پشاور ہائی کورٹ کے وکلا طارق افغان اور سجید آفریدی نے عدالت سے استدعا کی تھی کہ چترال، سوات، دیر، شانگلہ اور کاغان/ ناران میں برفانی تودوں کی کٹائی سے ماحولیاتی نظام کو نقصان ہو رہا ہے۔
برفانی تودے
پاکستان میں واقع دنیا کی دوسری بلند ترین کے ٹو کے علاوہ28 ہزار فٹ سے زیادہ بلندی والی دیگر چوٹیوں کو پہلے ہی موسم سرما میں سر کیا جاچکا تھا تاہم رواں برس اس مہم جوئی میں بھی کامیابی حاصل کرلی گئی ہے۔