منی لانڈرنگ کا الزام، سابق حکمران کی بیٹی نے ایک ارب لوٹا دیے

منی لانڈرنگ کے الزام میں گرفتار سابق حکمران کی بیٹی کی رہائی کی اپیل۔

اے ایف پی

ازبکستان کے سابق حکمران کی مقید بیٹی نے اپنے والد کے جانشین موجودہ صدر سےرہائی کی اپیل کی ہے۔ انہوں نے  یہ دعوی بھی کیا  کہ وہ حکومت کو ایک ارب ڈالر سے زیادہ کی رقم ادا  کر چکی ہیں۔ان کا  یہ بیان سوئٹزرلینڈ میں ان کی بڑھتی قانونی مشکلات کے دوران سامنے آیا ہے۔

 خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق گلنارا کریموف کو 2017 میں ازبکستان کی ایک عدالت کی جانب سے دھوکہ دہی اور منی لانڈرنگ کے جرائم میں دس سال قید کی سزا  سنائی گئی تھی۔

اتوار کو ان کی جانب سے انسٹا گرام پر کی جانے والی ایک پوسٹ میں انہوں نے ندامت کا اظہار کرتے ہوئے اپنی قوم سے معافی مانگی لیکن ان کی جانب سے اپنے جرم کا اعتراف نہیں کیا گیا۔

سابقہ سفارتکار اور گلوکارہ کی جانب سے کہا گیا کہ انہوں نے ملک کے مفاد میں اپنے ذاتی اثاثوں میں سے حکومت کو 1 ارب بیس کروڑ ڈالر ادا کیے ہیں۔

ان کی بیٹی ایمان کریموف کے انسٹا گرام پر روسی زبان میں کی جانے والی اس پوسٹ میں کہا گیا کہ کریموف اور ان کی قانونی ٹیم بیرون ممالک کے بینکوں میں موجود چھ سو چھیاسی ملین ڈالر کی ملکیت سے بھی دستبردار ہو چکی  ہے۔

کریموف کے سوئس وکیل گریگورے منگیٹ نے اے ایف پی کو بتایا کہ یہ پوسٹ حقیقی ہے لیکن انہوں نے اس میں موجود دعوے  پر کوئی بات کرنے سے انکار کر دیا۔

کریموف کی یہ اپیل ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب سوئٹزرلینڈ کے اٹارنی جنرل نے ایک بیان  میں  کہا ہے کہ سوئس حکومت نےمقامی بینک اکاونٹس میں موجود 133 ملین امریکی ڈالر ازبکستان کی حکومت کو واپس لوٹا دیے ہیں۔

یہ فیصلہ ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب سوئس حکام کی جانب سے انسداد کرپشن کے ایک مقدمے کی تحقیق کے بعد یہ مانا جا رہا ہے کہ اس کا مرکزی کردار گلناراکریموف ہیں۔

سوئس اٹارنی جنرل کی جانب سے کہا گیا کہ رقوم واپس کرنے کا فیصلہ گلنارا کے ایک ’نامعلوم  مردرشتہ دار ‘پر فرد جرم عائد کرنے کے بعد کیا گیا ہے۔

اٹارنی جنرل کی جانب سے کہا گیا کہ گلنارہ کے اس مرد رشتہ دار پر یہ الزام عائد کیا گیا ہے کہ وہ مختلف بینک اکاونٹس میں پیسے منتقل کرتے تھے تاکہ ان رقوم کے ذرائع کو مخفی رکھا جا سکے۔ انہوں نے رقم کی ملکیت چھپانے کے لیے جعلی دستاویزات بھی تیار کیں تاکہ اس کی مالک گلنارہ کریموف کو شناخت کو پوشیدہ رکھا جا سکے۔

اٹارنی جنرل کے دفتر کے مطابق گلنارہ کے رشتہ دار کو 3 لاکھ نوے ہزار سوئس فرینک یا 130 دن کی سزا بھی سنائی گئی ہے۔ اس فیصلے میں ان کو ازبکستان میں سنائی جانے والی طویل سزا کی مدت کو بھی  مدنظر رکھا گیا ہے۔کریموف 2008 سے 2017 تک جنیوا ،اقوام متحدہ میں ازبکستان کی مستقل مندوب بھی رہی ہیں۔

ان کی مشکلات کا آغاز 2014 میں اس وقت ہوا جب اپنے والد کی زندگی میں ہی وہ اپنے گھر پر نظر بند تھیں۔ نظر بندی کی وجہ ان کی  ٹوئٹر پر اپنی ماں اور بہن کے خلاف  کی جانے والی بدزبانی تھی۔ 2018 میں  عدالت کی جانب سے ان کی سزا کو 5 سالہ نظر بندی سے بدل دیا گیا تھا۔ لیکن مارچ میں ازبک حکام کے مطابق ان کی جانب سے نظر بندی کی مسلسل خلاف ورزی کرنے  پر انہیں واپس جیل بھیج دیا گیا۔

2017 میں استغاثہ کی جانبب سے کریموف کو ایک ’منظم جرائم پیشہ گروہ کا رکن ‘کہا گیا تھا۔

ان پر 12 ممالک میں 1 ارب تیس کروڑ ڈالر کے اثاثے رکھنے کا الزام بھی عائد کیا گیا ۔ کریموف کے خلاف کئی سال سے بدعنوانی کے مقدمات چل رہے تھے۔

امریکی اور یورپی تفتیش کاروں کے مطابق ٹیلی کام فرمز کی جانب سے انہیں ازبکستان میں کاروباری مواقع حاصل کرنے کے اربوں ڈالر کی رشوت دی گئی تھی۔

موجودہ صدر شوکت مرزایئف  نے 2016 میں گلنارہ کریموف کے والد  اسلام کریموف کے انتقال کے بعد عنان حکومت سنبھالی تھی۔ اسلام کریموف  ازبکستان کے طویل ترین عرصے تک رہنے والے حکمران تھے۔ مرزایئف  اپنے پیشرو کی طرح اختیارات کےناجائز استعمال نہ کرنے کی وجہ سے داد تحسین سمیٹ رہے ہیں لیکن وہ اپنے پیشرو کے قائم کردہ جابرانہ نظام حکومت کو تبدیل کرنے کی کوئی کوشش نہیں کر رہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا