے دکھی ہوکر ’زنجیر‘ میں کام نہ کرنے کا فیصلہ کر ہی لیا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

وہ رشتے داروں کی مخالفت نہیں مول لینا چاہتے تھے اور پھر دھرمیندر نے دل پر پتھر رکھ کر ’زنجیر‘ سے الگ ہونے کا باقاعدہ اعلان کر دیا۔

پرکاش مہرہ کو پتہ چلا تو وہ خود اداس ہو گئے، لیکن ہاتھ پر ہاتھ رکھ کر بیٹھنے کے بجائے انہوں نے اب نئے اداکار کی تلاش کے لیے گھوڑے دوڑائے۔ یہاں تک کہ دیو آنند اور راج کمار تک رسائی کی گئی اور پھر یہ غیر معمولی کردار امیتابھ بچن کے حصے میں آیا۔

اب ان کے پاس یہ کیسے پہنچا، یہ الگ کہانی ہے، لیکن 11مئی 1973 کو نمائش پذیر ہونے والی اس فلم نے امیتابھ بچن کے کیریئر کو 180 ڈگری کے زاویے سے یکدم بدل کر رکھ دیا اور انہیں اینگری ینگ مین کا وہ سفر شروع کروایا، جس کے ہر قدم پر صرف ہٹ فلمیں ہی امیتابھ بچن کے ساتھ جڑیں۔

دھرمیند رکے ارمان تب اور ریزہ ریزہ ہو گئے جب انہوں نے اگلے سال فلم فیئرایوارڈ میں ’زنجیر‘ کی نو نامزدگیاں دیکھیں۔ ان میں بہترین اداکار کے لیے امیتابھ بچن بھی نامزد تھے۔ خیر دھرمیندر کوتھوڑی بہت تسلی یہ بھی ہو گئی کہ ان کا نام بھی ’یادوں کی بارات‘ کے لیے اس فہرست میں شامل تھا۔ ’زنجیر‘ نے مجموعی طور پر چار فلم فیئر ایوارڈز حاصل کیے۔ بہرحال دھرمیندر اور امیتابھ بچن دونوں ایوارڈ سے محروم رہے اور رشی کپور فلم ’بوبی‘ کے لیے یہ اعزاز لے اڑے۔

دھرمیندر نے ’زنجیر‘ میں کام سے اچانک کیوں معذرت کر لی، اس پر انہوں نے طویل عرصے تک خاموشی اختیار رکھی اور پھر سب پر یہ راز کھل گیا۔ یہ بھی عجیب اتفاق ہے کہ پرکاش مہرہ کے ساتھ پھر بعد میں دھرمیندر کو کسی اور فلم میں کام کرنے کا موقع نہیں ملا۔

وہیں ایک دلچسپ بات یہ بھی رہی کہ یہ دھرمیندر ہی تھے جنہوں نے ’شعلے‘ کے لیے طے شدہ ہیرو شتروگھن سنہا کو ہٹا کر ہدایت کار رمیش سپی سے امیتابھ بچن کی سفارش کی تھی۔ دھرمیندر کو یہ غم اور ملال ہی رہا کہ انہیں رشتے داروں کا دل رکھنے اور ناراضگی کے بجائے ’زنجیر‘ میں ضرور کام کرنا چاہیے تھا۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی فلم