جب سیف علی خان سے اداکاری کروانے کے لیے ’خاص ترکیب‘ آزمائی گئی

فلم ’ہم ساتھ ساتھ ہیں‘ کی شوٹنگ کے دوران ہدایت کار سورج برجاتیہ کو حیرت ہو رہی تھی کہ آخر سیف علی خان کیوں اس قدر غلطیوں پر غلطیاں کیے جا رہے ہیں۔

فلم ’ہم ساتھ ساتھ ہیں‘ میں سیف علی خان (درمیان)، موہنیش بہل (درمیان) اور سلمان خان (بائیں) نے کام کیا تھا (سکرین گریب/ یوٹیوب)

ہدایت کار سورج برجاتیہ کرشمہ کپور اور سیف علی خان کے ساتھ اس ایک منظر کو عکس بند کروا رہے تھے لیکن انہوں نے نوٹ کیا کہ سیف علی خان کی توجہ متعلقہ منظر پر ہے ہی نہیں۔

چھوٹے نواب بار بار غلطیاں کر رہے تھے۔ کبھی مکالمہ بھول جاتے تو کبھی اس مکالمے پر کیا تاثرات دینے ہیں، اسے یاد نہیں رکھتے تھے۔

سورج برجاتیہ ٹھنڈے مزاج کے ہدایت کار تصور کیے جاتے ہیں جو اپنے اداکاروں کے ساتھ دوستانہ اور نرم رویہ اختیار کرتے۔ ان کے ساتھ کام کرنے والے بیشتر اداکار یہ مانتے تھے کہ انہوں نے سورج برجاتیہ کو کبھی غصے میں دیکھا ہی نہیں۔

سورج برجاتیہ نے ’ہم ساتھ ساتھ ہیں‘ کی پروڈکشن کا کام 1994میں ’ہم آپ کے ہیں کون‘ کی کامیابی کے بعد شروع کردیا تھا۔

’ہم ساتھ ساتھ ہیں‘ ایک ملٹی سٹار کاسٹ فلم تھی جس میں سورج برجاتیہ کے پسندیدہ سلمان خان کے علاوہ منیش بہل، تبو، سونالی بیندرے، نیلم، کرشمہ کپور، ریما لاگو، الوک ناتھ اور سیف علی خان شامل تھے۔

چھوٹے نواب کی جوڑی کرشمہ کپور کے ساتھ تھی۔ فیملی سوشل ڈراما مووی ’ہم ساتھ ساتھ ہیں‘ سے پہلے سیف علی خان ’میں کھلاڑی تو اناڑی‘، ’آؤ پیار کریں‘ اور ’ہمیشہ‘ جیسی بہترین فلموں میں اپنی اداکاری کے جوہر دکھا چکے تھے۔ ان کی چلبلی شو خ و شنگ فطرت کے پیش نظر ہی سورج برجاتیہ نے انہیں اس کردار کے لیے چنا تھا۔

یہ بھی کتنی دلچسپ بات ہے کہ سلمان خان کی خواہش تھی کہ وہ خود سیف علی خان والا کردار ادا کریں۔ اس کی ایک وجہ یہ ہوسکتی ہے کہ سلمان خان کا کردار خاصا سنجیدہ نوعیت کا تھا اور دبنگ خان اب تک سورج برجاتیہ کی فلموں میں کھلنڈرے نوجوان کے روپ میں آ چکے تھے اور اب ان کا یہی انداز سیف علی خان نے اپنایا تھا، لیکن سورج برجاتیہ نے سلمان خان کو اس کردار کو ادا کرنے کے لیے قائل کر لیا تھا۔

ہدایت کار کو حیرت ہو رہی تھی کہ آخر سیف علی خان کیوں اس قدر غلطیوں پر غلطیاں کیے جا رہے ہیں۔ 

سورج برجاتیہ کو اس لیے بھی تعجب ہو رہا تھا کیونکہ اب تک سیف علی خان اپنے کردار کے ساتھ بھرپور انصاف کر رہے تھے۔

کسی نہ کسی طرح سورج برجاتیہ نے اس دن کا شیڈول مکمل کروایا لیکن ان کے ذہن میں یہی سوال تھا کہ آخر سیف علی خان کیوں بار بار ’ری ٹیک‘ کر رہے ہیں۔ اسی کی کھوج کے لیے انہوں نے سیف علی خان کی اس وقت کی شریک سفر امرتا سنگھ کو فون کر دیا۔

