یونیورسٹی آف نیومیکسیکو کے محققین نے دریافت کیا کہ گیڈولینیم، جو ایم آر آئی سکین میں استعمال ہونے والی ایک زہریلی اور کم یاب دھات ہے، جسم میں موجود آگزیلک ایسڈ کے ساتھ مل کر انسانی بافتوں میں انتہائی چھوٹے دھاتی ذرات بنا سکتا ہے۔
مشین
متعلقہ کمپنی کے مطابق ’پاکستان میں سوئی گیس کی مسلسل کمی کے بعد یہ مشین ایک 'انقلابی حل' ہے جس سے ایل پی جی کو ایندھن کے طور پر بڑے پیمانے پر استعمال کرنا ممکن ہوسکے گا۔‘