اونچے درختوں پہ تیزی سے چڑھ جانے والا سکوٹر

درخت سکوٹر کا کامیاب نمونہ بنانے میں گنپتی اور ان کے انجینیئر ساتھی نے چار سال لگائے اور 40 لاکھ بھارتی روپے کا خرچ پہلے سکوٹر پر آیا لیکن اب وہ اسے فی سکوٹر 62 ہزار روپے کی قیمت پر فروخت کرتے ہیں۔

بھارت کے شہر منگلور سے تعلق رکھنے والے گنپتی بھٹ نے ایک ایسا سکوٹر ایجاد کیا ہے جو درختوں سے چھالیہ اتارنے کے لیے ان پر چڑھنے کے کام آتا ہے۔

اس سے پہلے اتنے اونچے درختوں پر روائتی طریقوں سے ہی چڑھا جاتا تھا۔

اپنے لیے سکوٹر بنا لینے کے بعد انہیں اس مشین کے بہت سے آرڈر موصول ہوئے اور اب وہ کمرشل بنیادوں پر اس کی تیاری کرتے ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

گنپتی بھٹ کا اس بارے میں کہنا تھا: ’ہمارے علاقے میں مزدوروں کی کمی ہے۔ مزدوری بھی بہت زیادہ ہے۔ میں نے اس مسئلے پر قابو پانے کے لیے سپاری کے درخت پر چڑھنے والا سکوٹر ایجاد کیا ہے، کیونکہ بارش کے موسم میں اس کی کٹائی مشکل ہو جاتی ہے۔ یہ سکوٹر چھالیہ توڑنے کے ساتھ ساتھ درختوں کی شاخوں پر کھاد چھڑکنے میں بھی مددگار رہتا ہے۔‘

انہوں نے بتایا: ’ابتدائی طور پر جب میں سکوٹر ایجاد کرنا چاہتا تھا تو میرا خاندان میری حفاظت کے بارے میں فکر مند تھا کیونکہ مجھے لمبے لمبے درختوں پر چڑھنا پڑتا ہے اور میں سکوٹر کا تجربہ کرتے وقت گرا بھی۔‘

’میرے بچوں نے مجھے محتاط رہنے کو کہا۔ یہاں تک کہ دیہاتیوں نے مجھ سے پوچھا کہ کیا میں پاگل ہوں؟ انہیں میری ایجاد پر شک تھا کہ آیا یہ کام کرے گی یا نہیں،  کیا یہ بارش کے موسم میں پھسل تو نہیں جائے گی؟‘

درخت سکوٹر کا کامیاب نمونہ بنانے میں گنپتی اور ان کے انجینیئر ساتھی نے چار سال لگائے۔

40 لاکھ بھارتی روپے کا خرچ پہلے سکوٹر پر آیا لیکن اب وہ اسے فی سکوٹر 62 ہزار روپے کی قیمت پر فروخت کرتے ہیں اور وہ اب تک تین سو سکوٹر فروخت کر چکے ہیں۔

گنپتی بھٹ اب ناریل کے درختوں پر چڑھنے والا سکوٹر بنانے کا ارادہ رکھتے ہیں کیونکہ اس درخت کا تنا نسبتا موٹا ہوتا ہے۔

زیادہ پڑھی جانے والی ملٹی میڈیا