1962 کی فراری ریکارڈ پانچ کروڑ ڈالرز میں فروخت

1962 اور 1964 کے درمیان تیار کردہ صرف 36 فراری 250 جی ٹی او موجود ہیں۔ گاڑی کے مالکان فوری طور پر ایک خصوصی کلب کے ممبر بن جاتے ہیں جس میں فیشن ڈیزائنر رالف لارین اور پنک فلائیڈ کے ڈرمر نک میسن شامل ہیں۔

نیو یارک ٹائمز کے مطابق اتنی رقم حاصل کرنے کے باوجود نیلامی کرنے والوں کی توقعات سے یہ کم رہی (آر ایم سوتھیبی)

اطالوی کار ساز کمپنی کی جانب سے نیلامی میں فروخت ہونے والی سرخ رنگ کی فراری اس برینڈ اور ماڈل کی سب سے مہنگی گاڑی بن گئی ہے جو تاریخی پانچ کروڑ امریکی ڈالرز سے زیادہ میں فروخت ہوئی ہے۔

نیو یارک ٹائمز کے مطابق اتنی رقم حاصل کرنے کے باوجود نیلامی کرنے والوں کی توقعات سے یہ کم رہی جب جغرافیائی سیاسی غیر یقینی صورت حال اور بڑھتی ہوئی شرح سود نے بازاروں میں سرگرمیاں ماند رکھی ہوئی ہیں۔

اس فراری میں ابتدا میں 4.0 لیٹر وی 12 انجن تھا - اس طرح کا انجن حاصل کرنے والا واحد سکوڈیریا ریس والی جی ٹی او۔ لیکن لی مینز کے بعد فیکٹری نے اسے 3.0 لیٹر کے معیاری یونٹ میں تبدیل کر دیا۔ ایک نجی شخص نے 1963 میں ریسنگ کے لیے یہ گاڑی خریدی تھی۔

آخر کار یہ 250 جی ٹی او امریکہ پہنچ گئی جہاں موجودہ مالک نے اسے 1985 میں حاصل کیا۔ انہوں نے اس کار کو ونٹیج ریسنگ اور ہائی اینڈ آٹو شو سرکٹ پر استعمال کیا، جس نے 2011 میں ایمیلیا آئی لینڈ کانکورس ڈی ایلینس میں بیسٹ آف شو ایوارڈ حاصل کیا۔

آٹوموبائل بیچنے والے آر ایم سوتھیبی نے 2022 میں کنٹرولنگ حصص خریدا تھا، جس نے 60 ملین ڈالر کے غیر مطبوعہ تخمینے کے ساتھ سکاگلیٹی کے ذریعہ 1962 فراری 330 ایل ایم / 250 جی ٹی او کی پیش کش کی تھی۔ آکشن ہاؤس کی فیس سے پہلے دو بولی دہندگان نے قیمت کو 47 ملین ڈالر تک پہنچا دیا۔ آر ایم سوتھیبی نے خریدار کے بارے میں کوئی معلومات دینے سے انکار کیا ہے۔

سوتھیبی نے اس گاڑی کو ایک لگژری گاڑی کے طور پر مشتہر کیا اور اسے نیو یارک میں فائن آرٹ کی نیلامی کے دوران واحد فروخت کے طور پر پیش کیا۔ نیلامی کرنے والے اولیور بارکر نے، جو سوتھیبی کے یورپ کے چیئرمین بھی ہیں، سوتھیبی کے یارک ایونیو ہیڈ کوارٹرز میں نیلامی کی صدارت کی۔

1962 اور 1964 کے درمیان تیار کردہ صرف 36 فراری 250 جی ٹی او موجود ہیں۔ گاڑی کے مالکان فوری طور پر ایک خصوصی کلب کے ممبر بن جاتے ہیں جس میں فیشن ڈیزائنر رالف لارین اور پنک فلائیڈ کے ڈرمر نک میسن شامل ہیں۔

نیلامی میں نوربرگنگ، لی مینز میں ریس کے لیے کار کی تیاری کے لیے سرکاری بلڈ شیٹس اور فیکٹری کی طرف سے انجام دیئے گئے 250 جی ٹی او کنورژن شامل ہیں۔ یہ دستاویز خریدار کے لیے کار کی تاریخی بنیاد کو قائم کرتی ہے اور گاڑی کی قیمت میں اضافہ کرتی ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

آر ایم سوتھیبی نے اس کار کو ’ایک میں ایک‘ کے طور پر بیان کیا۔ اگرچہ یہ تقریبا 250 جی ٹی او کی طرح نظر آتی ہے لیکن اسے اصل میں 330 ایل ایم کے طور پر تشکیل دیا گیا تھا، جو قدرے بڑے انجن کے ساتھ اس سے بھی زیادہ نایاب کار ہے۔

بعد ازاں 1962 میں 250 جی ٹی او میں تبدیل ہونے والا یہ واحد جی ٹی او ہے جسے کار ساز کمپنی کے ریسنگ ڈویژن سکوڈیریا فراری نے دوڑایا ہے۔ فراری نے اسے 1964 میں ایک سسیلین سرجن کو چھ ہزار ڈالر میں فروخت کیا۔

چیسس نمبر 3765 کے نام سے جانی جانے والی یہ گاڑی کلاسک کار کے موجودہ نیلامی ریکارڈ تک پہنچنے میں ناکام رہی، جو گذشتہ سال اس وقت قائم ہوا جب آر ایم سوتھیبی نے مرسڈیز بینز 300 ایس ایل آر اولن ہاؤٹ کوپ کو 135 ملین یورو یا آج کے تقریبا 144 ملین ڈالر میں فروخت کیا تھا۔ (فراری 250 جی ٹی او کو 2016 میں نجی طور پر سات کروڑ ڈالرز سے زیادہ میں فروخت کرنے کی خبریں بھی گردش میں رہی ہیں۔)

اخبار نے بتایا کہ آر ایم سوتھیبی کی نیلامی کے عالمی سربراہ گوڈ ڈف کے مطابق 51.7 ملین ڈالر کی قیمت اب بھی تقریبا پانچ لاکھ ڈالر میں آخری فروخت سے بہت بہتر رہی۔ آر ایم سوتھیبی کے ترجمان نے تصدیق کی کہ فروخت کنندہ اوہائیو سے تعلق رکھنے والے کلکٹر اور ریڈار کا سراغ لگانے والے کاروبار کے شریک بانی جم جیگر تھے۔

جنیوا سے تعلق رکھنے والے کلاسک کار ڈیلر سائمن کڈسٹن کا کہنا ہے کہ چیسیس نمبر 3765 کی انوکھی تاریخ نے شاید اسے فائدہ سے کہیں زیادہ نقصان پہنچایا ہو۔ ’یہ ایک بہت اچھی گاڑی ہے۔ بدقسمتی سے مجھے نہیں لگتا کہ ہر کوئی اسے سمجھتا ہے۔ ایک ایسی مارکیٹ میں جہاں ظاہری شکلیں بہت اہم ہیں اور لوگ ہم خیال مالکان کے ایک گروپ سے تعلق رکھنا پسند کرتے ہیں، کسی بھی چیز کو جس کی وضاحت کی ضرورت ہوتی ہے وہ ہمیشہ فروخت کرنے کے لیے تھوڑا چیلنج ہوتا ہے۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی میگزین