یہ معاشرہ اس وقت سب سے زیادہ اس ’آزادی صحافت‘ سے پناہ مانگتا ہے جو ہر گلی محلے میں جھولا جھول رہی ہوتی ہے اور جسے ہیڈ آفس سے کوئی معاوضہ کم ہی ملتا ہے۔ اس نے روز اپنا کنواں خود کھود کر پیاس بجھانی ہوتی ہے۔
رچتا تنیجا بھارتی اسٹیبلشمنٹ پر تنقیدی خاکے بنانے کے لیے جانی جاتی ہیں۔ ان کے یہ کارٹون ملک گیر سطح پر مشہور ہیں لیکن اب انہیں اپنے ملک کی اعلیٰ ترین عدالت کی توہین کے مقدمے کا سامنا ہے۔