9 کلو وزنی دھاتی نیکلس پہنے شخص کو ایم آر آئی مشین نے نگل لیا

پولیس کے مطابق نیو یارک میں بھاری نیکلس پہننے ایک شخص کو ایم آر آئی مشین نے اپنے اندر کھینچ لیا اور بعد ازاں ان کی موت واقع ہو گئی۔

سات دسمبر 2023 کو بواکے کے نئے علاقائی ہسپتال سینٹر میں ایم آر آئی مشین کا ایک منظر (سیا کمبو / اے ایف پی)

پولیس کے مطابق نیو یارک میں وہ شخص جنہوں نے ورزش کے لیے گلے میں بھاری زنجیر پہن رکھی تھی کمرے میں داخل ہوئے جس کے بعد ایم آر آئی مشین نے انہیں اپنے اندر کھینچ لیا۔ بعد ازاں ان کی موت واقع ہو گئی۔

پولیس کا کہنا ہے بدھ کی سہ پہر 61 سالہ شخص ناساؤ اوپن ایم آر آئی سینٹر کے اس کمرے میں داخل ہوئے جہاں پہلے سے سکین جاری تھا۔ مشین کی طاقتور مقناطیسی قوت نے ان کے گلے میں موجود دھاتی زنجیر کو اپنی جانب کھینچ لیا۔

جمعرات کی سہ پہر وہ شخص چل بسے۔ ناساؤ کاؤنٹی پولیس کے ایک افسر نے بتایا کہ محکمہ کو ابھی تک مذکورہ شخص کا نام ظاہر کرنے کی اجازت نہیں ملی۔ پولیس کا کہنا ہے کہ انہیں کمرے میں موجود نہیں ہونا چاہیے تھا۔

مذکورہ شخص کی اہلیہ نے ٹیلی ویژن چینل نیوز 12 لانگ آئی لینڈ کو ریکارڈ شدہ انٹرویو میں بتایا کہ ان کے گھٹنے کا ایم آر آئی اسکین چل رہا تھا۔ انہوں نے ٹیکنیشن سے درخواست کی کہ ان کے شوہر کو بلائیں تا کہ وہ ان کی میز سے نیچے اترنے میں مدد کریں۔ خاتون کا کہنا تھا کہ انہوں نے شوہر کو آواز دی۔

رپورٹ کے مطابق خاتون کے شوہر نے تقریباً نو کلو گرام وزنی زنجیر پہن رکھی تھی جو وہ ورزش کے لیے استعمال کرتے تھے۔ اس زنجیر کے بارے میں انہوں نے گذشتہ آمد پر آپس میں ہلکی پھلکی گفتگو بھی کی۔

جب خاتون کے شوہر ان کے قریب آئے تو ایم آر آئی مشین نے انہیں اپنی طرف کھینچ لیا۔ خاتون نے روتے ہوئے بتایا کہ ’میں نے کہا کہ’کیا آپ مشین بند کر سکتے ہیں۔ 911 پر کال کریں۔ کچھ تو کریں اس کم بخت چیز کو بند کریں۔‘

خاتون نے مزید بتایا کہ ٹیکنیشن نے ان کے شوہر کو مشین سے ہٹانے کی کوشش میں ان مدد کی لیکن یہ ممکن نہیں ہو سکا۔ انہوں نے بتایا کہ مشین سے نکلنے کے بعد اس کے شوہر کو دل کے کئی دورے پڑے۔

نیوز چینل پکس الیون کی رپورٹ کے مطابق قبل ازیں پولیس نے بتایا کہ مذکورہ شخص کو ’طبی مسئلہ‘ درپیش ہوا اور انہیں علاج کے لیے مقامی اسپتال منتقل کیا گیا۔ ان کی حالت آخری بار تشویشناک تھی۔

نیویارک میں ایم آر آئی مشین کی وجہ سے موت کا یہ پہلا واقعہ نہیں۔ 2001 میں کروٹن آن ہڈسن کے رہائشی چھ سالہ بچہ ویسٹ چیسٹر میڈیکل سینٹر میں اس وقت جان سے گیا جب ایم آر آئی کے 10 ٹن کے برقی مقناطیس نے آکسیجن سلنڈر کو اپنی طرف کھینچ لیا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

2010 میں ویسٹ چیسٹر کاؤنٹی میں دائر ریکارڈ کے مطابق بچے کے خاندان نے 29 لاکھ ڈالر کے تصفیے پر معاملہ ختم کیا۔

نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف بایومیڈیکل امیجنگ اینڈ بایوانجینئرنگ کے مطابق ایم آر آئی مشینیں جسم کی بیماریوں کی تشخیص کے لیے طاقتور مقناطیس کا استعمال کرتی ہیں۔ یہ مقناطیس جسم کو سکین کرنے کے لیے طاقتور مقناطیسی میدان بناتے ہیں۔ اس ٹیکنالوجی سے نرم انسانی بافتوں کی تصویر بنائی جاتی ہے تاکہ ڈاکٹر رسولیوں یا اندرونی اعضا کو پہنچنے والے نقصان کا پتہ لگا سکیں۔

انسٹی ٹیوٹ کا کہنا ہے کہ ’مقناطیسی میدان مشین سے باہر تک پھیلا ہوتا ہے اور لوہے اور بعض قسم کی فولادی اشیا کو اپنی جانب انتہائی طاقت سے کھینچتا ہے۔ یہ طاقت اس قدر زیادہ ہوتی ہے کہ وہیل چیئر کو بھی کمرے کے پار پھینک سکتی ہے۔‘

اسی وجہ سے ایم آر آئی ٹیکنیشن مریضوں کے سکین سے پہلے ان کے جسم یا اندرونی اعضا میں کسی بھی دھاتی چیز کی موجودگی کے حوالے سے بہت محتاط ہوتے ہیں۔

یونیورسٹی آف کیلی فورنیا سان فرانسسکو کے شعبہ ریڈیالوجی اینڈ بایومیڈیکل امیجنگ کے مطابق، ’ایم آر آئی سسٹم کا مقناطیسی میدان غیر معمولی طاقتور ہوتا ہے۔ 1.5 ٹن مقناطیس زمین کے قدرتی میدان سے تقریباً 21 ہزار گنا زیادہ طاقتور میدان پیدا کرتا ہے۔‘

شعبے نے ایم آر آئی مشینوں کے خطرات کے حوالے سے اپنی تحریر میں کہا کہ مقناطیسی دھاتی اشیا ’ہوا میں اڑنے والے میزائل‘ بن سکتی ہیں۔ کاغذ کی کلپس اور ہیئر پن جیسے چھوٹے اشیا بھی تقریباً 64 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار تک پہنچ سکتی ہیں۔

اڑنے والی دھاتی اشیا کے خطرے کے علاوہ، ایم آر آئی کے مقناطیس کریڈٹ کارڈ خراب کر سکتے ہیں، فون برباد کر سکتے ہیں اور پیس میکر کو بند کر سکتے ہیں۔

دی انڈپینڈنٹ نے ناساؤ اوپن ایم آر آئی سے اس حوالے سے تبصرے کے لیے رابطہ کیا۔

© The Independent

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی امریکہ