ٹھیک بہادر گورتی نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات كرتے ہوئے بتایا كہ وہ 2001 میں سب كچھ چھوڑ چاڑ كر انڈیا رزق كمانے گئے تھے اور سالوں وہاں كام كركے واپس اپنے اُسی كھیت میں کاشت کاری کرنے لگے جو انہوں نے سالوں پہلے چھوڑی تھی۔
تین ماہ سے زائد بارڈر بند ہونے کے سبب شہر بھر کے مزدور افراد بدتر حالت کا سامنا کر رہے ہیں۔