افغانستان کی جانب سے پشاور میں افغان مارکیٹ پر جاری تنازعے اور افغان پرچم اتارنے کے خلاف بطور احتجاج پشاور میں افغان قونصلیت کو بند کر دیا کیا گیا ہے۔
پاکستان میں تعینات افغانستان کے سفیر شکر اللہ عاطف مشعال نے ایک ٹویٹ میں کہا ہے کہ ’افغان حکومت کی جائیدار جسے افغان مارکیٹ کہا جاتا ہے پر پاکستانی پولیس کے چھاپے اور اس عمارت پر سے افغانستان کا پرچم ہٹائے جانے کے خلاف بطور احتجاج پشاور میں افغانستان قونصلیت کو بند کیا جا رہا ہے۔‘
افغان سفیر شکراللہ عاطف مشعال کی جانب سے گذشتہ دنوں پشاور کی مارکیٹ میں افغانستان کا پرچم لہرانے پر سوشل میڈیا پر واویلا مچ گیا تھا اور لوگوں نے افغانستان کے سفیر کو ملک بدر کرنے کی مہم شروع کر دی تھی۔
دوسری جانب عاطف مشعال کا موقف تھا کہ پشاور کی افغان مارکیٹ میں یہ جائیداد ان کی ملکیت ہے اور اس کا دفاع ان کا حق ہے۔
Afghanistan Consulate in Peshawar closed down in protest to Pakistani police raid on Afghan government owned property called Afghan Market and removal of Afghan flag from these premises. It will remain closed until assurances from Pak government that this won't be repeated again. pic.twitter.com/MR2rREnYLt
— Atif Mashal (@MashalAtif) October 11, 2019
انھوں نے اپنی تازہ ٹویٹ میں کہا ہے کہ پشاور میں افغان قونصلیت کو تب تک بند رکھا جائے گا جب تک پاکستان حکومت کی جانب سے اس بات کی یقین دہانی نہیں کرا دی جاتی کہ آئندہ ایسا نہیں ہوگا۔
واضح رہے کہ اسی زمین (افغان مارکیٹ) کے تنازع پر سماعت کرتے ہوئے پشاور ہائی کورٹ نے مقدمے کا فیصلہ پشاور کے رہائشی شوکت کشمیری نامی شخص کے حق میں دیا تھا، جس کے بعد افغان مارکیٹ سے افغانستان کا پرچم اتار کر مارکیٹ میں موجود دکانوں کو سیل کر دیا گیا تھا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
تاہم عدالتی فیصلے کے بعد افغان سفیر شکراللہ عاطف مشعال موقع پر پہنچے اور عدالت کے حکم کے برعکس افغان مارکیٹ میں افغانستان کا جھنڈا لہرا دیا تھا۔
انڈپینڈنٹ اردو نے معاملے کی تحقیقات کے لیے جب افغان سفارت خانے سے رابطہ کیا تو معلوم ہوا کہ ’پشاور کی افغان مارکیٹ میں جلیل کبابی نامی جگہ افغانستان حکومت کی جاگیر ہے۔ اسی طرح پشاور کے قصہ خوانی بازار میں بھی ایک عمارت افغانستان حکومت کی پراپرٹی ہے۔‘
اس حوالے سے افغان سفیر شکراللہ عاطف مشعال نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’افغان مارکیٹ، افغان حکومت کی جائیداد ہے اور برسوں سے افغانستان حکومت اس کے مالی معاملات دیکھ رہی ہے۔‘