’مشرف کیس فیصلے میں چیف جسٹس نے کوئی ہدایت نہیں دی‘

سپریم کورٹ نے گذشتہ روز پرویز مشرف کی سزا سے متعلق چیف جسٹس سے منسوب بیان کی تردید کی ہے جس پر سوشل میڈیا میں بھی خوب قیاس آرائیاں ہوتی رہیں۔

(اے ایف پی)

بدھ کو پاکستان کی سپریم کورٹ نے ایک تردیدی بیان جاری کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ یہ تاثر غلط ہے کہ چیف جسٹس پرویز مشرف کو سزائے موت سنانے والی خصوصی عدالت کی کارروائی پر اثر انداز ہوئے تھے۔

انگریزی میں لکھے گئے دو صفحوں پر مشتمل تردیدی بیان میں لکھا ہے کہ درحقیقت ایسا نہیں ہے بلکہ عدالت عظمیٰ میں پرویز مشرف کیس کی مختلف زاویوں سے اور مختلف بینچوں میں سماعت ہوتی رہی ہے۔ بیان کے مطابق چیف جسٹس نے خصوصی عدالت کو پرویز مشرف کے حوالے سے فیصلہ کرنے کی کوئی ہدایت جاری نہیں کی اور ’چیف جسٹس کے ساتھ متعدد خبروں کو منسوب کیا گیا ہے جس سے غلط تاثر پیدا ہوا۔‘

گذشتہ روز چیف جسٹس آف پاکستان آصف سعید کھوسہ نے چند میڈیا کے چند نمائندوں سے چائے پر غیر رسمی گفتگو کی تھی جس کو میڈیا نے بڑے پیمانے پر رپورٹ کیا گیا تھا اور اس پر سوشل میڈیا میں قیاس آرائیاں ہوتی رہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

چیف جسٹس سے کیا خبر منسوب کی گئی تھی؟

گذشتہ روز خصوصی عدالت نے سابق آرمی چیف جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف کو آئین معطل کرنے کے الزام میں سزائے موت سنائی تھی۔ فیصلے کے بعد سہ پہر کو عدالتی میڈیا نمائندوں کی چیف جسٹس سے چائے پر ملاقات ہوئی۔ میڈیا کے ارکان نے چیف جسٹس کے ساتھ پرویز مشرف کیس کے فیصلے کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے کچھ آف دی ریکارڈ ریمارکس دیے جس کے بعد چند خبریں چیف جسٹس سے منسوب ہو کر نشر ہو گئیں۔ تردیدی بیان کے مطابق ان میں مندرجہ ذیل ٹکرز شامل ہیں:

  • پرویز مشرف کا کیس بڑا واضح کیس تھا
  • مشرف کو متعدد مواقع فراہم کیے گئے
  • یہ لوگ معاملہ کو طول دینا چاہتے تھے
  • ہم اگر جلدی نہ کرتے تو معاملہ کئی سال تک چلتا رہتا
  • تاخیری حربوں کے باوجود معاملے کو منطقی انجام تک پہنچایا

بیان کے مطابق یہ خبریں ’گمراہ کن‘ اور ’بےبنیاد‘ ہیں اور انہیں ’سیاق و سباق سے ہٹا کر‘ پیش کیا گیا۔

بیان میں کن خبروں کی تردید نہیں کی گئی

مندرجہ بالا خبروں کے علاوہ میڈیا پر چیف جسٹس کی مذکورہ ملاقات کے حوالے سے اور کئی خبریں بھی نشر ہوئی تھیں لیکن بیان میں ان کا ذکر نہیں ہے۔ مثال کے طور پر چیف جسٹس سے منسوب اس خبر کی تردید شامل نہیں ہے کہ ’چیف آف آرمی سٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ نے دو مرتبہ ملاقات کے لیے پیغام بھیجا لیکن میں نے منع کر دیا۔‘

گذشتہ روز چیف جسٹس سے منسوب بیان کی خبریں چلنے کے بعد سوشل میڈیا پر مختلف صارفین نے خیال ظاہر کیا کہ ہائی کورٹ نے فیصلہ سنانے سے روکنے کا حکم دے رکھا تھا لیکن پھر بھی خصوصی عدالت نے سپریم کورٹ کی ایما پر جلد بازی میں فیصلہ سنایا۔ 

چند روز قبل سپریم کورٹ میں ہونے والی ایک تقریب میں بھی چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے طاقتور کا احتساب کرنے کا اشارہ دیا تھا اور سابق آرمی چیف جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف کی طرح مکہ لہرا کر کہا تھا کہ ان صاحب کا بھی فیصلہ جلد آنے والا ہے۔

اس کے بعد منگل کو بعض صارفین نے سابق آرمی چیف اور چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کے مکہ لہرانے والے تصاویر سوشل میڈیا پر شئیر کیں جس سے اس تاثر کو مزید تقویت ملی کہ چیف جسٹس کی کہی بات سچ ثابت ہو گئی ہے۔ 

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان