گلگت بلتستان حکومت حالیہ بارشوں اور سیلاب سے ہونے والی تباہ کارویوں کے بعد 37 علاقوں کو آفت زدہ قرار دے دیا ہے۔
گلگت بلتستان حکومت کے ترجمان نے جمعے کو انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ سب سے زیادہ تباہ ضلع دیامر ہوا جہاں پر 12 مقامات میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے۔
پاکستان کے مخلتف علاقے بشمول گلگت بلتستان میں حالیہ مون سون میں شدید بارشیں ہوئی جس سے مختلف علاقوں میں لینڈ سلائیڈنگ اور سیلابی ریلوں سے جانی و مالی نقصان ہوا۔
آفات سے نمٹنے کے قومی اداے ’این ڈی ایم اے‘ کے اعداد و شمار کے مطابق 26 جون سے اب تک بارشوں اور سیلاب سے کم از کم 289 افراد کی جان جا چکی ہے جبکہ 700 افراد زخمی ہوئے۔
گلگت بلتستان حکومت کے ترجمان فیض اللہ فراق نے کہا کہ ’ گلگت بلتستان میں 37 علاقے آفت زدہ قرار دیے گئے ہیں۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
جن میں ضلع گلگت میں 9 مقامات، سکردو 4، غذر 5 ، گانچھے 2، شگر 4 ، نگر 1 اور کھرمنگ میں 1 مقام شامل ہے۔
ترجمان نے کہا کہ ’گلگت بلتستان میں سیلابی تباہیوں سے 20 ارب کا نقصان ہوا‘ اور سیلابی تباہیوں سے 10 افراد کی جان گئی ہوئے جن میں سے زیادہ تر سیاح شامل ہیں۔
انہوں نے کہا کہ سیلاب میں 22 گاڑیاں بہہ گئی اور اب بھی 10 سے 15 سیاح لاپتہ ہیں جن کی تلاش جاری ہے۔
فیض اللہ فراق نے کہا کہ ’حکومت متاثرین کی فوری بحالی کے لیے اپنے وسائل سے 44 کروڑ لاگت کے منصوبوں پر کام شروع کر چکی ہے، بحالی کے منصوبوں میں پانی و بجلی اور رابطہ سڑکیں شامل ہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ ’509 گھروں کی بحالی ایک چیلنج ہے۔‘
پاکستان میں مزید بارشوں کی پیشگوئی
آفات سے نمٹنے کے قومی ادارے ’این ڈی ایم اے‘ کے مطابق ملک کے مختلف حصوں میں 3 اگست شدید بارشوں کی پیشگوئی ہے۔
این ڈی ایم اے کے ایک بیان میں کہا گیا کہ ’اسلام آباد، راولپنڈی، لاہور، سیالکوٹ، خوشاب، نارووال میں شہری سیلاب، چترال، سوات، مانسہرہ، ایبٹ آباد، پشاور، کوہاٹ، ڈی آئی خان، گلگت بلتستان کے ندی نالوں میں طغیانی، گلیشائی جھیلوں کے سیلاب، لینڈ سلائیڈنگ خدشہ ہے۔‘
ادارے سے لوگوں سے کہا ہے کہ وہ غیر ضروری سفر سے گریز کریں۔ ’ پہاڑی علاقوں کی طرف سفر سے پہلے موسمی حالات کا جائزہ لیں۔ندی نالوں، پلوں اور سیلاب زدہ سڑکوں سے کو پیدل یا گاڑی سے عبور نہ کریں۔‘