رومینہ اشرفی سے شادی کے خواہشمند 28 سالہ بہمن خاوری کو 13 سالہ رومینہ کی ہلاکت کے ایک ہفتے بعد گرفتار کرلیا گہا۔
تسنیم نیوز ایجنسی کے مطابق ان پر 'رومینہ کو اغوا' کرنے کا الزام عائد کیا گیا ہے۔
رومینہ بہمن سے شادی کرنے کی مخالفت کے بعد اپنے والد کے گھر سے فرار ہوگئی تھیں لیکن پولیس نے انہیں گرفتار کر کے اہل خانہ کے حوالے کردیا۔
تسنیم نیوز ایجنسی کے مطابق بہمن خاوری کی گرفتاری اغوا اور رومینہ کے والد کو اشتعال دلانے کے الزام کے تحت عمل میں لائی گئی۔
خبر رساں ادارے کا مزید دعوی ہے کہ بہمن خاوری نے رومینہ کے والد کو تصاویر ای میل کیں اور کہا کہ اب رومینہ میری بیوی ہے، جس سے وہ غصے میں آ گئے۔
ایران انٹرنیشنل کو انٹرویو دیتے ہوئے بہمن خاوری نے کہا کہ وہ رومینہ کے ساتھ اپنی بہن کے گھر تھے جب رومینہ کو رضا اشرفی (رومینہ کے والد) کی شکایت پر گرفتار کیا گیا۔ بہمن خاوری کے مطابق ، رومینہ نے اصرار کیا کہ انہیں اپنے خاندان کے حوالے نہ کیا جائے۔
رومینہ اشرفی کے المناک قتل کے بعد ، ایران میں غیرت کے نام پر قتل اور گھریلو تشدد کا معاملہ ایک بار پھر منظرعام پر آیا ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
رومینہ کی والدہ کے مطابق، ’رومینہ اور اس کے والد کے درمیان ایک عرصے سے جھگڑا چل رہا تھا۔ میرے شوہر نے بار بار رومینہ کو جان سے مارنے کی دھمکی یا اسے خودکشی کرنے کی ترغیب دی ہے۔‘
میڈیا سے گفتگو میں والدہ نے بتا چکی ہیں کہ ’اس کے والد نے رومینہ کو چوہے مارنے کی دوا دی تھی اور رومینہ سے کہا تھا کہ وہ خود کو مار دے تاکہ انہیں اسے مارنے کی ضرورت نہ رہے۔‘
پولیس کے مطابق 37 سالہ قاتل کو جائے وقوعہ پر گرفتار کر لیا گیا تھا۔
رومینہ کے والد رضا اشرفی پر الزام ہے کہ وہ نیند میں ان کے پاس پہنچے اور پہلے انہیں گلا گھونٹ کر مارنے کی کوشش کی جس میں ناکامی پر ’درانتی‘ کا استعمال کرتے ہوئے انہیں مار دیا۔
سوشل میڈیا پر بھی صارفین کی جانب سے اس واقعے کی سخت مذمت جاری ہے۔
Look into the Romina’s funeral announcement.
— Saghi Laghaie (@SaghiLaghaie) May 26, 2020
Her father’s name (The MURDERER) is in the first line of mourners.
By the law, he will be sentenced to just a few (probably 3) years of jail.
Instead of the 13-year-old girl, her killer will be under protection of law. https://t.co/fklNJitZkT pic.twitter.com/Ljxm9rsGu5
ایران کے سابق شہنشاہ کے بیٹے رضا پہلوی کا کہنا ہے کہ یہ قتل اس فرسودہ نظام کی وجہ سے ہوا ہے جو ایران میں نافذ ہے اور اکیسویں صدی میں اس کی گنجائش نہیں ہے۔
The heinous murder of #RominaAshrafi at the hands of her father was enabled by the regressive laws of the regime in Iran. Laws that permit domestic violence, honor killings, child abuse & child marriage do not belong in the 21st century. The solution is a return to secular law. https://t.co/Iv0mr0y08q
— Reza Pahlavi (@PahlaviReza) May 26, 2020
انسانی حقوق کے ادارے ایمنیسٹی انٹرنیشنل نے اس قتل کی مذمت کرتے ہوئے کہا تھا کہ باوجود رومینہ کی متعدد درخواستوں کے، انہیں ان کے اہل خانہ کے حوالے کر دیا گیا۔
We are horrified to learn that 13-year-old Romina Ashrafi was beheaded in her sleep by her father in an "honour killing" in #Iran. We're appalled that the Iranian authorities repeatedly ignored Romina's pleas for protection from her violent and abusive father.
— Amnesty International (@amnesty) May 27, 2020