کیا بریگزیٹ ٹریسا مے کی وزارت عظمیٰ بھی لے ڈوبے گا؟

مے کے نئے بریگزٹ معاہدے کو کابینہ کے ارکان نے مسترد کر دیا ہے اور اس صورتحال کے بعد برطانوی وزیراعظم کے پاس بظاہر استعفیٰ دینے کے علاوہ کوئی اور راستہ نہیں بچا اس حوالے سے وہ جمعہ کو اہم اعلان کریں گی (دی انڈپینڈنٹ) 

یورپی پارلیمنٹ کے انتخابات میں حکمران کنزرویٹیو پارٹی کی ہزیمت اور بریگزٹ پلان کے خلاف اپنی ہی کابینہ کی جانب سے بڑھتی ہوئی بغاوت کے بعد برطانوی وزیراعظم ٹریسا مے کے مستعفیٰ ہونے کے امکانات بڑھ گئے ہیں۔

مے کے نئے بریگزٹ معاہدے کو کابینہ کے ارکان نے مسترد کر دیا ہے اور اس صورتحال کے بعد برطانوی وزیراعظم کے پاس بظاہر استعفیٰ دینے کے علاوہ کوئی اور راستہ نہیں بچا اس حوالے سے وہ جمعہ کو اہم اعلان کریں گی۔

نئے بریگزٹ معاہدے پر اختلاف کی وجہ سے برطانوی پارلیمان کی ایوان زیریں دارالعوام میں کنزرویٹیو پارٹی کی رہنما وزیر آنڈریا لیڈسم نے بدھ کو استعفیٰ دے دیا تھا جس کے بعد امکان ہے کہ کابینہ کے دیگر ارکان ان کی پیروی کریں گے۔

یورپی پارلیمنٹ کے انتخابات میں دونوں بڑی جماعتوں ٹوریز اور لیبر پارٹی کو شکست کا سامنا ہے جبکہ لبرل ڈیموکریٹکس اور بریگزٹ پارٹی اس صورتحال میں اس کا فائدہ اٹھا سکتی ہیں۔

اس دوران برطانوی حکومت نے اعلان کیا ہے کہ بریگزٹ کے نئے معاہدے کو جون سے پہلے بحث کے لیے پیش نہیں کیا جائے گا۔

دوسری جانب وزیرخارجہ جیریمی ہنٹ کا کہنا ہے کہ امریکی صدر کے دورہِ برطانیہ کے دوران ٹریسا مے ہی بطور وزیراعظم ڈونلڈ ٹرمپ سے مذاکرات کریں گی۔

امریکی صدر دو ہفتے بعد سرکاری دورے پر لندن پہنچ رہے ہیں۔

سائبرسیکورٹی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ہنٹ کا کہنا تھا ٹریسا مے بطور برطانوی وزیراعظم تین جون کو صدر ٹرمپ کا خیرمقدم کریں گی۔

جیریمی ہنٹ کا یہ اہم بیان اس وقت سامنے آیا ہے جب ایسی افواہیں گردش کر رہی ہیں کہ ٹریسا مے جمعے کو مستعفیٰ ہو رہی ہیں۔

ادھر یورپی پارلیمنٹ کے انتخابات کے موقعے پر تشدد کے خطرے کے بعد برطانیہ بھر میں پولیس کی اضافی نفری تعینات کر دی گئی ہے، بطانوی شہری بڑی تعداد میں ان انتخابات کے لیے ووٹنگ میں کے عمل میں حصہ لے رہے ہیں۔

سکاٹ لینڈ پولیس کے مطابق اضافی حفاظتی اقدامات انتخابی مہم کے دوران انتہائی دائیں بازو کے کارکنوں اور نسل پرستی کے خلاف احتجاج کرنے والے مطاہرین کے درمیان ہونے والی جھڑپوں کے بعد اٹھائے گئے ہیں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی یورپ