وائٹ ہاؤس کی پریس سکریٹری کیرولین لیوٹ نے جمعرات کو بتایا ہے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ میں ’کرونک وینس انسفیشنسی‘ یعنی رگوں کی سوجن کی دائمی بیماری کی تشخیص ہوئی ہے۔
یہ بیماری امریکہ میں لاکھوں افراد کو متاثر کرتی ہے۔ اگرچہ اس سے صحت کو کوئی شدید خطرہ لاحق نہیں ہوتا لیکن یہ تکلیف دہ اور معذور بنا دینے والی ثابت ہو سکتی ہے۔
جانز ہاپکنز میڈیسن کے مطابق: ’کرونک وینس انسفیشنسی کا مرض اس وقت ہوتا ہے جب انسان کی ٹانگوں میں موجود رگیں خون کو واپس دل کی طرف ٹھیک طرح سے نہیں لے جا پاتیں۔
’عام طور پر رگوں کے اندر موجود والو اس بات کو یقینی بناتے ہیں کہ خون کا بہاؤ دل کی جانب رہے، مگر جب یہ والو درست کام نہ کریں تو خون واپس نیچے کی طرف بھی جا سکتا ہے، جس سے ٹانگوں میں خون جمع ہو جاتا ہے۔‘
اگر اس بیماری کا علاج نہ کروایا جائے تو مریض کو ٹانگوں میں درد، سوجن، اینٹھن، جلد کی رنگت کی تبدیلی، ابھری ہوئی رگوں سمیت زخم بھی بن سکتے ہیں۔
حاملہ خواتین، زیادہ وزن والے افراد، وہ لوگ جن کے خاندان میں یہ بیماری رہی ہو، یا جن کی ٹانگیں چوٹ، سرجری یا ماضی میں خون جم جانے کے باعث متاثر ہوئی ہوں، ان میں اس بیماری کا امکان زیادہ ہوتا ہے۔ 70 برس سے زائد عمر کے افراد میں بھی یہ بیماری عام ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
اس کے دیگر اسباب میں زیادہ دیر تک بیٹھنے یا کھڑے رہنے کی وجہ سے رگوں میں بلند فشار خون، ورزش نہ کرنا، تمباکو نوشی، گوشت کے اندر رگ میں خون کا لوتھڑا بن جانا یا جلد کے قریب والی رگ میں سوجن اور سوزش شامل ہیں۔
اس بیماری کی علامات میں ٹانگوں یا ٹخنوں میں سوجن، پنڈلیوں میں تناؤ کا احساس، ٹانگوں میں خارش یا درد، چلتے وقت درد ہونا جو آرام کرنے پر ختم ہو جائے، رگوں کا نمایاں ہونا، بے چین ٹانگوں کا سنڈروم، ٹانگوں میں شدید اینٹھن یا پٹھوں کا کھنچاؤ اور مشکل سے ٹھیک ہونے والے ٹانگوں کے زخم شامل ہیں۔
لیوٹ نے بتایا کہ 79 سالہ صدر نے اپنی ٹانگوں کے نچلے حصے میں ’معمولی سوجن‘ محسوس کی، جس کے بعد وائٹ ہاؤس میڈیکل یونٹ نے ان کا معائنہ کیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ ٹیسٹوں میں ’اندرونی رگوں میں خون جمنے یا شریانوں کی بیماری کا کوئی ثبوت نہیں ملا‘ اور خون کے لوتھڑوں کا امکان بھی رد کر دیا گیا۔
کرونک وینس انسفیشنسی کے علاج کے لیے ڈاکٹر دباؤ پیدا کرنے والی والی جرابیں پہننے اور ٹانگوں میں خون کی گردش بہتر بنانے کے لیے باقاعدہ ورزش کا مشورہ دیتے ہیں۔ بعض دوائیں اور طریقۂ علاج بھی مؤثر ثابت ہو سکتے ہیں، خاص طور پر زیادہ سنگین صورت میں۔
اس رپورٹ کی تیاری میں خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی ) سے بھی مدد لی گئی ہے۔
© The Independent