’برف خانے میں کام‘ سے سرکاری افسر تک کا سفر، عبدالرحمٰن بلوچ کی کہانی

کوئٹہ کے عبدالرحمٰن، جنہوں نے کم عمری میں برف خانے تک میں کام کیا، آج اپنی مستقل محنت اور لگن کی وجہ سے گریڈ 17 کا سرکاری افسر بن گئے ہیں۔

کوئٹہ کے ایک غریب گھر میں جنم لینے والے عبدالرحمٰن، جنہوں نے کم عمری میں برف خانے تک میں کام کیا، آج اپنی مستقل محنت اور لگن کی وجہ سے گریڈ 17 کا سرکاری افسر بن گئے ہیں۔

کمزور مالی حالات کے باعث انہوں نے محض چوتھی جماعت میں ہی مزدوری شروع کر دی تھی۔ 

وہ دن کے وقت برف خانے میں کام کرتے اور شام کو تعلیم کے لیے وقت نکالتے۔ 

ان کا کہنا ہے ’ہمارے گھر کی حالت ایسی نہیں تھی کہ صرف پڑھائی پر توجہ دی جا سکتی۔ پڑھنے کے ساتھ ساتھ محنت مزدوری بھی ضروری تھی۔‘

تعلیم کے سفر میں عبدالرحمٰن کو کئی رکاوٹوں کا سامنا کرنا پڑا۔ فیس ادا کرنا، کتابیں خریدنا اور پڑھنے کے لیے وقت نکالنا آسان نہیں تھا۔ 

وہ سکول کے دنوں کو یاد کرتے ہوئے کہتے ہیں ’وہ دن بہت مشکل تھے، لیکن میں نے ہار نہیں مانی۔ خود پڑھا، اساتذہ سے سیکھا اور مسلسل محنت کرتا رہا۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

گریجویشن کے بعد انہوں نے فیصلہ کیا کہ وہ 20 ہزار روپے ماہانہ تنخواہ اور برف فیکٹری کی زندگی میں نہیں جئیں گے۔

’میں نے مختلف پوسٹوں کے لیے اپلائی کرنا شروع کیا اور خود سے وعدہ کیا کہ زندگی میں آگے بڑھنا ہے، کچھ بننا ہے۔‘

یہی حوصلہ اور مستقل مزاجی انہیں اس مقام تک لے آئی جہاں انہوں نے پہلی ہی کوشش میں پبلک سروس کمیشن کا امتحان پاس کر لیا۔

بلوچستان کے محکمہ آثار قدیمہ میں گریڈ 17 کے افسر کی حیثیت سے خدمات انجام دے رہے عبدالرحمان آج نہ صرف اپنے خاندان کے لیے باعثِ فخر ہیں بلکہ ان نوجوانوں کے لیے بھی ایک مثال ہیں جو غربت، محرومی اور مشکلات کے باوجود کچھ بننے کا خواب دیکھتے ہیں۔

’میں چاہتا ہوں کہ جو بچہ آج مجھ جیسے حالات سے گزر رہا ہے، وہ ہمت نہ ہارے۔ اگر میں کر سکتا ہوں، تو کوئی بھی کر سکتا ہے۔ اصل چیز حوصلہ، صبر اور مسلسل محنت ہے۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ابھرتے ستارے