اسلام قبول کرنے والی آئرش گلوکارہ ’بے خوف آواز‘ کی مالک تھیں

خواتین اور ایچ آئی وی گروپس ایک 'قابل فخر اتحادی' کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں جس نے آئرلینڈ کو 'چیلنج' کیا۔

11 اگست 2013 کو مغربی فرانس کے شہر لورینٹ میں آئرش گلوکارہ سینیڈ او کونر لورنٹ کے انٹر سیلٹک فیسٹیول کے دوران پرفارم کر رہی ہیں۔ 1990 کی دہائی میں شہرت حاصل کرنے والے پاپ گلوکار کے اہل خانہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ 'انتہائی دکھ کے ساتھ ہم اپنی پیاری سینید کے انتقال کا اعلان کر رہے ہیں۔ آئرش قومی نشریاتی ادارے آر ٹی ای کی رپورٹ کے مطابق ان کے اہل خانہ اور دوست بہت پریشان ہیں اور انہوں نے اس مشکل وقت میں پرائیویسی کی درخواست کی ہے (فریڈ ٹینیو/ اے ایف پی)

آئرلینڈ میں خواتین اور ایچ آئی وی کے خلاف کام کرنے والے گروپوں کے مطابق 56 سال کی عمر میں انتقال کر جانے والی مقبول گلوکارہ سینیڈ او کونر نے اپنے ملک کو ’چیلنج‘ کیا اور اسے تبدیل کرنے میں مدد کی۔

اس گلوکارہ کی کوششوں کی ایک طویل تاریخ رہی ہے۔ وہ کئی مقاصد کی حمایت کرتی تھیں اور اکثر متنازعہ خیالات کا اظہار کرتی رہی ہیں- خاص طور پر جب انہوں نے 1992 میں کیتھولک چرچ میں بچوں کے ساتھ بدسلوکی کے سکینڈل کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے امریکی ٹی وی شو سیچرڈے نائٹ لائیو میں پوپ جان پال دوم کی تصویر پھاڑ دی تھی۔

ویمنز ایڈ آئرلینڈ کا، جو گھریلو تشدد کی روک تھام اور اس سے متاثرین کی مدد کرتی ہے، کہنا ہے کہ مرحومہ کے پاس ’بےخوف آواز اور جرات مندی‘ تھی۔

تنظیم نے ٹویٹ کیا: 'آپ نے واقعی آئرلینڈ اور ایک ایسی دنیا کو چیلنج کیا، جس نے خواتین، بچوں اور کسی شخص کو مشکل میں ڈالا تھا۔‘

’آپ کی طاقت، آپ کا غصہ، آپ کے درد اور کمزوری نے بہت سے زندہ بچ جانے والوں کو بولنے کی طاقت دی۔‘

ایچ آئی وی آئرلینڈ نے اوکونر کو ’ایچ آئی وی کے ساتھ رہنے والے اور ایڈز سے متاثرہ لوگوں کا قابل فخر ساتھی‘ قرار دیا۔

ٹوئٹر پر خراج تحسین پیش کرتے ہوئے خیراتی ادارے نے کہا: 'ایک انتہائی باصلاحیت فنکار اور ہر لحاظ سے ٹریل بلیزر۔ ہم ان کی قابلیت، ان کی ہمت اور ان کی ایمان داری کو یاد کرتے ہیں۔ ریسٹ ان پیس۔‘

فلاحی تنظیم ایم پاور کے پروگرام منیجر ایڈم شینلے نے، جو نیشنل ایم ایس ایم ہیلتھ کمیٹی میں ایچ آئی وی آئرلینڈ کی نمائندگی کرتے ہیں، 1990 میں دی لیٹ لیٹ شو میں گلوکارہ کی ایک تصویر ٹویٹ کی جس میں وہ ڈبلن ایڈز الائنس کی ٹی شرٹ پہنے ہوئے تھیں۔

ان کا کہنا تھا کہ انھوں نے 'ایچ آئی وی سے متاثرہ لوگوں کے لیے بہت زیادہ حمایت دکھائی' جو اس وقت اور اب بہت مختلف آئرلینڈ تھا۔

ان کے خیالات کی عکاسی مصنف اور ایڈز سے بچ جانے والے جیسن ریڈ نے بھی کی۔ انہوں نے ٹویٹ کیا: ’سینیڈ او کونر نے خیال رکھا۔ آئرلینڈ میں سینیڈ نے عوامی طور پر ایچ آئی وی / ایڈز سے متاثرہ لوگوں کی حمایت کی جب بہت سے لوگوں نے انہیں بدنام کیا۔‘

’انہوں نے اپنی شہرت کا استعمال بدنامی کے خاتمے اور تبدیلی لانے میں مدد کے لیے کیا۔ ہم خوش قسمت تھے کہ سینیڈ ہمارے پاس تھی۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

آئرلینڈ میں فلاحی تنظیموں کے ساتھ ساتھ اوکونر نے اکثر کیتھولک چرچ کے بچوں کے ساتھ بدسلوکی کے سکینڈل کے بارے میں بات کی اور گریمی ایوارڈز میں شرکت سے انکار کرتی ہیں جب ان کے 1990 کے البم ’آئی ڈو ناٹ وانٹ وٹ آئی ہیون گاٹ‘ کو بہترین متبادل میوزک پرفارمنس کا ایوارڈ دیا گیا تھا۔

اکیڈمی کو لکھے گئے ایک خط میں انہوں نے کہا کہ یہ ایوارڈز ’آرٹ کے زیادہ تر تجارتی پہلو‘ کو تسلیم کرتے ہیں لیکن ان کا ماننا ہے کہ ایک فنکار کا مقصد ’کسی نہ کسی طرح نسل انسانی کی حوصلہ افزائی کرنا اور ان کی رہنمائی کرنا ہوتا ہے جس کے ہم سب برابر کا حصہ ہیں۔‘

1991 میں پادری مقرر ہونے کے بعد، جب انہوں نے اعلان کیا کہ وہ مدر برناڈیٹ مریم کے نام سے جانی چاہتی ہیں، تو انہوں نے 2018 میں اسلام قبول کیا اور شہدا داؤد، بعد میں شہدا صداقت کا نام اختیار کیا- حالانکہ انہوں نے پیشہ ورانہ طور پر سینید او کونر کا استعمال جاری رکھا۔

وہ 2000 میں ہم جنس پرست کے طور پر سامنے آئی تھیں لیکن 2005 میں انہوں نے کہا کہ وہ بائی سیکشول ہیں۔ انہوں نے مزید کہا: ’میں تین چوتھائی ہیٹروسیکشول ہوں، ایک چوتھائی ہم جنس پرست ہوں۔ میں بالوں والے لوگوں کی طرف تھوڑا سا زیادہ جھکاؤ رکھتی ہوں۔‘

آئرلینڈ کے صدر مائیکل ہگنز کا کہنا تھا کہ 'ہم میں سے جن لوگوں کو انہیں جاننے کا شرف حاصل ہوا، ان کے لیے کوئی بھی اس اہم مسئلے کے بارے میں ان کی بے خوف وابستگی کی گہرائی سے ہمیشہ متاثر ہوئے بغیر نہیں رہ سکتا تھا، چاہے وہ سچائیاں کتنی ہی تکلیف دہ کیوں نہ ہوں۔

’ان کی خدمات آئرش خواتین کی ان عظیم خدمات میں شامل ہیں جنہوں نے اپنی زندگیوں، اس کی ثقافت اور اس کی تاریخ میں اپنے منفرد لیکن ناقابل فراموش طریقوں سے حصہ لیا۔‘

© The Independent

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی سٹائل