سورج برجاتیہ نے جب امرتا سنگھ کو سیف علی خان کی عکس بندی والی ساری صورت حال بیان کرکے یہ معلوم کیا کہ آخر سیف علی خان کو ہوا کیا ہے؟ تو امرتا سنگھ نے بتایا کہ سیف علی خان تو جیسے اس کردار میں ڈوب گئے ہیں۔ اٹھتے بیٹھتے بس فلم کے کردار ونود کو بہتر سے بہتر بنانے کا سوچتے رہتے ہیں۔ امرتا سنگھ کے مطابق حالیہ دو تین دنوں میں تو سیف علی خان سوئے بھی نہیں، رات بھر سوچتے رہتے ہیں کہ ’ایسے کروں گا، ویسے کروں گا۔‘ آئینے کے سامنے کھڑے ہو کر مکالمات اور چہرے کے تاثرات کی ادائیگی کرتے رہتے ہیں۔

سورج برجاتیہ مزید پریشان ہو گئے اور سوچنے لگے کہ اگر سیف علی خان کی کیفیت ایسی ہی رہی تو کیسے وہ فلم کو طے شدہ وقت پر مکمل کریں گے۔

ہدایت کار مختلف اداکاروں کے ساتھ کام کر چکے تھے اور ایسی صورت حال سے بخوبی واقف تھے۔ بہت جلد وہ مسئلے کے حل تک پہنچ گئے، اسی لیے انہوں نے امرتا سنگھ کو مشورہ دیا کہ جب سیف علی خان گھر آئیں تو نیند کی ایک گولی ان کو بتائے بغیر کھلا دیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

امرتا سنگھ نے سورج برجاتیہ سے حامی بھر لی۔ اگلے دن جب سیف علی خان سیٹ پر پہنچے تو ان کا انداز ہی دیکھ کر سورج برجاتیہ کو پتہ چل گیا تھا کہ وہ بھرپور نیند لے کر آئے ہیں۔ منظر کی عکس بندی شروع ہوئی تو سیف علی خان نے پہلے ہی ٹیک میں اسے مکمل کروا لیا۔

چھوٹے نواب سیف علی خان خود حیران تھے اور صرف یہی نہیں بلکہ کچھ اور مناظر بھی انہوں نے ہنستے گاتے عکس بند کروائے۔ فارغ وقت ملا تو مسکراتے ہوئے سورج برجاتیہ سے گویا ہوئے کہ ’دیکھا کیسے ون ٹیک میں منظر ہو گیا۔‘ جس پر سورج برجاتیہ کا جواب تھا کہ ’بھیا نیچرل ایکٹر ہو اور اگر نیند پوری لو گے تو کیوں نہیں آسانی ہوگی۔‘

اس سے پہلے کہ سیف علی خان کچھ بولتے، سورج برجاتیہ نے انہیں بتا دیا کہ انہوں نے امرتا سنگھ کو کیسے اور کیا مشورہ دیا تھا۔

’ہم ساتھ ساتھ ہیں‘ کے ہدایت کار نے سیف علی خان کو کام کی بات یہ سکھائی کہ فطری اور غیر معمولی اداکاری کے لیے ضروری ہے کہ اداکار پرسکون اور آرام دہ نیند لے۔

سیف علی خان نے گُر کی یہ بات جیسے زندگی بھر کے لیے ذہن نشین کر لی۔ اس کے بعد تو انہوں نے صرف ’ہم ساتھ ساتھ ہیں‘ ہی نہیں، جس فلم میں بھی اداکاری کی اپنی نیند کا خاص خیال رکھا۔ 

’ہم ساتھ ساتھ ہیں‘ میں ان کی اداکاری کا معیار بلندی کو چھو گیا۔ صرف یہی نہیں 1999 میں ’کچے دھاگے‘ کے بعد آنے والے برسوں میں ’کیا کہنا‘، ’لو کے لیے کچھ بھی کرے گا‘، ’دل چاہتا ہے‘ اور سب سے بڑھ کر ’کل ہو نہ ہو‘ نے انہیں یکدم بڑے سٹارز کی صف میں لا کھڑا کیا۔

زیادہ پڑھی جانے والی بلاگ