عابد علی کا سلیکٹروں کو کرارا جواب 

طویل عرصے تک نظر انداز رہنے والے عابد علی کو جب موقع ملا تو انہوں نے اسے دونوں ہاتھوں سے تھام لیا۔

عابد علی کو میچ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا (اے ایف پی)

مسلسل کئی سالوں تک شاندار کارکردگی کے باوجود موقع نہ ملنے پر دلبرداشتہ رہنے والے عابد علی نے موقع ملتے ہی شاندار اننگ دکھا دی۔

گذشتہ روز کراچی کے نیشنل سٹیڈیم میں کھیلے جانے والے میچ میں سری لنکا کے بھاری سکور کے جواب میں پاکستانی اننگز کے ہیرو عابد علی تھے جنھیں طویل عرصہ کے بعد موقع ملا، جسے انہوں نے دونوں ہاتھوں سے تھام لیا۔ یہی وجہ ہے کہ انہیں بجا طور پر میچ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا۔

فرنٹ فٹ پر ان کے کور ڈرائیوز نے سلیم ملک کی یاد دلا دی جو بڑی مہارت سے اگلے قدموں پر کھیلتے تھے۔ اپنی اننگز میں انہوں نے وکٹ کے دونوں طرف عمدہ شاٹ کھیلے اور سری لنکن بولروں کو کسی موقعے پر سنبھلنے کا موقع نہیں دیا۔

عابد علی نے رن ریٹ کو سامنے رکھ کر نہ صرف دلکش باؤنڈریاں لگائیں بلکہ وکٹوں کے درمیان تیزی سے دوڑ کر سنگلز بھی لیے جس سے ان کی فٹنس پر لگا ہوا داغ مدہم نظر آنے لگا ہے۔

اپنے دوسرے ہی میچ میں بڑی اننگ کھیل کر انہوں نے سلیکٹروں کو کرارا جواب دیا ہے جو ان کی گذشتہ سالوں کی شاندار کارکردگی کے باوجود مسلسل نظر انداز کرتے رہے ہیں۔

دیکھنا اب یہ ہے کہ وہ مزید میچ کھیلتے ہیں یا پھر امام الحق وائلڈ کارڈ کے ذریعے دوبارہ اندر آجاتے ہیں اور عابد علی دیکھتے رہ جاتے ہیں۔

کراچی کے تماشائی مایوس کر گئے

پاکستان اور سری لنکا کے درمیان تیسرا اور آخری ون ڈے انٹرنیشنل نتیجے کے اعتبار سے تو پاکستان کی فتح پر منتج ہوا لیکن دلچسپی کے اعتبار سے ایک فلاپ شو ہی رہا۔ توقع کی جا رہی تھی کہ آخری میچ ہونے کے باعث شاید عوام کو سٹیڈیم کی جانب کھینچ لے لیکن زندہ دلان کراچی نے بھی ٹھان لی تھی کہ ایسے میچ کی طرف مڑ کر بھی نہیں دیکھنا جس میں مقابلے کی رمق کے بجائے رسمی دکھاوا ہی شامل ہے۔

مفت ٹکٹیں لے کر آنے والے چند ہزار تماشائیوں سے لگ رہا تھا کہ میچ آج بھی پاکستان کے بجائے امارات کے کسی صحرائی میدان میں ہو رہا ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

سری لنکا کی ٹیم تو خیر غیر مقبول کھلاڑیوں پر مشتمل ہے لیکن پاکستان ٹیم اپنی پوری قوت جھونکنے کے باوجود کھیل کا وہ معیار نہ دکھا سکی جس کی امید کسی انٹرنیشنل ٹیم سے کی جا سکتی ہے۔

پاکستانی بولروں کی دھنائی جس طرح دونشکا گونتھیلاکا نے کی وہ اچنبھے کی بات تھی اور سیلیکٹروں کے لمحۂ فکریہ ہے۔

سرفراز کو ہٹائیں ضرور مگر وجہ تو بتائیں

پاکستان نے اگرچہ یہ مختصر سی سیریز جیت تو لی ہے لیکن سیریز کے دوران پاکستان کرکٹ بورڈ کے ذمہ داران کے غیر ذمہ دارانہ تبصروں نے کھلاڑیوں میں مایوسی کی لہر دوڑا دی ہے۔

کپتانی کے بارے میں غیر ضروری وضاحتوں نے میڈیا کو شکوک پھیلانے کا مواد فراہم کر دیا کہ سرفراز کی جگہ بابر اعظم کو کپتان بنایا جا رہا ہے۔

کپتان چاہے کسی کو بھی بنا لیں لیکن نااہل فوج کا کمانڈر اگر سکندر اعظم بھی بن جائے تو نتیجہ بدل نہیں سکتا۔

اگر بورڈ سرفراز کو ہٹانا ہی چاہتا ہے تو پہلے وہ جواز تلاش کرے جس میں سرفراز کی نااہلی نظر آتی ہو۔

ورنہ تبدیلی کے پیچھے کچھ اور ہی کہانی ہو گی جس کا سکرپٹ سابق چیف سلیکٹر تحریر کر گئے تھے، بس مصباح کو اس کی پرچم کشائی کرنی ہے !

زیادہ پڑھی جانے والی کرکٹ