پولو کے گھوڑے کی تربیت میں چھ سال درکار  

پولو کے لیے گھوڑوں کو تربیت دینے والے سکردو کے رہائشی فرمان نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ اس کھیل کے لیے ’کم عمر گھوڑے کی تربیت میں قریباً چھ سال لگتے ہیں۔‘

دنیا کے قدیم ترین کھیلوں میں شمار کیا جانے والا کھیل، پولو صدیوں بعد بھی اپنی مقبولیت برقرار رکھے ہوئے ہے۔ اس کھیل میں کھلاڑی کے ساتھ اہم کردار ادا کرتا ہے گھوڑا۔ دونوں کی مہارت کامیابی کی ضامن ہوتی ہے۔

پاکستان میں پولو گلگت بلتستان میں زیادہ مقبول ہے لیکن اس خطے میں فری سٹائل پولو زیادہ کھیلی جاتی ہے۔

سکردو سے تعلق رکھنے والے فرمان پولو کے ایک پرانے اور مشاق کھلاڑی ہیں، ساتھ ہی وہ پولو کے لیے گھوڑوں کو تربیت بھی دیتے ہیں۔

انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ ’گھوڑے کو پالنا اور اس کی تربیت کرنا اس کھیل کا سب سے مشکل مرحلہ ہے۔ کم عمر گھوڑے کی تربیت میں قریباً چھ سال لگتے ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

’پہلے چار یا پانچ برس تک اسے زین کا عادی بنایا جاتا ہے۔ چھٹے سال میں گھوڑا مکمل طور پر کھیلنے کے قابل ہو جاتا ہے۔‘

انہوں نے کہا کہ ’سب سے پہلے گھوڑے کو گیند سے مانوس کیا جاتا ہے۔ پھر سٹِک دکھائی جاتی ہے تاکہ گھوڑا اس سے نہ ڈرے۔ اگر وہ اس سے ڈرتا ہے تو خصوصی علاج کیا جاتا ہے۔

’پھر گھوڑے کو سکھایا جاتا ہے کہ دائیں اور بائیں سمت کیسے جانا ہے، سیدھا کھڑا کیسے ہونا ہے۔‘

فرمان کا کہنا تھا کہ ’گھوڑے کو گاڑیوں، ٹریکٹروں اور بھیڑ میں جانے کی تربیت دی جاتی ہے۔ ہر قسم کے ماحول میں لے جا کر گھوڑے کو تیار کیا جاتا ہے، تب کہیں جا کے گھوڑا کھیلنے کے قابل بنتا ہے۔‘

انہوں نے کہا کہ ’تربیت یافتہ گھوڑے پر ہر کوئی کھیل سکتا ہے، لیکن بغیر تربیت والے گھوڑے پر کھیلنا خطرناک ہوتا ہے۔‘

فرمان نے بتایا: ’دیسی گھوڑے سیکھنے میں بہت وقت لیتے ہیں اور ان پر زیادہ محنت زیادہ درکار ہوتی ہے لیکن پنجابی گھوڑے زیادہ فرمانبردار ہوتے ہیں اور صرف پانچ سے چھ ماہ میں ان کی تربیت مکمل ہو جاتی ہے۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی کھیل