غزہ کے لیے امدادی کشتی بھیجنے والے بین الاقوامی کارکنان نے بدھ کو اسرائیل کی اُن دھمکیوں اور ’اعلان شدہ ارادے‘ کی مذمت کی ہے، جس کے مطابق وہ اس کشتی پر اُس وقت حملہ کرے گا، جب یہ بحیرہ روم عبور کرے گا۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق فریڈم فلوٹیلا اتحاد کے زیر انتظام اس غیر معمولی سفر میں ماحولیات کے لیے سرگرم عالمی شخصیت گریٹا تھنبرگ بھی سوار ہیں، جنہوں نے فلسطینیوں پر اسرائیلی مظالم اور عالمی برادری کی خاموشی کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔
ایک پریس کانفرنس میں گریٹا تھنبرگ نے نمناک آنکھوں کے ساتھ کہا: ’ہم یہ سب غزہ کے معصوم عوام کے لیے کر رہے ہیں کیونکہ یہ انسانیت کا تقاضا ہے۔ یہ سفر جتنا پُرخطر ہے اتنا ہی اہم بھی ہے لیکن اس سے بھی زیادہ خطرناک بات یہ ہے کہ دنیا فلسطینیوں کی نسل کشی پر خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے۔‘
جہاز پر آئرش اداکار لیام کنیگھم سمیت دیگر افراد بھی سوار ہیں۔
2010 میں وجود میں آنے والا ’فریڈم فلوٹیلا اتحاد‘ ایک بین الاقوامی تحریک ہے، جو فلسطینیوں کی حمایت کرتا ہے۔
یکم جون کو سسلی سے روانہ ہونے والی میڈلین نامی اس کشتی کے سفر کا مقصد غزہ کے شہریوں کو ہنگامی امداد فراہم کرنا اور اسرائیلی ناکہ بندی توڑنا ہے۔
توقع ہے کہ یہ کشتی سات جون 2025 کو غزہ کے قریب پہنچے گی۔ رپورٹ کے مطابق اس میں جوس، دودھ، چاول، ڈبہ بند خوراک اور پروٹین بارز شامل ہیں۔
اسرائیل کی فوج نے منگل کو کہا تھا کہ وہ ملک کی سمندری حدود کے ’تحفظ‘ کے لیے تیار ہیں۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق فوج کے ترجمان بریگیڈیئر جنرل ایفی ڈیفرین نے کہا: ’بحریہ دن رات اسرائیل کی سمندری حدود اور سرحدوں کی حفاظت کے لیے کام کرتی ہے۔‘
امدادی کشتی کے بارے میں پوچھے جانے پر انہوں نے کہا: ’اس معاملے کے لیے بھی ہم تیار ہیں۔ ہم نے حالیہ برسوں میں تجربہ حاصل کیا ہے اور ہم اس کے مطابق عمل کریں گے۔‘
بدھ کو اپنے ایک بیان میں اس اتحاد نے اسے ایک ’دھمکی‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ وہ ’اسرائیل کے میڈلین پر حملے کے اعلان شدہ ارادے کی سخت مذمت کرتا ہے۔‘
مزید کہا گیا: ’میڈلین انسانی امداد اور بین الاقوامی انسانی حقوق کے محافظوں کو لے کر جا رہی ہے، جو اسرائیل کی غیر قانونی، دہائیوں پرانی ناکہ بندی اور غزہ میں جاری نسل کشی کے خلاف براہ راست چیلنج ہے۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
فریڈم فلوٹیلا اتحاد کے تحت اس حوالے سے ایک آن لائن مہم بھی شروع کی گئی ہے، جس میں لوگوں سے کہا گیا کہ وہ اسرائیل کے حکام، اقوام متحدہ اور غیر ملکی حکومتوں کو خطوط بھیجیں، جن میں میڈلین یا اس میں سوار افراد کو نقصان نہ پہنچانے کی درخواست کی جائے۔
اس مہم کے تحت اب تک تقریباً پانچ لاکھ سے زائد درخواستیں جمع کی جا چکی ہیں۔
فریڈم فلوٹیلا اتحاد نے اپنی ویب سائٹ پر جاری بیان میں کہا: ’ہم انہیں آگاہ کر رہے ہیں۔
’میڈلین یا اس کے شہری مسافروں اور عملے کے خلاف کسی بھی قسم کا قبضہ، حملہ، تخریب کاری یا مداخلت شہریوں پر جان بوجھ کر اور غیر قانونی حملہ تصور کیا جائے گا اور یہ بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی ہے۔‘
ساتھ ہی کہا گیا: ’لیکن محض یہ خط اُن لوگوں پر حملے کو نہیں روک نہیں سکے گا جو غزہ کے فلسطینی عوام کو امداد فراہم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ آپ کی آواز اور عمل ہی اس تحفظ کو حقیقی بناتے ہیں۔‘
منتظمین کو امید ہے کہ وہ آٹھ لاکھ سے زائد خطوط کا ہدف حاصل کر سکیں گے۔
اسرائیل کو فلسطینی علاقے میں خطرناک انسانی صورت حال کے حوالے سے بڑھتی ہوئی بین الاقوامی تنقید کا سامنا ہے، جہاں اقوام متحدہ نے مئی میں خبردار کیا تھا کہ پوری آبادی قحط کے خطرے سے دوچار ہے۔
گذشتہ ماہ مئی کے شروع میں فریڈم فلوٹیلا کے جہاز Conscience (ضمیر) کو بین الاقوامی پانیوں میں مالٹا کے قریب غزہ کی طرف جاتے ہوئے نقصان پہنچا تھا، جس کے بارے میں کارکنوں نے کہا کہ انہیں اسرائیلی ڈرون کے حملے کا شبہ ہے۔
اس سے قبل بھی فریڈم فلوٹیلا کا ایک جہاز غزہ کے لیے روانہ ہوا تھا جس پر اسرائیلی فورسز نے حملہ کیا تھا اور کئی عام شہری جان کھو بیٹھے تھے، جس کے بعد ترکی اور اسرائیل کے تعلقات شدید تناؤ کا شکار ہو گئے تھے۔
اور اب میڈلین کے حوالے سے اتحاد نے کہا کہ منگل کی شام کریٹ کے یونانی جزیرے کے قریب ’ایک ڈرون آیا اور اس (کشتی) کے گرد گھومتا رہا، چند گھنٹے بعد دو مزید ڈرونز نے اس کا پیچھا کیا۔‘
اتحاد کے مطابق انہیں بعد میں بتایا گیا کہ یہ ڈرونز یونانی کوسٹ گارڈ، یورپی سرحدی ایجنسی فرونٹیکس یا دونوں کے ذریعے چلائے جا رہے تھے۔
یورپی پارلیمنٹ کی فرانسیسی رکن ریما حسن، جو میڈلین کشتی پر موجود ہیں، اپنے اس سفر کی اپ ڈیٹس مسلسل شیئر کر رہی ہیں۔ انہوں نے ایکس پر ایک پوسٹ میں لکھا: ’میں چاہتی ہوں کہ کوئی مجھے یہ بتائے کہ رات کے وسط میں جب ہم سو رہے ہیں تو یونانی ڈرونز ہمارے سروں کے اوپر نگرانی کرنے کیوں آ رہے ہیں۔ وہ دن کے وقت بھی آ رہے ہیں!‘
اسرائیل نے حال ہی میں جنگ سے متاثرہ غزہ پر دو ماہ سے زیادہ عرصے تک جاری رہنے والی ناکہ بندی میں نرمی کی ہے اور کچھ حد تک امداد فراہم کی جا رہی ہے، لیکن امدادی اداروں نے اس سے زیادہ خوراک کی اجازت دینے کی اپیل کی ہے۔
اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ یہ امداد انسانی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے ناکافی ہے۔
امریکی حمایت یافتہ امدادی منصوبہ ’غزہ ہیومینٹیرین فنڈ‘ کو بھی شدید تنقید کا سامنا ہے، کیونکہ وہ یہ امدادی سرگرمیاں اسرائیل کے ساتھ مربوط کر کے انجام دے رہا ہے۔
تین جون کو غزہ کے جنوبی حصے میں غزہ ہیومینٹیرین فنڈ کے ایک امدادی مقام کے قریب اسرائیلی فوج کی فائرنگ سے 27 افراد کی اموات کے بعد سے اس کی سرگرمیاں چار جون کو معطل کر دی گئیں۔
فریڈم فلوٹیلا اتحاد کے منتظمین کا کہنا ہے کہ یہ صرف ایک امدادی مشن نہیں بلکہ عالمی سطح پر غزہ میں جاری انسانی بحران کی طرف توجہ دلانے کی ایک مہم بھی ہے۔