پولیس، ہسپتالوں اور ریسکیو اداروں کے مطابق جمعرات (14 اگست) کو یومِ آزادی کی تقریبات کے دوران کراچی کے مختلف علاقوں میں ہوائی فائرنگ کے نتیجے میں ایک کمسن بچی سمیت تین افراد جان سے چلے گئے، جبکہ 100 سے زائد زخمی ہوگئے۔
جناح پوسٹ گریجویٹ میڈیکل سینٹر کی پولیس سرجن ڈاکٹر سمعیہ نے انڈپینڈنٹ اردو کو اموات کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ ہوائی فائرنگ کے واقعات میں تین افراد دم توڑ گئے اور 109 زخمی ہوئے، جنہیں شہر کے مختلف ہسپتالوں میں طبی امداد کے لیے منتقل کیا گیا۔
انہوں نے بتایا کہ عباسی شہید ہسپتال میں 42 افراد کو زخمی حالت میں لایا گیا، جن میں سے آٹھ سالہ مرحا زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گئی۔ یہ واقعہ تھانہ عزیز آباد کی حدود میں پیش آیا۔
شہید محترمہ بے نظیر بھٹو انسٹی ٹیوٹ آف ٹراما میں 26 زخمی لائے گئے، جہاں اختر کالونی کے رہائشی ایک 70 سالہ شخص جمعہ دم توڑ گئے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
اسی طرح جناح پوسٹ گریجویٹ میڈیکل سینٹر میں 41 زخمیوں کو ایمرجنسی میں رپورٹ کیا گیا، جن میں سے 17 افراد کے میڈیکو لیگل کیسز درج کیے گئے۔ ایک 35 سالہ شخص سٹیفن تھانہ کورنگی کی حدود سے لایا گیا، جو جانبر نہ ہو سکا۔
ریسکیو ادارے چھیپا کے ترجمان شاہد حسین نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ’زخمیوں میں بڑی تعداد مرد و خواتین کی ہے، جبکہ بچے بھی ہوائی فائرنگ کا نشانہ بنے۔‘
پولیس ترجمان کا کہنا ہے کہ مختلف علاقوں میں کارروائیاں کرتے ہوئے 80 سے زائد ملزمان کو اسلحہ سمیت گرفتار کر کے مجموعی طور پر 111 مقدمات درج کیے گئے، جبکہ معصوم شہریوں کی اموات اور زخمی ہونے پر قتل اور اقدامِ قتل کے مزید مقدمات بھی درج کیے جا رہے ہیں۔
اس حوالے سے انسپکٹر جنرل (آئی جی) سندھ غلام نبی میمن نے واقعے کا سخت نوٹس لیتے ہوئے کہا کہ ’ہوائی فائرنگ قیمتی جانوں کے ضیاع کا سبب بنی، یہ جشن منانے کا طریقہ نہیں۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’پولیس کارروائی کر رہی ہے اور شہر بھر سے 57 افراد کو گرفتار کر کے ان کے قبضے سے 57 ہتھیار برآمد کر لیے گئے ہیں۔ تمام ملزمان کے خلاف اقدامِ قتل سمیت دیگر دفعات کے تحت مقدمات درج کیے جا رہے ہیں۔‘