جوفرا آرچر پر نسل پرستانہ جملے کسنے والے تماشائی پر دو سال کی پابندی

نومبر میں نیو زی لینڈ میں کھیلے گئے میچ کے بعد آرچر نے ٹویٹ کیا کہ ایک مداح نے انہیں نسل پرستانہ جملے کہے۔ پولیس نے کیمروں اور عینی شاہدین کی مدد سے اس شخص کو شناخت کرکے زبانی تنبیہ دی جس کے بعد نیو زی لینڈ کرکٹ بورڈ نے ان پر پابندی لگا دی۔

سیاہ فام آرچر نے اپنے ٹویٹر اکاؤنٹ پر نومبر میں کھیلے گئے پہلے کرکٹ ٹیسٹ کے آخری دن نسل پرستانہ برتاؤ کی شکایت کی تھی (اے ایف پی فائل)

نیو زی لینڈ سے تعلق رکھنے والے ایک کرکٹ مداح پر انگلش فاسٹ بالر جوفرا آرچر کے خلاف نسل پرستانہ جملے بازی کی سزا میں ملک میں آئندہ دو سالوں تک ہونے ولے کسی بھی ڈومیسٹک اور بین الاقوامی میچ کو گراؤنڈ میں بیٹھ کر دیکھنے پر پابندی لگا دی گئی ہے۔

ایسوسی ایٹیڈ پریس کے مطابق نیو زی لینڈ کے شہری نے نومبر 2019 میں ماؤنٹ مونگانوئی میں کھیلے گئے ٹیسٹ میچ کے دوران انگینڈ کے سیاہ فام کھلاڑی پر نسل پرستانہ جملے کسے تھے۔

نیوزی لینڈ کرکٹ کا کہنا ہے کہ آکلینڈ کے رہائشی 28 سالہ شخص نے تفتیش کے دوران پولیس کی جانب سے شناخت کیے جانے کے بعد اپنا جرم قبول کر لیا تھا۔

اے پی کے مطابق پولیس نے انہیں توہین آمیز جملے بازی پر زبانی تنبیہ جاری کیا جس کے بعد نیوزی لینڈ کرکٹ نے ان سے رابطہ کر کے مطلع کیا کہ 2022 تک تمام ڈومیسٹک اور بین الاقوامی میچز کے لیے ان کے گراؤنڈ میں داخلے پر پابندی عائد کی جا رہی ہے۔

نیوزی لینڈ کرکٹ کے ترجمان انتھونی کررمی نے کہا کہ اگر وہ شخص پابندی کی خلاف ورزی کرتے ہیں تو پولیس ان کے خلاف مزید کارروائی کرے گی۔

کررمی نے کہا: ’ہم ایک بار پھر جوفرا اور انگلینڈ کی ٹیم انتظامیہ سے اس طرح کے ناخوشگوار واقعے پر معذرت خوا ہیں اور پھر سے اس عزم کا اعادہ کرنا چاہتے ہیں کہ اس طرح کا طرز عمل کسی طور قابل قبول نہیں ہو سکتا۔‘

ان کا کہنا تھا: ’ذمہ دار شخص کو شناخت کرنے کی کوششوں پر ہم نیوزی لینڈ پولیس کا شکریہ ادا کرنا چاہتے ہیں۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ترجمان نے کہا کہ نیوزی لینڈ کرکٹ اس شخص کی شناخت ظاہر نہیں کرے گا اور نہ ہی ایسی معلومات جاری کرے گا جو ان کی شناخت ظاہر ہونے کا سبب بن سکتی ہیں۔

پولیس نے ذمہ دار شخص کی شناخت کے لیے سیکیورٹی کیمرا فوٹیج اور عینی شاہدین کی مدد حاصل کی۔

سیاہ فام آرچر نے اپنے ٹویٹر اکاؤنٹ پر نومبر میں کھیلے گئے پہلے کرکٹ ٹیسٹ کے آخری دن نسل پرستانہ برتاؤ کی شکایت کی تھی۔

انہوں نے لکھا: ’جب میں اپنی ٹیم کو بچانے کی کوشش کر رہا تھا اس دوران مجھے توہین آمیز نسل پرستانہ جملوں کا نشانہ بنایا گیا۔ یہ میرے لیے بہت پریشان کن تھا۔ وہاں موجود شائقین پورا ہفتہ بہت زبردست تھے سوائے اس ایک شخص کے۔ انگلینڈ کرکٹ کے مداحوں کا دا بارمی آرمی نامی اکاؤنٹ بھی ہمیشہ کی طرح بہت اچھا تھا۔‘

اس ناخوشگوار واقعے نے انگلینڈ کی شکست کو پس پشت ڈال دیا۔ انگلینڈ کو نیوزی لینڈ کے ہاتھوں سیریز کے پہلے ٹیسٹ میں 65 رنز سے شکست کا سامنا کرنا پڑا۔

میچ کے بعد آرچر نے ایک اور ٹویٹ پوسٹ کی جسے بعد میں ڈیلیٹ کر دیا گیا۔ اس ٹویٹ میں انہوں نے لکھا تھا: ’کیا وہ شخص جو الیکٹرک سکور بورڈ کے قریب سے بی بی سی اور بی سی جیسے الفاظ دہرا رہا تھا مجھے بتا سکتا ہے کہ ان کا کیا مطلب تھا کیونکہ میں ان کا مطلب نہیں جانتا۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی کرکٹ