نیوزی لینڈ میں ہلاک ہونے والے نو پاکستانی کون تھے؟

حملہ آور کا مقابلہ کرنے والے رشید کی بہادری کو عالمی میڈیا میں بھی سراہا جا رہا ہے۔

حملے میں ہلاک ہونے والے کچھ پاکستانیوں کی تصاویر۔ 

نیوزی لینڈ کے شہر کرائسٹ چرچ میں نمازِ جمعہ کے دوران دو مساجد پر ہونے حملے میں ہلاک ہونے والے 50 افراد میں نو پاکستانی شامل ہیں جبکہ ایک شدید زخمی ہے۔

وزیرِ خارجہ شاہ محمود قریشی نے میڈیا کو بتایا کہ تین پاکستانیوں کی میتیں پاکستان لانے کے انتظامات کیے جا رہے ہیں جبکہ ہلاک ہونے والے نعیم رشید کی والدہ اور بھائی کو نیوزی لینڈ کا ویزا جاری کر دیا گیا ہے تاکہ وہ ان کی آخری رسومات میں شرکت کر سکیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ حکومت پاکستان متاثرین کے ساتھ ہر ممکن تعاون کے لیے تیار ہے۔ 

کرائسٹ چرچ کی تاریخ میں ہونے والے بدترین حملے میں ہلاک ہونے والے پاکستانیوں کی تفصیلات یہ ہیں۔   

نعیم رشید اور بیٹا طلحہ نعیم

 

ایبٹ آباد سے تعلق رکھنے والے نعیم رشید حملہ آور کو روکنے والے پہلے شخص تھے۔

سماجی رابطوں کی ویب سائٹ پر وائرل ویڈیو میں فائرنگ سے شدید زخمی ہونے کے باوجود نعیم حملہ آور کو روکنے کی کوشش کرتے دِکھائی دے رہے ہیں۔

نعیم رشید کی اس بہادری کو عالمی میڈیا میں بھی سراہا جا رہا ہے۔ وزیراعظم عمران خان نے ان کے لیے قومی اعزاز کا اعلان بھی کیا ہے۔ نیوزی لینڈ کی وزیر اعظم جسنڈا آرڈن نے پارلیمان میں خطاب میں بھی نعیم کی تعریف کی۔

نعیم کرائسٹ چرچ میں تدریسی شعبے سے وابستہ اور گذشتہ 11 سال سے نیوزی لینڈ میں رہائش پذیر تھے۔ رواں سال وہ اپنے بیٹے کی شادی کی غرض سے پاکستان آنے کا اراداہ رکھتے تھے۔

حملے میں نعیم رشید کے بڑے بیٹے 22 سالہ طلحہ بھی ہلاک ہوئے وہ 11 سال کی عمر میں اپنے والد کے ہمراہ ایبٹ آباد سے نیوزی لینڈ منتقل ہوئے۔

طلحہ حال ہی میں ڈگری مکمل کر کے ملازمت کر رہے تھے اور مئی میں ان کی شادی ہونا تھی۔

اریب احمد

پیشے سے چارٹڈ اکاونٹنٹ 26 سالہ اریب احمد اپنے گھر کے واحد کفیل تھے۔ وہ بہتر مستقبل کی خاطر ڈیڑھ سال قبل ملازمت کی غرض سے نیوزی لینڈ آئے اور پی ڈبلیو سی آڈٹ فرم میں کام کر رہے تھے۔

اریب احمد کے اہلِ خانہ کے مطابق وہ گذشتہ نومبر میں ایک ماہ کی چھٹی پر پاکستان آئے تھے۔ ان کے والدین نے حکومت پاکستان سے ان کا جسد خاکی جلد پاکستان لانے کی استدعا کی ہے۔

سید جہانداد علی

 

لاہور سے تعلق رکھنے والے 34 سالہ جہانداد علی نے کراچی کی این ای ڈی یونیورسٹی سے تعلیم حاصل کی اور سافٹ وئیرانجینیئر تھے۔ ان کی اہلیہ آمنہ علی کے مطابق جمعے کی صبح ان کی آخری مرتبہ جہانداد سے بات ہوئی۔ ان کے سوگواران میں اہلیہ اورایک بیٹی شامل ہیں۔

ہارون محمود

 

اسلام آباد سے تعلق رکھنے والے ہارون محمود پی ایچ ڈی سکالر تھے۔ انہوں نے سنہ 2000 میں قائداعظم یونیورسٹی سے بائیوکیمسٹری میں ماسٹرز کیا اور لنکن یونیورسٹی کرائسٹ چرچ میں پی ایچ ڈی مکمل کر رہے تھے۔

ہارون محمود کا ایک بیٹا اور ایک بیٹی ہیں۔

ذیشان رضا اور والدین

کراچی سے تعلق رکھنے والے خاندان کے تین افراد کرائسٹ چرچ حملے میں ہلاک ہوئے۔  این ای ڈی یونیورسٹی سے مکینیکل انجینئرنگ کی تعلیم حاصل کرنے والے ذیشان رضا ملازمت کی غرض سے گذشتہ پانچ سال سے نیوزی لینڈ میں رہائش پذیر تھے۔

15 مارچ کو وہ مسجد میں اپنے والدین غلام حسین رضا اور کرم بی بی کے ہمراہ تھے جو ایک مہینہ قبل ہی بیٹے سے ملنے نیوزی لینڈ گئے تھے۔

سہیل شاہد

پاکستانی دفترِ خارجہ کے مطابق پاکستان سے تعلق رکھنے والے 40 سالہ سہیل شاہد بھی اس دہشت گرد حملے میں ہلاک ہوئے۔

ترجمان کے مطابق ان کے علاوہ پنجاب کے شہر خافظ آباد سے تعلق رکھنے والے 67 سالہ امین ناصر زخمی ہیں اور ان کی حالت تشویش ناک ہے۔

امین ناصر کے بیٹے یاسر نے مسجد کے قریب گاڑی میں حملہ آور کو دیکھا جس نے بندوق سے ان کا نشانہ لیا تو انہوں نے اپنے والد کو بھاگنے کا کہا۔ بھاگتے ہوئے انہیں گولیاں لگیں جن سے وہ شدید زخمی ہوئے اور اب کوما میں ہیں۔   

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان