زندہ دلانِ لاہور نے تو اپنا کردار ادا کر دیا لیکن ٹیم نے دل توڑ دیا

زندہ دلان لاہور نے تو انٹرنیشنل کرکٹ کی واپسی میں اپنا کردار ادا کردیا لیکن ٹیم نے اپنی بدترین کارکردگی سے اُن ہزاروں شائقین کا دل توڑ دیا۔

سری لنکن سپنر ونندو ہسارنگا  وکٹ لینے کے بعد   خوشی کا اظہار کر رہے ہیں (اے ایف پی)

پاکستان اور سری لنکا کے درمیان جاری تین ٹی ٹوئنٹی میچوں کی سیریز کے دوسرے میچ میں سری لنکا نے پیر کو پاکستان کو 35 رنز سے شکست دے کر میچ اور سیریز جیت لی۔

زندہ دلانِ لاہور نے تو انٹرنیشنل کرکٹ کی واپسی میں اپنا کردار ادا کردیا لیکن ٹیم نے اُن ہزاروں شائقین کا اپنی بدترین کارکردگی سے دل توڑ دیا۔

میچ میں ٹاس جیت کر سری لنکا نے پہلے کھیلتے ہوئے 182 رنز بنائے تاہم پاکستان کی ٹیم صرف 147 رنز بنا کر آؤٹ ہوگئی۔ 

پہلے میچ میں شکست کے بعد امید تھی کہ پاکستانی ٹیم ایک نئے عزم اور نئی طاقت سے میدان میں اترے گی لیکن ٹیم وہ توانائی نہ دکھا سکی جو چاہیے تھی۔ 

پیر کے میچ میں پہلے بولنگ کرتے ہوئے پاکستان کا کوئی بھی بولر سری لنکا کے غیر معروف اور نو آموز بیٹسمینوں کو آزادی سے رنز بنانے سے نہ روک سکا۔

سب کو تو چھوڑیے پچھلے میچ کے سب سے بہترین بولر عامر بھی قطعی بدلے ہوئے نظر آئے۔ 

راجہ پکسا نے جس طرح عامر، شاداب اور حسنین کی بولنگ کو روندا اُس سے ایسا لگ رہا تھا کہ میچ سری لنکا نہیں آسٹریلیا سے ہو رہا ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

راجہ پکسا نے مین آف دا میچ ایوارڈ لیتے ہوئے کہا بھی کہ ’مجھے کوئی بالر پریشان نہ کرسکا۔‘ 

پاکستان کی فیلڈنگ جوں کی توں ہی ہے۔ مصباح الحق کے بلند وبانگ دعووں کے باوجود ٹیم کسی کلب ٹیم سے آگے نہیں بڑھ سکی ہے۔ 

فخر زمان کی شمولیت اور احمد شہزاد اور عمر اکمل کے نمبروں کی تبدیلی محض قلم اور کاغذ کی مصروفیت ہی رہی ورنہ گراؤنڈ تو بس دونوں کو اسی طرح آتے جاتے دیکھتا رہا۔ 

عمر تو بدقسمتی سے پھر پہلی گیند پر ہی آؤٹ ہوگئے البتہ شہزاد نے کچھ رنز سمیٹ لیے تاکہ گھر کی گلیوں میں بچے مذاق نہ اڑا سکیں۔ 

کپتانی کے امیدوار بابر اعظم کی بیٹنگ بھی اب اسی روایتی ناکامی کا شکار ہونے لگی ہے جس کا سامنا کئی بڑے بیٹسمینوں کو کپتان بننے کے بعد کرنا پڑا ہے۔ ایک سلو بال پر ان کا کراس شاٹ ان کی ذہنی حالت کا پتہ دے رہا تھا۔

182 رنز کا ہدف ایسا بھی نہ تھا جسے ناممکن سمجھا جائے لیکن سری لنکا کے غیر معروف سپن بولروں نے پاکستانی بیٹسمینوں کے قدموں کے نیچے سے زمین کھینچ لی۔

احمد شہزاد، عمر اکمل اور سرفراز جس طرح آؤٹ ہوئے ایسا لگ رہا تھا کہ شاید کبھی گگلی بولنگ کھیلی نہیں ہے۔ 

عماد وسیم نے کچھ مزاحمت کی اور کچھ اچھے شاٹ کھیل کر میچ بچانے کی کوشش کی لیکن جب آپ کے ابتدائی کھلاڑی سوکھے پتوں کی طرح اڑ جائیں تو پھر بہار کا موسم بھی خزاں بن جاتا ہے۔ 

اب مصباح الحق صفائی میں کچھ بھی کہیں لیکن کم ازکم یہ تو ضرور کہیں گے کہ ’میں صرف میدان سے باہر سکھا سکتا ہوں میدان میں تو ان کو ہی کھیلنا ہوگا‘۔ یہ ایسا جواب ہے جس کے ذریعے ماضی میں ہر کوچ نے اپنی نوکری بھی بچائی اور میڈیا سے اپنی جان بھی۔

لیکن کیا کوئی نمبر ایک ٹیم چند ہی مہینوں میں اس طرح تنزلی کا شکار ہوتی ہے جیسے پاکستان؟ شاید جواب نفی کا ہو لیکن حقیقت یہی ہے کہ پاکستان ٹیم اس وقت اپنے خراب ترین دور سے گزر رہی ہے اور شاید اس کا نزلہ کپتان سرفراز پر گرنے والا ہے جنہوں نے اپنی کراچی کی واپسی کی فلائٹس دیکھنی شروع کردی ہیں۔  

زیادہ پڑھی جانے والی کرکٹ