وزیر اعظم کی گلگت بلتستان میں آفات سے نمٹنے، بنیادی ڈھانچے کی بحالی کی ہدایات

وزیر اعظم نے متعلقہ حکام کو ہدایت کی ہے کہ وہ متاثرہ علاقوں میں بروقت پیشن گوئی، امدادی کارروائیوں کی تیاری اور خطرے سے دوچار علاقوں میں مضبوط بنیادی ڈھانچہ قائم کریں۔

ریسکیو اہلکار 30 جولائی، 2024 کو خیبر پختونخوا کے علاقے درہ آدم خیل میں فلیش فلڈ (اچانک سیلاب) سے متاثرہ ایک گھر کا ملبہ ہٹا رہے ہیں (اے ایف پی)

وزیر اعظم شہباز شریف نے پیر کو گلگت بلتستان کے مختلف علاقوں میں حالیہ بارشوں سے ہونے والی تباہی پر افسوس ظاہر کرتے ہوئے متعلقہ حکام کو ہدایت کی ہے کہ وہ آفات سے نمٹنے اور انفراسٹرکچر کو مضبوط بنانے کے لیے بھرپور محنت کریں۔

گلگت بلتستان حکومت نے حالیہ بارشوں اور سیلاب سے ہونے والی تباہ کاریوں کے بعد 37 علاقوں کو آفت زدہ قرار دے دیا ہے۔

حکومت گلگت بلتستان کے ترجمان فیض اللہ فراق نے جمعے کو بتایا کہ گلگت بلتستان میں سیلابی تباہیوں سے 20 ارب روپے کا نقصان ہوا، جبکہ ان واقعات میں 10 افراد جان کی بازی ہار گئے، جن میں زیادہ تر سیاح شامل ہیں۔

اسلام آباد میں گلگت بلتستان میں حالیہ مون سون اور سیلابی صورت حال کے تناظر میں ہونے والے ایک اعلیٰ سطحی اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ حالیہ مون سون کے دوران گلگت بلتستان سمیت ملک کے دیگر علاقوں میں ہونے والے نقصانات پر وہ اور پوری قوم افسردہ ہیں۔

وزیر اعظم ہاؤس سے جاری ایک بیان کے مطابق شہباز شریف نے کہا کہ پاکستان کا عالمی ماحولیاتی تبدیلی میں حصہ نہ ہونے کے برابر ہے، لیکن اس کے باوجود یہ دنیا کے ان ممالک میں شامل ہے جو موسمیاتی تبدیلی کے مضر اثرات سے سب سے زیادہ متاثر ہو رہے ہیں۔

انہوں نے کلائمیٹ ریزیلیئنٹ (موسمیاتی اثرات برداشت کرنے والے) انفراسٹرکچر کی تعمیر پر زور دیا تاکہ آئندہ قدرتی آفات کے اثرات کو کم کیا جا سکے۔

انہوں نے ہدایت دی کہ متاثرہ علاقوں میں بروقت پیشن گوئی، امدادی کارروائیوں کی تیاری اور خطرے سے دوچار علاقوں میں مضبوط بنیادی ڈھانچہ قائم کیا جائے۔

وزیر اعظم نے سیاحتی مقامات پر موسمی پیشگوئی کا مؤثر نظام تشکیل دینے، مقامی آبادیوں کو قدرتی نالوں سے دور منتقل کرنے اور محکمہ موسمیات کے پیشگی اطلاع کے نظام کو مزید فعال بنانے کی بھی ہدایات دیں۔

وزیر اعظم نے این ڈی ایم اے اور وزارت موسمیاتی تبدیلی کو مشترکہ طور پر گلگت بلتستان میں پیشگی اطلاعات اور نگرانی کا ایک مرکز قائم کرنے کی ہدایت کی، جبکہ ہنگامی صورتحال میں فوری ریسکیو اور ریلیف کے لیے جامع نظام بنانے پر بھی زور دیا۔

انہوں نے قدرتی آفات سے نمٹنے کے قومی ادارے این ڈی ایم اے کو صوبائی حکومتوں اور اداروں سے مکمل تعاون کو یقینی بنانے کی ہدایت کی اور سیلاب سے متاثرہ لوگوں کی بحالی کے اقدامات کو جلد مکمل کرنے کا حکم دیا۔

وزیراعظم نے ہدایت کی کہ متاثرہ سڑکوں اور دیگر انفراسٹرکچر کا سروے کر کے مواصلاتی نظام کو ترجیحی بنیادوں پر بحال کیا جائے۔

اجلاس میں این ڈی ایم اے، پی ڈی ایم اے، وزارت مواصلات، ضلعی انتظامیہ، اور ریسکیو اداروں کی امدادی کارروائیوں کو سراہا گیا۔

اجلاس میں وزیر اعظم کو بتایا گیا کہ 21 جولائی کو گلگت بلتستان کے علاقوں تھک-بابوسر، تھور، کنڈداس اور اشکومن میں کلاؤڈ برسٹ کے نتیجے میں شدید بارش ہوئی جس سے مقامی آبادی اور سیاح متاثر ہوئے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

600 سے زائد افراد کو ریسکیو کیا گیا جبکہ تباہ شدہ شاہراہوں کو مرمت کے بعد دوبارہ کھولا گیا۔

بریفنگ میں بتایا گیا کہ ریسکیو آپریشن کے دوران پانچ خیمہ بستیاں قائم کی گئیں، 10 ہیلی کاپٹرز اور دو سی-130 طیاروں کی مدد سے پھنسے افراد کو محفوظ مقامات تک پہنچایا گیا۔

اس کارروائی میں پاکستان فوج، این ڈی ایم اے، ضلعی انتظامیہ، پولیس، جی بی ڈی ایم اے، 1122 اور ہیلتھ ورکرز نے حصہ لیا۔

وزارت موسمیاتی تبدیلی نے اجلاس کو گلیشیئل لیک آؤٹ برسٹ (GLOF) کے پیشگی اطلاع کے نظام کی تنصیب سے متعلق پیش رفت سے بھی آگاہ کیا۔

وزیراعظم نے این ڈی ایم اے کو وزارت موسمیاتی تبدیلی کے ساتھ مل کر آئندہ دو ماہ میں اس نظام کی مکمل تنصیب اور اس کی تھرڈ پارٹی ویلیڈیشن کی ہدایت دی۔

انہوں نے وزیر آبی وسائل کو گلگت بلتستان میں پانی کے بہتر انتظام کے حوالے سے مشاورت اور منصوبہ بندی مکمل کرنے کی ہدایت بھی جاری کی۔

اجلاس میں وفاقی وزرا انجینیئر امیر مقام، عبدالعلیم خان، عطا اللہ تارڑ، میاں معین وٹو، ڈاکٹر مصدق ملک، مشیر رانا ثنا اللہ، وزیراعظم کے کوارڈینیٹر شبیر احمد عثمانی، گورنر گلگت بلتستان سید مہدی شاہ، وزیراعلیٰ گلگت بلتستان گلبر خان، چیئرمین این ڈی ایم اے انعام حیدر ملک اور دیگر اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔

محکمہ موسمیات کے مطابق پیر سے ملک کے مختلف حصوں میں مون سون بارشوں کے چھٹے سلسلے کا آغاز ہو چکا ہے، جو 7 اگست تک جاری رہے گا۔

این ڈی ایم اے کے مطابق 26 جون سے اب تک ملک بھر میں بارشوں اور سیلاب کے باعث اموات کی تعداد 300 تک پہنچ چکی ہے، جن میں 140 مرد، 57 خواتین اور دیگر بچے شامل ہیں۔

پاکستان میں مون سون بارشوں کے آغاز سے اب تک پانچ سلسلے گزر چکے ہیں، جن کے دوران ہونے والی شدید بارشوں سے متعدد شہروں میں سیلابی صورتحال پیدا ہوئی۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ماحولیات