انڈیا کا چین سے دہائیوں پرانے سرحدی تنازع کے مستقل حل پر زور

انڈین وزیر دفاع نے ایس سی او اجلاس کے موقعے پر اپنے چینی ہم منصب سے ملاقات میں دونوں ملکوں کے درمیان مسائل کے حل کے لیے باقاعدہ روڈ میپ پر زور دیا ہے۔

انڈیا کے وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے جمعرات کو اپنے چینی ہم منصب سے کہا کہ دونوں ملکوں کو دہائیوں پرانے سرحدی تنازعے کا ’مستقل حل‘ تلاش کرنا چاہیے۔ یہ بات انڈیا کی وزارت دفاع نے جمعے کو بتائی۔

انڈین وزارت دفاع کے مطابق راج ناتھ سنگھ نے جمعرات کو شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے وزرائے دفاع کے اجلاس کے موقعے پر چینی وزیر دفاع دونگ جن سے ملاقات کی اور دونوں ملکوں کے درمیان مسائل کے حل کے لیے باقاعدہ روڈ میپ پر زور دیا۔

دنیا کے دو سب سے زیادہ آبادی والے ممالک اور ایٹمی طاقتیں ہمالیہ میں 3800 کلومیٹر (2400 میل) طویل اور زیادہ تر غیر طے شدہ اور متنازع سرحد رکھتے ہیں اور اس پر جنگ بھی کر چکے ہیں۔

اگرچہ گذشتہ دہائیوں میں سرحد پر زیادہ تر امن رہا ہے لیکن 2020 میں دونوں ملکوں کی فوجوں کے درمیان خونریز جھڑپ ہوئی جس میں انڈیا کے 20 اور چین کے چار فوجی مارے گئے تھے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اس جھڑپ کے بعد چار سال تک فوجی کشیدگی جاری رہی۔ دونوں طرف سے ہزاروں فوجی پہاڑوں میں تعینات رہے، یہاں تک کہ اکتوبر میں دونوں ملکوں نے فوجیں پیچھے ہٹانے کا معاہدہ کیا جس کے بعد دو طرفہ تعلقات میں بہتری آئی۔

نئی دہلی نے کہا کہ ڈونگ سے ملاقات کے دوران سنگھ نے 2020 کے تعطل کے بعد پیدا ہونے والے اعتماد کے فقدان کو دور کرنے پر بھی زور دیا۔

ایس سی او رکنی رکنی یوریشیائی سکیورٹی اور سیاسی تنظیم ہے جس کے ارکان میں چین، روس، انڈیا، پاکستان اور ایران شامل ہیں۔

ان ملکوں کے وزرائے دفاع کا اجلاس اس کے رہنماؤں کی سالانہ کانفرنس سے پہلے ہوا جو خزاں میں متوقع ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا