ایسٹر حملوں کے بعد پہلا اتوار: چرچ بند اور دو تنظیموں پر پابندی عائد

سری لنکا میں ایسٹر کے موقع پر گرجا گھروں اور پرتعیش ہوٹلوں پر ہونے والے حملوں کو ایک ہفتہ ہو گیا ہے، تاہم اب بھی ملک میں سوگ اور خوف کی فضا برقرار ہے۔

4

65 سالہ تھریشا بینش اپنے گھر میں اپنی بیٹی اور تین نواسے نواسییوں کے غم میں رو رہی ہیں جو اتور کو گرجا گھر میں دھماکے میں ہلاک ہوگئے تھے۔ تصویر: روئٹرز

سری لنکا میں ایسٹر کے موقع پر گرجا گھروں اور پرتعیش ہوٹلوں پر ہونے والے حملوں کو ایک ہفتہ ہو گیا ہے، تاہم اب بھی ملک میں سوگ اور خوف کی فضا برقرار ہے۔

گذشتہ اتوار کو ہونے والے ان حملوں میں ابتدائی طور پر تین سے سو زائد افراد کے ہلاک ہونے کی تصدیق کی گئی تھی تاہم بعد سری لنکن حکام کی جانب سے ہلاک شدگان کی تعداد کے بارے میں کہا گیا تھا کہ ان سے گنتی میں غلطی ہوئی ہے اور اصل تعداد 250 کے قریب ہے۔

سری لنکا کے صدر میتھریپال سیریسینا نے اتوار کو ان حملوں میں ملوث دو تنظیموں پر پابندی عائد کر دی ہے۔

صدارتی حکم نامے کے ذریعے نیشنل توحید جماعت (این ٹی جے) اور جماعت مکت ابراہیم (جے ایم آئی) پر پابندی لگائی گئی ہے، جس کے بعد حکومت اب ان دونوں تنظیموں کی کسی بھی جائیداد کو ضبط کر سکتی ہے۔

اس کے علاوہ ملک میں کیتھولک چرچ نے ایسٹر سنڈے کے بم دھماکوں کے بعد اتوار کو منعقد ہونے والی تمام دعائیہ تقریبات بھی منسوخ کر دی ہیں۔

مزید ایسے حملوں کے خطرے کے پیش نظر کولمبو کے آرچ بشپ میلکم رنجیتھ نے عوامی سطح پر دعائیہ تقریبات منسوخ کرنے کے بعد ذاتی طور پر ایسی تقریبات کا انعقاد کیا ہے۔

اس موقع پر ملک میں سخت سکیورٹی کے انتظامات کیے گئے ہیں۔

اب تک کیا ہوا ہے؟

سری لنکا میں ہونے والے ان دھماکوں کی ذمہ داری شدت پسند تنظیم داعش نے قبول کی ہے جس میں 253 کے قریب افراد ہلاک ہوئے۔

حکام داعش سے تعلق کے شبہہ میں ان 140 مشتبہ افراد کو تلاش کر رہے ہیں جن کا تعلق ان بم حملوں سے ہو سکتا ہے۔

تاہم تاحال داعش کی جانب سے ایسے کوئی شواہد سامنے نہیں آئے ہیں کہ جن سے اس بات کی تصدیق ہو سکے کہ یہ حملے انہی نے کیے ہیں، لیکن اگر یہ ثابت ہو جاتا ہے تو یہ اس شدت پسند تنظیم کی جانب سے شام اور عراق سے باہر کیے جانے والا سب سے بڑا حملہ ہوگا۔

پولیس نے اب تک کی تحقیقات کے دوران 76 افراد کو حراست میں لیا ہے جن میں شام اور مصر سے تعلق رکھنے والے غیرملکی بھی شامل ہیں۔

حکومت کا کہنا ہے کہ گھروں میں پلے بڑھے، تعلیم یافتہ نو خود کش حملہ آوروں نے یہ حملے کیے جن میں سے آٹھ کی شناخت کی جا چکی ہے اور میں ایک خاتون بھی شامل ہیں۔

اس سے قبل صدر میتھریپالا سری سینا نے کہا تھا کہ شدت پسند تنظیم نیشنل توحید جماعت کے لیڈر ظہران ہاشم جو کہ محمد زہران کے نام سے بھی جانے جاتے ہیں ہلاک ہو چکے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ظہران ان دو خودکش حملہ آوروں میں سے ایک تھے جنھوں نے کولمبو میں شنگری لا ہوٹل کو نشانہ بنایا تھا۔

تاہم حکام نے اس تحقیقات میں اپنی تمام تر توجہ کسی غیرملکی تعلق پر مرکوز کر رکھی ہے، جبکہ سرکاری حکام ان دھماکوں سے قبل انڈیا کی جانب سے موصول ہونے والی خفیہ معلومات کو بڑے پیمانے پر شیئر نہ کرنے میں کوتاہی کو تسلیم کر چکے ہیں۔

سکیورٹی فورسز کے چھاپے

سری لنکن سکیورٹی فورسز کی جانب سے جمعے کو مشتبہ شدت پسندوں کی پناہ گاہوں پر چھاپپ مارے گئے جن میں چھ بچوں سمیت کم از کم 15 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔ 

چھاپوں کے دوران پولیس کو اس مقام پر شدید مزاحمت کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ اس دوران دونوں اطراف سے شدید فائرنگ کا تبادلہ بھی ہوتا رہا۔

پولیس نے اس مسلم اکثریتی علاقے میں 24 گھنٹے کا کرفیو بھی تا حکم ثانی نافذ کر رکھا ہے۔

چھاپوں کے دوران ہونے والے دھماکوں میں ایک بچی اور خاتون بھی زخمی ہوئیں جو اس وقت مقامی ہسپتال میں زیر علاج ہیں۔

ایسٹر دھماکوں کے مشتبہ ماسٹر مائنڈ ظہران ہاشم کے خاندان والوں نے تصدیق کی ہے کہ زخمی ہونے والی بچی اور خاتون ظہران ہاشم کی بیٹی اور بیوی ہیں۔

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا