40 ہزار زائرین کے ذکر کا مطلب یہ نہیں کہ وہ بیرونِ ملک لاپتہ ہیں: وزیرِ مذہبی امور

سردار محمد یوسف کے مطابق: ’اصل معاملہ یہ ہے کہ پرانے کاغذی ریکارڈ اب تک ہماری مرکزی ڈیجیٹل رجسٹری میں مکمل طور پر منتقل نہیں ہو سکے۔‘

15 جولائی 2025 کو جاری کی گئی وفاقی وزیر برائے مذہبی امور سردار یوسف کی تصویر (وزارت برائے مذہبی امور فیس بک پیج)

وفاقی وزیر برائے مذہبی امور سردار محمد یوسف نے جمعے کو اسلام آباد میں وضاحتی بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ گذشتہ دنوں ان کی گفتگو میں 40 ہزار زائرین کا جو حوالہ دیا گیا، اس کا مقصد ہرگز یہ تاثر دینا نہیں تھا کہ ’ہزاروں پاکستانی بیرونِ ملک لاپتہ ہیں۔‘

میڈیا رپورٹس کے مطابق منگل (15 جولائی) کو ایک پریس کانفرنس کے دوران وزیر برائے مذہبی امور سردار محمد یوسف نے کہا تھا کہ ’ایران، عراق اور شام جانے والے تقریباً 40 ہزار پاکستانی زائرین یا تو لاپتہ ہیں یا زیادہ قیام کر چکے ہیں، ان کے ٹھکانے کا کوئی سرکاری ریکارڈ موجود نہیں۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

رپورٹس کے مطابق انہوں نے مزید کہا تھا کہ ایران، عراق اور شام نے اتنی بڑی تعداد میں زائرین کی گمشدگی پر پاکستان کے ساتھ باضابطہ طور پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔

وزیر مذہبی امور کے اس بیان نے سوشل میڈیا پر ایک نئی بحث چھیڑ دی تھی۔

جس کے بعد جمعے کو اس معاملے کی وضاحت کرتے ہوئے سردار محمد یوسف نے اپنے بیان میں کہا: ’اصل معاملہ یہ ہے کہ پرانے کاغذی ریکارڈ اب تک ہماری مرکزی ڈیجیٹل رجسٹری میں مکمل طور پر منتقل نہیں ہو سکے۔‘

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’بے بنیاد قیاس آرائیاں روکنے اور غلط تاثر زائل کرنے کے لیے میڈیا اور سول سوسائٹی سے بھی تعاون کی درخواست ہے۔‘

سردار محمد یوسف کے مطابق وزارتِ مذہبی امور نے زائرین کے تحفظ اور سہولت کے لیے ایک جدید آن لائن سسٹم متعارف کر دیا ہے جہاں زائر اور گروپ آرگنائزر کو کیو آر کوڈ والا ای کارڈ جاری کیا جا رہا ہے اور اس اقدام سے اہلِ خانہ اور حکومت کو ہر مسافر اور زائر کی فوری معلومات میسر آئیں گی۔

انہوں نے اس اقدام کے فوائد بتاتے ہوئے کہا کہ ایران، عراق اور شام کے حکام کے ساتھ مسافروں اور زائرین کی فہرستیں اس طرح سے بروقت شیئر ہو سکیں گی اور کسی بھی قسم کی غلط فہمی یا پروپیگنڈے کی گنجائش ختم ہو جائے گی۔

 انہوں نے بتایا کہ اس حوالے سے پورٹل پر تفصیلات درج کروانے کی آخری تاریخ 31 اگست 2025 ہے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ حکومت نے روایتی ’سالار سسٹم‘ ختم کر دیا ہے اور ایسے واقعات کو روکنے کے لیے کمپیوٹرائزڈ اور منظم طریقہ کار متعارف کرایا ہے۔

ایک طرف وزیر مذہبی امور نے اپنے بیان کی وضاحت جاری کی ہے، وہیں دوسری جانب امیگریشن اور پاسپورٹ کے ڈائریکٹر جنرل مصطفیٰ جمال قاضی نے 17 جولائی کو عرب نیوز کو بتایا تھا کہ ’تقریباً 40,000 زائرین جو عراق، ایران، یا شام گئے تھے، گزشتہ تقریباً ایک دہائی کے دوران کبھی واپس نہیں آئے۔‘

 

انہوں نے کہا کہ زیادہ تر لاپتہ ہونے کے واقعات عراق میں ہوئے ہیں اور پاکستانی حکام نے باضابطہ طور پر عراقی حکومت سے تفصیلات طلب کی ہیں۔

’تصدیق ہونے کے بعد لاپتہ افراد کے پاسپورٹ ڈیجیٹل اور جسمانی طور پر بلاک کر دیے جائیں گے اور انہیں بارڈر کنٹرول لسٹ میں رکھا جائے گا۔‘

مصطفیٰ جمال قاضی نے کہا کہ پچھلے سال ایسے 50 افراد کو عراق سے ملک بدر کیا گیا تھا اور ہم نے ان کے خلاف مزید کارروائی کی ہے۔

انہوں نے تصدیق کی کہ اس رجحان کو روکنے کے لیے وزیر داخلہ محسن نقوی نے ایران میں حال ہی میں زائرین کوآرڈینیشن میٹنگ کے دوران اس منصوبے پر تبادلہ خیال کیا اور ایک نئی زیارت مینجمنٹ پالیسی کو حتمی شکل دی گئی ہے۔

’نئی پالیسی کے تحت زائرین کو صرف منظم گروپوں میں سفر کرنے کی اجازت ہوگی اور لائسنس یافتہ ٹور آپریٹرز کو براہ راست ذمہ دار ٹھہرایا جائے گا کہ وہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ گروپ کے تمام ممبران اپنے ویزوں کی میعاد ختم ہونے سے پہلے پاکستان واپس آجائیں۔‘

ان کا کہنا تھا کہ کوئی بھی آپریٹر پالیسی کی خلاف ورزی کرتے ہوئے یا تمام حاجیوں کی واپسی کو یقینی بنانے میں ناکام پایا گیا تو اس کا لائسنس منسوخ کر دیا جائے گا۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان