نوجوانوں کو خبر پڑھنے کے لیے کیا پانچ احتیاط کرنی چاہیے؟

آج کل کے انٹرنٹ کے جدید دور میں معلومات اور خبروں کی بھرمار ہے۔ ایسے میں نوجوان نسل کیسے اصل خبر کیسے پا لے اور غلط خبر سے بچے اور اصل معلومات کی کھوج کیسے لگائے؟

مکمل خبر پڑھیں محض شہہ سرخیاں نہیں۔ آن لائن پر ”کلک بیٹنگ” ایک وسیع پیمانے پر پائی جانے والی حقیقت ہے جس میں صارفین کو ہیڈلائن کے ذریعے متوجہ کرنے اور خبر پڑھنے پر مجبور کیا جاتا ہے۔ اشتعال انگیز شہہ سرخیاں آپ کو خبر پر کلک کرنے پر مجبور کرتی ہیں جس کے گرد اشتہارات لگا کر ویب سائٹ آمدن حاصل کرتی ہے۔

خبر اور رائے پر مبنی مضمون میں فرق سمجھیں۔ یاد رہے کہ انتہائی مقبول نیوز کے ذرائع میں بھی خبر اور مضامین دونوں شامل ہوتے ہیں۔ انڈیپنڈینٹ اردو خبروں سے بھری ہوتی ہے لیکن اس میں اداراتی اور لوگوں کی رائے پر مبنی مواد بھی شامل ہوتا ہے۔

خبر کے ذرائع کا جائزہ لیں۔ ہمیشہ اپنی نیوز کی ذریعے کی صحافتی اقدار اور سیاسی جھکاؤ سے آگاہ رہیں۔

کئی ویب سائٹیں جیسے کہ ہفنگٹن پوسٹ یا ڈریج رپورٹ ایک خاص نقتہ نظر سے ملتی خبریں ہی چنتے ہیں۔ ان میں اکثر کسی قابل اعتماد ذریعے سے اصل خبریں ہوتی ہیں لیکن جس طرح سے ان کا انتخاب اور پیش کی جاتی ہیں وہ جھکاؤ ظاہر کریں گے۔

5۔  فیس بک، ٹویٹر، یو ٹیوب، انسٹاگرام، ریڈاٹ اور اس طرح کی دیگر ویب سائٹس خبروں کی نہیں ہیں۔ یعنی سوشل میڈیا کی ویب سائٹس نیوز سائٹس نہیں ہیں۔ ان پر خبروں کے لنک تو آپ کو ملیں گے اور وہ اکثر رائے اور تجزیہ پیش کرتی ہیں ناکہ اصل خبر۔

لہذا آپ کو ایک چالاک اور تنقیدی نظر سے مسلح ہو کر پڑھیں۔ سپن صرف کرکٹ میں نہیں ہوتی یہاں بھی ہوتی ہے تو اسے جانچیے۔ وکلالت اور رائے میں فرق بھی جانیے۔ ہر ایک کا اپنا مقام ہے لیکن انہیں تنقیدی نظر کے ساتھ پڑھنا چاہیے۔

زیادہ پڑھی جانے والی نئی نسل