ومبلڈن کے مالی جو کورٹس میں رنگ بھرتے ہیں

ومبلڈن کے سبزہ زار، رنگا رنگ پھولوں اور چمکتے کورٹ کے پیچھے مارٹن فالکنر اور ان کی ٹیم کی خاموش محنت چھپی ہے۔

ومبلڈن کے ہیڈ مالی مارٹن فالکنر 24 جون 2025 کو جنوب مغربی لندن میں واقع آل انگلینڈ لان ٹینس اینڈ کروکیٹ کلب میں تصاویر کے لیے پوز دے رہے ہیں

ومبلڈن کے ہیڈ گارڈنر مارٹن فالکنر آل انگلینڈ کلب میں وہ واحد شخص ہیں جو بارش کی ایک پھوار کا بھی خیرمقدم کرتے ہیں۔

اگرچہ بارش ٹورنامنٹ کے شیڈول کو متاثر کرتی ہے، لیکن وہ کبھی کبھار کی بوندا باندی سے پریشان نہیں ہوتے کیوں کہ یہ ان کے خوبصورت پھولوں کی آرائش کو تازہ رکھتی ہے۔

فالکنر جنوب مغربی لندن کے سرسبز علاقے میں ہونے والی چیمپیئن شپ کے لیے 27 ہزار پودوں کی ترسیل کی نگرانی کرتے ہیں، جو پہلے سے موجود ہزاروں پودوں میں اضافہ ہیں۔

فضا میں معلق ٹوکریوں اور کھڑکیوں میں رکھے گملوں کے کناروں سے نیلے، جامنی اور سفید رنگوں کے ہائیڈرینجا اور پیٹونیا کے پھول بہتے ہوئے دکھائی دیتے ہیں اور سرسبز باغیچے اور پھولوں کی مختلف سجاوٹوں کا حصہ بنتے ہیں۔

گلاب کے پھول پورے علاقے میں جا بجا دکھائی دیتے ہیں جب کہ بوسٹن آئیوی کی بیل کورٹ کی بیرونی دیواروں پر چڑھ کر گرینڈ سلیم ایونٹ کے لیے دلکش منظر پیش کرتی ہے۔

فالکنر 25 برس سے آل انگلینڈ کلب میں کام کر رہے ہیں، جن میں گذشتہ 11 برس وہ ہیڈ گارڈنر کے طور پر اپنی ذمہ داریاں ادا کر رہے ہیں۔ 

ان کے مطابق ومبلڈن کا بنیادی خیال ’انگلش گارڈن میں ٹینس‘ کا تصور ہے۔ وہ 10مستقل باغبانوں اور دو زیر تربیت باغبانوں کی ٹیم کے سربراہ ہیں۔ 

ٹورنامنٹ شروع ہونے سے قبل اس ٹیم میں تقریباً 10 اضافی ارکان شامل ہو جاتے ہیں۔ اس سال ٹورنامنٹ 30 جون سے شروع ہو گا۔

فالکنر کی ٹیم اس ہفتے آخری مراحل کی تیاریوں میں مصروف ہے کیوں کہ کلب پیر سے ہزاروں ٹینس شائقین کے لیے اپنے دروازے کھولنے جا رہا ہے۔

ان کا کہنا ہے ’ہم یقینی بنا رہے ہیں کہ سب کچھ سب کو خوبصورت اور قابل دید لگے۔ یہ کام کبھی ختم نہیں ہوتا۔ پھر پیر سے جب عوام آنا شروع ہوتے ہیں تو ہم تھوڑا سانس لیتے ہیں۔

’لیکن پھر ہر صبح پانی دینا، دیکھ بھال کرنا اور مرجھائے ہوئے پھولوں کو ہٹانا ہماری ذمہ داری ہوتی ہے تاکہ ہر آنے والے کو منظر تازہ لگے۔‘

باغبان ٹیم کے پاس اضافی پودوں کا ذخیرہ بھی ہے تاکہ شائقین کے رش سے خراب ہونے والے پودوں کی جگہ نئے پودے لگائے جا سکیں۔

فالکنر کہتے ہیں ’حادثات کی صورت میں ہمارے پاس استعمال کے لیے اچھی خاصی ورائٹی ہوتی ہے۔

’لوگ اکثر پودوں کے کناروں پر بیٹھ جاتے ہیں۔ جہاں بھی بیٹھنے کی جگہ ملے، لوگ وہاں بیٹھ ہی جاتے ہیں۔

’ہمارے پاس ایک خاص تکنیک ہے جسے ہم ’ومبلڈن ٹوئسٹ‘ کہتے ہیں۔ اس سے ہم ایک ہائیڈرینجا یا کچھ دیگر پودوں سے مزید دو تین دن نکال لیتے ہیں۔ جب پودے مزید کام کے نہیں رہتے تو ہم انہیں بدل دیتے ہیں۔‘

فالکنر کی خواہش ہوتی ہے کہ ٹورنامنٹ کے آخری دن بھی کلب کے میدان اتنے ہی صاف اور خوبصورت نظر آئیں جتنے پہلے دن تھے۔

’اس کا کوئی مقابلہ نہیں‘

پھولوں کے رنگوں کے انتخاب میں روایات کا بہت عمل دخل ہوتا ہے لیکن جدت کی بھی گنجائش رکھی جاتی ہے۔

فالکنر کے بقول ’ظاہر ہے ہمارے پاس ومبلڈن کے روایتی رنگ سبز، جامنی اور سفید ہوتے ہیں۔

’ہمارے لیے اصل مقصد انگلش گارڈن کا احساس پیدا کرنا ہے۔ اس لیے ہمارے پاس رنگوں کی کافی ورائٹی ہوتی ہے۔ 

’بہت زیادہ شوخ رنگ استعمال نہیں کیے جاتے جیسے ہر جگہ گہرے نارنجی رنگ کے پھولوں والے پودے نہیں لگاتے۔ لیکن اس سے ہمیں ہلکے رنگوں جیسے گلابی اور زرد رنگ کے استعمال کا موقع مل جاتا ہے۔‘

ومبلڈن کے پھولوں کی منصوبہ بندی کئی ماہ پہلے سے شروع ہو جاتی ہے۔

فالکنر کہتے ہیں ’ہم بہت تاخیر سے پودے نہیں لگا سکتے ورنہ وہ ضرورت سے زیادہ بڑھ جاتے ہیں۔ اس لیے پودوں کی افزائش زیادہ تر یہیں پر ہوتی ہے۔ نرسری انہیں گملوں میں لگا کر ہمیں دیتی ہے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ٹیم مسلسل پودوں کی کارکردگی پر نظر رکھتی ہے اور اس بات کا خیال رکھتی ہے کہ میدان ہمیشہ رنگوں سے بھرے رہیں۔

فالکنر کے مطابق ’ہمارے پاس اتنی اقسام ہوتی ہیں کہ ہر وقت کچھ نہ کچھ کھلا رہتا ہے اور زیادہ تر پودے صحیح وقت پر صحیح کام دیتے ہیں۔‘

ومبلڈن کے ہیڈ گارڈنر کہتے ہیں کہ بدلتے موسم سے نمٹنا بڑی مشکل ہے۔ اس سال ٹورنامنٹ سے پہلے کئی ہفتوں تک موسم گرم اور خشک رہا ہے۔

وہ کہتے ہیں ’یہ مشکل کام ہے۔ شاید میں ومبلڈن کا وہ واحد شخص ہوں جو بارش کی دعا مانگ رہا ہے۔‘

دو ہفتے جاری رہنے والے ٹورنامنٹ کے بعد آخری شائق کے جانے پر وہ اور ان کی ٹیم اطمینان کا سانس ضرور لیتے ہیں، لیکن آل انگلینڈ کلب کے 42 ایکڑ کے میدان کی دیکھ بھال پورے سال جاری رہتی ہے۔

فالکنر کے مطابق ’یہ بہت بڑا علاقہ ہے، اس لیے یہاں بہت کام ہوتا ہے۔ پودوں کی تراش خراش، باڑ کی کٹائی اور مٹی کی تہہ لگانے جیسے کام جاری رہتے ہیں تاکہ بہار کے لیے سب تیار رہے۔‘

اتنے برس گزر جانے کے بعد بھی فالکنر کو اپنے کام میں بہت خوشی ملتی ہے۔

وہ کہتے ہیں ’اس کام کا کوئی مقابلہ نہیں۔ آپ محنت کر کے سب تیار کرتے ہیں، اور جب پہلے دن شائقین آتے ہیں تو ایک اطمینان محسوس ہوتا ہے کہ کام مکمل ہو گیا، لیکن پھر فوراً ہی اگلے کام کی شروعات ہو جاتی ہے۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ٹینس