’بچپن میں نرم مزاج، اب جذباتی‘: شاہین آفریدی کے دوستوں کی رائے

شاہین شاہ آفریدی نے لنڈی کوتل کے تاتارا گراؤنڈ سے کرکٹ کیریئر کا آغاز کیا تھا۔ اس گراؤنڈ میں ٹورنامنٹس منعقد کروانے والے ایران آفریدی کے مطابق وہ جانتے تھے کہ شاہین ضرور انٹرنیشنل کرکٹ میں اپنی قومی ٹیم کی نمائندگی کریں گے۔

پاکستان کرکٹ ٹیم کے فاسٹ بولر شاہین شاہ آفریدی بچپن سے ہی کرکٹ سے بے انتہا لگاؤ رکھتے تھے اور اسی جذبے نے کم وقت میں انہیں نمبر ون بولرز کی فہرست میں لاکھڑا کیا۔

شاہین شاہ آفریدی کے آبائی علاقے لنڈی کوتل میں ایران آفریدی گذشتہ 40 برس سے تاتارا گراؤنڈ میں ہارڈ بال کے بڑے ٹورنامنٹس منعقد کرواتے ہیں، جن میں صوبے بھر کے علاوہ افغانستان کے کھلاڑی بھی حصہ لیتے ہیں۔ شاہین نے بھی یہیں سے اپنے کرکٹ کیریئر کا آغاز کیا تھا۔

ایران آفریدی کہتے ہیں کہ وہ شاہین آفریدی کو بچپن میں یہاں کھیلتے دیکھ کر جان چکے تھے کہ وہ ایک نہ ایک دن ضرور انٹرنیشنل کرکٹ میں اپنی قومی ٹیم کی نمائندگی کریں گے۔

انہوں نے بتایا کہ شاہین آفریدی بہت چھوٹے تھے، جب وہ نیو نیاز کرکٹ کلب میں پلیئنگ 11 کا حصہ بنے۔ وہ بہت کم عمری میں اپنی عمدہ فیلڈنگ کی بدولت نہ صرف تماشائیوں سے داد حاصل کرتے بلکہ کمیٹی والوں کی جانب سے انہیں ایوارڈ سے بھی نوازا جاتا۔

ایران آفریدی کہتے ہیں کہ شاہین بچپن میں صبر و تحمل کے ساتھ کھیلتے تھے، لیکن بڑے ہو کے ان کے رویے میں کچھ تبدیلی  واقع ہو چکی ہے۔ ’شاہین جب چھوٹے تھے تو وہ بہت نرم مزاج تھے لیکن اب وہ جب کھیل رہے ہیں تو بہت جذباتی ہو گئے ہیں۔‘

شاہین آفریدی نے جس ٹیم کے ساتھ ہارڈ بال کے سفر کا آغاز کیا تھا، وہ نیو نیاز کرکٹ کلب تھا۔ نیو نیاز کلب کے سابق کھلاڑی ہجرت علی آفریدی کہتے ہیں کہ ان کے ساتھ شاہین آفریدی نے کھیل کا باقاعدہ آغاز کیا اور پہلے ہی میچ میں انہوں نے اپنی شاندار فیلڈنگ کی بدولت کلیدی کردار ادا کیا۔

شاہین آفریدی اس وقت ٹورنامنٹ کے سب سے کم عمر ترین کھلاڑی تھے۔ انہوں نے دوسرے میچ میں اس ٹیم کے لیے بولنگ بھی کی، جس سے ان کے کیریئر کو کافی تقویت ملی۔

ہجرت علی آفریدی کہتے ہیں کہ شاہین آفریدی نے نہایت کم عمر اور کم وقت میں بڑا سفر طے کیا ہے، جو ان کے کرکٹ سے دلی لگاؤ اور ٹیلنٹ کا منہ بولتا ثبوت ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

وہ کہتے ہیں کہ شاہین آفریدی جس طرح بچپن میں سادہ مزاج تھے، اسی طرح اب بھی ہیں۔ ان کے لب و لہجے اور لائف سٹائل میں کوئی بڑا فرق نظر نہیں آیا ہے۔ وہ جب اپنے حجرے میں موجود ہوتے ہیں تو ان کے فین بغیر کسی پروٹوکول کے ان کے ساتھ ملاقات کرتے ہیں۔

انہوں نے شاہین آفریدی کو مشورہ دیا کہ کرکٹ کھیلتے وقت اپنے اعصاب کو قابو میں رکھنے کی کوشش کریں تاکہ مشکل وقت میں دباؤ کو ہینڈل کر سکیں، جو ایک اچھے کھلاڑی کی نشانی ہے۔

شاہین آفریدی کے بڑے بھائی قمر عباس آفریدی نے انڈپینڈنٹ اردو کو ان کے کیریئر کے آغاز کے حوالے سے بتایا کہ ایک تو شاہین آفریدی بچپن ہی سے کرکٹ سے بے حد لگاؤ رکھتے تھے، دوسرا ان کے بڑے بھائی ریاض آفریدی ٹیسٹ کرکٹر رہ چکے تھے، جس کی بنا پر شاہین آفریدی کی کرکٹ میں دلچسپی مزید بڑھ گئی تھی۔

قمر عباس نے بتایا کہ ’شاہین آفریدی بچپن میں شاہد خان آفریدی کو اپنا رول ماڈل سمجھتے تھے اور ان کی طرز کی کرکٹ کھیلنا پسند کرتے تھے۔ دوسرا ان کے کیریئر میں ان کے بڑے بھائی ریاض آفریدی کا بھی بڑا عمل دخل ہے۔ ریاض آفریدی نے ان کی صلاحیتوں کو نکھارنے اور ان کی ذہن سازی میں بڑا کردار ادا کیا ہے۔‘

قمر عباس آفریدی نے بتایا کہ گھر میں ان کا رویہ سادہ اور وہی عاجزانہ ہے۔ وہ اب بھی اپنے بھائیوں اور رشتے داروں سے پہلے سے بھی زیادہ اچھے انداز میں ملتے ہیں اور ان کے رویے میں کوئی تبدیلی واقع نہیں ہوئی ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی کرکٹ