شمالی کوریا: ’کم جونگ اُن سٹائل‘ 5000 ٹن وزنی بحری جہاز کی رونمائی

ریاستی میڈیا نے اس ’کثیر المقاصد‘ ڈسٹرائر کو ایک نئی کلاس کے بھاری ہتھیاروں سے لیس جنگی جہازوں کی پہلی کڑی قرار دیا ہے۔

شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ اُن نے پانچ ہزار ٹن وزنی ایک نیا بحری جہاز لانچ کیا ہے جسے ریاستی میڈیا نے جوہری ہتھیاروں سے لیس فوج کی آپریشنل حدود اور پیشگی حملے کی صلاحیتوں کو بڑھانے میں ایک نمایاں پیش رفت قرار دیا ہے۔

جہاز جیسے ’کم جونگ اُن ساٹائل‘ کہا جا رہا ہے، کو جمعے کو مغربی بندرگاہ نامپو میں لانچ کیا گیا جس کی تقریب میں کم جونگ اُن خود بھی موجود تھے۔

کم نے اپنی فوجی توسیع کو امریکہ اور اس کے ایشیائی اتحادیوں کی طرف سے لاحق خطرات کا جواب قرار دیا ہے جنہوں نے شمالی کوریا کے جوہری پروگرام پر بڑھتی ہوئی کشیدگی کے درران مشترکہ فوجی مشقوں میں اضافہ کیا ہے۔

کم جونگ اُن نے اشارہ دیا کہ جوہری توانائی سے چلنے والی آبدوز حاصل کرنا ان کی بحری افواج کو مضبوط بنانے کا اگلا بڑا قدم ہوگا۔

ریاستی میڈیا نے اس ’کثیر المقاصد‘ ڈسٹرائر کو ایک نئی کلاس کے بھاری ہتھیاروں سے لیس جنگی جہازوں کی پہلی کڑی قرار دیا ہے۔

یہ جہاز مختلف ہتھیاروں کے سسٹمز کے ساتھ کام کرنے کے لیے تیار کیا گیا ہے جن میں فضائی اور بحری حملہ روکنے والے ہتھیار، نیز جوہری صلاحیت رکھنے والے بیلسٹک اور کروز میزائل بھی شامل ہیں۔

توقع ہے کہ یہ تباہ کن جہاز آئندہ سال کے اوائل میں فعال سروس میں شامل کر لیا جائے گا۔

کم جونگ اُن نے امریکہ اور جنوبی کوریا کی جانب سے مشترکہ فوجی مشقوں کے دائرہ کار کو بڑھانے اور جوہری دفاعی حکمت عملی کو اپ ڈیٹ کرنے کی کوششوں پر تنقید کرتے ہوئے انہیں جنگ کی تیاری قرار دیا۔

سرکاری نشریاتی ادارے کے سی این اے  پر نشر کیے گئے خطان میں کم جونگ اُن نے وعدہ کیا کہ وہ ’اس جغرافیائی سیاسی بحران اور جاری پیش رفتوں‘ کا فیصلہ کن جواب دیں گے۔

جنوبی کوریا کی فوج نے فوری طور پر شمالی کوریا کے نئے جنگی جہاز سے متعلق دعوؤں پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔

نئے تباہ کن جہاز کی رونمائی شمالی کوریا کی جانب سے مارچ میں ایک مبینہ جوہری توانائی سے چلنے والی آبدوز کی تعمیر کا انکشاف کرنے کے بعد ہوئی ہے تاہم بعض ماہرین کا ماننا ہے کہ ایک معاشی طور پر کمزور اور عالمی سطح پر الگ تھلگ ملک اتنی جدید صلاحیتیں بغیر غیر ملکی مدد کے تیار نہیں کر سکتا۔

جوہری توانائی سے چلنے والی آبدوزیں ان جدید ہتھیاروں کی طویل فہرست کا حصہ تھیں جنہیں کم جونگ اُن نے 2021 میں ایک اہم سیاسی کانفرنس میں تیار کرنے کا وعدہ کیا تھا۔

اس فہرست میں ٹھوس ایندھن سے چلنے والے بین البراعظم بیلسٹک میزائل، ہائپرسونک ہتھیار، جاسوس سیٹلائٹس اور ملٹی وار ہیڈ میزائل بھی شامل تھے۔

تب سے شمالی کوریا نے ان صلاحیتوں کے حصول کے لیے کئی تجربات کیے ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

خطے میں کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے کیونکہ کم جونگ اُن اپنی جوہری فوجی صلاحیتوں کی نمائش جاری رکھے ہوئے ہیں جو یوکرین پر صدر ولادی میر پوتن کی جنگ کے معاملے پر روس کے ساتھ قربت بھی بڑھا رہے ہیں۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ وہ کم جونگ اُن سے دوبارہ رابطہ کر کے سفارت کاری کو بحال کرنے کی کوشش کریں گے لیکن شمالی کوریا نے تاحال اس پیشکش کا کوئی جواب نہیں دیا۔

اگرچہ ٹرمپ کے پہلے دورِ صدارت میں دونوں رہنما تین مرتبہ ملے لیکن امریکہ کی جانب سے پابندیاں نرم کرنے کے بدلے شمالی کوریا کے جوہری ہتھیاروں کے خاتمے کے اقدامات پر اختلافات کے باعث مذاکرات ناکام ہو گئے تھے۔

اس کے بعد کم جونگ اُن کی خارجہ پالیسی کی توجہ روس کی طرف منتقل ہو گئی جہاں وہ یوکرین میں جنگی کوششوں میں مدد کے لیے ہتھیار اور فوجی اہلکار فراہم کر رہے ہیں۔

جنوبی کوریا کے حکام کو تشویش ہے کہ اس کے بدلے ماسکو پیانگ یانگ کو اقتصادی امداد اور جدید فوجی ٹیکنالوجی فراہم کر سکتا ہے جس سے وہ اپنے ہتھیاروں کے پروگرام کو مزید ترقی دے سکے گا۔

© The Independent

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا