طالبان کی بغیر محرم خواتین کے فضائی سفر پر پابندی: رپورٹ

روئٹرز نے رپورٹ کیا ہے کہ افغان طالبان نے ملک میں فضائی کمپنیوں سے کہا ہے کہ وہ خواتین کو محرم کے بغیر سفر نہ کرنے دیں۔

مسافر 13 ستمبر، 2021 کو کابل کے ہوائی اڈے پر ایک طیارے پر سوار ہونے جا رہے ہیں  (اےا یف پی)

افغان طالبان نے ملک میں فضائی کمپنیوں سے کہا ہے کہ وہ خواتین کو محرم کے بغیر اندرون ملک یا بین الاقوامی پرواز میں سوار نہ ہونے دیں۔ یہ بات اتوار کو دو ذرائع نے روئٹرز کو بتائی۔

یہ قدم ایک ایسے وقت پر اٹھایا گیا کہ جب طالبان طالبات کے ہائی سکول کھولنے کے وعدے سے پیچھے ہٹ گئے ہیں۔

اس اقدام نے متعدد افغان شہریوں کو چونکا دیا جب کہ انسانی ہمدردی کی بنیاد پر امداد فراہم کرنے والے اداروں اور غیر ملکی حکومتوں نے اس کی مذمت کی ہے۔

جمعے کو امریکہ نے طالبات کے لیے سکول نہ کھولنے کے فیصلے کے بعد ان کے ساتھ طے شدہ مذاکرات منسوخ کر دیے، جن میں بنیادی معاشی مسائل پر بات کی جانی تھی۔

حفاظتی نقطہ نظر سے شناخت ظاہر نہ کرنے والے ذرائع کا کہنا تھا کہ وزارت امر بالمروف و نہی عن المنکر نے فضائی کمپنیوں کو ہفتے کو خط لکھ کر انہیں خواتین کے محرم کے بغیر فضائی سفر پر نئی پابندی سے آگاہ کیا۔

ذرائع کا مزید کہنا تھا کہ وہ خواتین جو تنہا سفر کے لیے پہلے سے ٹکٹ بک کروا چکی ہیں وہ اتوار اور پیر کو فضائی سفر کر سکتی ہیں۔

ذرائع کے مطابق اکیلی سفر کرنے والی بعض خواتین جن کے پاس ٹکٹ موجود تھے انہیں ہفتے کو کابل کے ہوائی اڈے سے واپس بھیج دیا گیا۔ وزارت امربالمعروف اور وزارت ثقافت و اطلاعات کے ترجمان نے اس حوالے سے تبصرے کی درخواست کا فوری طور پر کوئی جواب نہیں دیا۔

اس سے پہلے طالبان انتظامیہ کے ترجمان نے کہا تھا کہ وہ خواتین جو تعلیم حاصل کرنے کے لیے بیرون ملک سفر کرنا چاہتی ہیں ان کے ساتھ مرد رشتہ دار ہونا چاہیے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

طالبان کا دعویٰ ہے کہ وہ 1996 سے 2001 قائم رہنے والی اپنی اس سابق حکومت کے مقابلے میں تبدیل ہو چکے ہیں جس میں خواتین کو ملازمت کرنے، تعلیم حاصل کرنے اور مرد رشتہ دار کے بغیر گھر سے باہر نکلنے سے روک دیا گیا تھا۔ طالبان کا کہنا ہے وہ خواتین کو اسلامی قانون اور افغان ثقافت کے مطابق ان کے حقوق دے رہے ہیں۔

تاہم طالبات کے ہائی سکولز کی بندش، خواتین کے ملازمت کرنے پر بعض پابندیوں اور طویل سفر کے لیے ان کے ساتھ مرد رشتہ دار ہونے کی شرط پر خواتین اور انسانی حقوق کی بہت سے تنظیموں نے تنقید کی ہے۔

یہ فوری طور پر واضح نہیں ہوسکا کہ آیا ہوائی سفر پر پابندی میں کوئی چھوٹ بھی دی جائے گی۔ مثال کے طور پر ہنگامی حالات یا ایسی خواتین جن کا افغانستان میں کوئی مرد رشتہ دار نہیں اور یہ کہ پابندی کا اطلاق غیر ملکیوں یا دوہری شہریت والی خواتین پر بھی ہوگا یا نہیں۔

عالمی برادری نے ابھی تک طالبان انتظامیہ کو باضابطہ طور پر تسلیم نہیں کیا اور پابندیوں کے نفاذ نے ملک کے بینکاری کے شعبے کو مفلوج کر دیا ہے جس سے ترقیاتی فنڈز میں کمی آئی ہے اور ملک انسانی بحران کا شکار ہو چکا ہے۔

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا