کراچی کے سوک سینٹر میں واقعہ ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن ڈپارٹمنٹ کے دفاتر میں غیر معمولی رش دیکھنے میں آ رہا ہے۔ یہاں لوگ گاڑیوں کی نئی نمبر پلیٹیں حاصل کرنے آئے ہیں اور عمارت میں داخل ہوتے ہی پاؤں دھرنے کی جگہ تک میسر نہیں۔
سندھ کے سینیئر وزیر شرجیل انعام میمن کی جانب سے پرانی نمبر پلیٹوں کو قبول نہ کرنے کے اعلان کے گاڑیوں پر نئی نمبر پلیٹیں نصب کروانا ضروری قرار پایا ہے۔
محکمہ ایکسائز کے ذرائع کے مطابق نئی نمبر پلیٹوں میں سکیورٹی فیچرز شامل کیے گئے ہیں تاکہ گاڑیوں کی شناخت کو مزید محفوظ اور مؤثر بنایا جا سکے۔
تاہم شہریوں کو ایکسائز کے دفاتر میں نمبر پلیٹیں حاصل کرنے کی غرض سے گھنٹوں کے انتظار کی کوفت اٹھانا پڑی رہی ہے۔
سوک سینٹر میں نمبر پلیٹ حاصل کرنے کی غرض سے لائن میں لگے اعجاز احمد نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ’گاڑی اپنے نام پر ٹرانسفر کرنے کی مہلت 14 اگست کو ختم ہو جائے گی لیکن یہاں عملہ کم ہے۔‘
گاڑی کی نمبر پلیٹ حاصل کرنے والی ایک حاتون نے انڈپینڈنٹ اردو کوبتایا کہ ’نمبر پلیٹ تو مل گئی ہے، لیکن یہاں انتظامیہ کی کارکردگی تسلی بخش نہیں۔ خواتین کے لیے تھوڑی سہولت ضرور ہے، مگر مجموعی طور پر بدانتظامی اور رش نے عوام کو مشکل میں ڈالا ہوا ہے۔‘
نئی پلیٹوں پر اجرک کی تصویر
وزیر ایکسائز مکیش کمار چاولہ نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ’سندھ حکومت نے نئی نمبر پلیٹوں پر سندھ کی ثقافتی پہچان اجرک کا ڈیزائن شامل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
’جیسے اسلام آباد کی نمبر پلیٹس پر فیصل مسجد، پنجاب میں گندم کا خوشہ اور خیبرپختونخوا میں خیبر پاس کا نشان موجود ہے، ویسے ہی سندھ کی نمبر پلیٹوں پر اجرک کے ڈیزائن کو شامل کیا گیا ہےتاکہ قومی یک جہتی کے علاوہ ہر صوبے کی انفرادی پہچان بھی سامنے آئے۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
انہوں نے مزید بتایا کہ ’تین اقسام کی نمبر پلیٹس جاری کی جا رہی ہیں: سرکاری گاڑیوں کے لیے سبز، پرائیوٹ گاڑیوں کے لیے سفید اور کمرشل گاڑیوں کے لیے پیلی۔
’یہ نمبر پلیٹیں جدید سکیورٹی فیچرز سےآراستہ ہوں گی، جن میں بارکوڈ اور ایک مخصوص سکیورٹی تھریڈ نصب ہے، جو رات کے اندھیرے میں بھی نمبر پلیٹ کو کیمرے سے واضح طور پر شناخت کے قابل بناتا ہے جبکہ نئی نمبر پلیٹس سیف سٹی پراجیکٹ سے بھی منسلک ہوں گی۔‘ انہوں نے وضاحت کرتے ہوئے بتایا کہ ’سکیورٹی فیچرز کے ذریعے مشتبہ گاڑیوں کی نگرانی، ٹریکنگ اور ان کی نقل و حرکت پر نظر رکھنا آسان ہو جائے گا۔‘
مکیش کمار کے مطابق: ’نمبر پلیٹ سکیم 2022 میں لانچ کی گئی تھی اور اب تک 21 لاکھ گاڑیوں کو نئی نمبرپلیٹس جاری کی جا چکی ہیں۔ سندھ میں تقریباً 12 لاکھ موٹر سائیکل ایسی ہیں جو ابھی رجسٹرڈ نہیں ہیں، جبکہ دو دو لاکھ پرانی گاڑیاں اور موٹر سائیکلیں ایسی ہیں جنہوں نے نئی سکیورٹی فیچر والی نمبر پلیٹس حاصل کی ہیں۔‘
ترجمان ٹریفک پولیس نے انڈپینڈنٹ اردو سے موقف قائم کرتے ہوئے بتایا کہ ’شہریوں کو نمبر پلیٹ کے معاملے پر بلاوجہ چالان نہیں کیا جا رہا، بلکہ صرف اُن گاڑیوں کے خلاف کارروائی کی جا رہی ہے جن کے پاس مکمل دستاویزات موجود نہیں ہیں یا جن پر نمبر پلیٹ ہی نہیں لگی۔