آئرلینڈ ایسے موسم میں کرشمے کرتا رہا ہے

آئرلینڈ نے ایسا نہ تو پہلی بار انگلینڈ کے خلاف کیا اور نہ ہی ورلڈ کپ میں پہلی بار کوئی ’اپ سیٹ‘ کیا ہے۔

آئرلینڈ نے بدھ کو آئی سی سی ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں انگلینڈ کو شکست دی (اے ایف پی)

آئرلینڈ نے کمال کر دیا۔۔۔ آئرلینڈ نے اپ سیٹ کر دیا۔۔۔ آئرلینڈ نے حیران کر دیا۔۔۔ وغیرہ وغیرہ۔ آج آپ کو ایسے جملے ہر طرف سنائی اور دکھائی دے رہے ہوں گے۔

مگر آئرلینڈ نے ایسا نہ تو پہلی بار انگلینڈ کے خلاف کیا اور نہ ہی ورلڈ کپ میں پہلی بار کوئی ’اپ سیٹ‘ کیا ہے۔

آسٹریلیا میں جاری آئی سی سی ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں آئرلینڈ کی انگلینڈ کے خلاف کارکردگی کو دیکھ کر لگتا ہے جیسے اسے ایسے موسم میں کرکٹ کھیلنا پسند ہے۔

ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ جب سے شروع ہوا ہے تب سے ہی یا تو پاکستان اور انڈیا کے میچ کی بات ہو رہی ہے یا پھر بارش کی۔ آج (بدھ کو) بھی جب آئرلینڈ اور انگلینڈ کے درمیان میچ شروع ہونے لگا تو پہلے بارش شروع ہو گئی۔

لیکن کچھ ہی لمحوں بعد بارش تو تھم گئی لیکن آئرلینڈ تب تک نہ رکا جب تک اس نے انگلینڈ جیسی ’بڑی‘ ٹیم کو شکست نہ دے دی۔

آئرلینڈ نے ویسے تو بارش کی وجہ سے انگلینڈ کو ڈک ورتھ لوئس طریقہ کار کے تحت شکست دی لیکن میرے خیال میں ایسا کہنا درست نہ ہو گا۔ کیونکہ اس میچ پر آئرلینڈ کی گرفت شروع سے ہی بہت مضبوط تھی۔

گو کہ آئرش کپتان ٹاس ہارنے اور پہلے بیٹنگ کی دعوت ملنے پر زیادہ خوش دکھائی نہیں دے رہے تھے لیکن میچ کے نتیجے سے وہ اب یقیناً کافی خوش ہوں گے۔

آئرلینڈ نے ٹوٹے دل کے ساتھ بیٹنگ شروع کی پہلی وکٹ صرف 21 رنز پر گرنے کے بعد کپتان اینڈی بیلبرنی اور لورکین ٹکر نے شاندار بلے بازی کرتے ہوئے دوسری وکٹ کی شراکت میں 82 رنز بنا کر انگلینڈ کو ایک بار پھر 2011 ورلڈ کپ کی یاد دلا دی۔

اسی شراکت دار کی بدولت آئرلینڈ 157 رنز بنانے میں کامیاب ہو گیا۔

اس کے بعد جب انگلینڈ نے اننگز کا آغاز کیا اور پہلے ہی اوور میں کپتان جاز بٹلر چلتے بنے تو وہیں سے انگلش ٹیم کی پریشانی شروع ہو گئی۔ کیونکہ ان کے ذہن میں کہیں نہ کہیں ڈک ورتھ لوئس کا خوف بھی تھا اور ابر آلود موسم میں گھومتی گیندوں کا بھی۔

اور ہوا بھی کچھ ایسا ہی۔ آئرلینڈ کے بولرز نے صرف 86 رنز پر انگلینڈ کی پانچ وکٹیں گرا دی تھیں۔ انگلینڈ کا سکور جب پانچ وکٹوں کے نقصان پر 105 تک پہنچا تو بارش بھی پہنچ گئی۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ایسے میں انگلینڈ کا سکور ڈک ورتھ لوئس کے تحت 110 ہونا چاہیے تھے، کیونکہ بارش رکی نہیں تو آئرلینڈ کو فاتح قرار دے دیا گیا۔

یہ تو ہوئی آج کے میچ کی بات۔ اب چلیں ماضی میں آئرلینڈ کے کچھ ایسے ہی کرشموں کی بات کرتے ہیں۔

17 مارچ 2007 کی بات ہے جب ویسٹ انڈیز میں ون ڈے کرکٹ کا ورلڈ کپ اور کچھ وقت سے بارش کا سلسلہ جاری تھا۔ کنگسٹن میں پاکستان اور آئرلینڈ کے درمیان میچ کھیلا جانے والا تھا۔

آئرلینڈ نے ٹاس جیت کر پچ پر پڑے کوورز کو دیکھتے ہوئے پہلے فیلڈنگ کا فیصلہ کیا۔ سب کو اس وقت تک یہی لگ رہا تھا کہ پاکستان یہ میچ آسانی سے جیت جائے گا۔

مگر ایسا کچھ نہیں ہوا۔ انگلینڈ کی طرح پاکستان کی بھی مشکلات پہلے ہی اوور میں شروع ہو گئی تھیں۔ بارش سے متاثرہ پچ پر پاکستان صرف اتنی ہی دیر ٹکا کہ اس نے آئرلینڈ کو جیتنے کے لیے 133 رنز کا ہدف دیا۔

ڈک ورتھ لوئس کا وقت آیا اوورز کو کم کر دیا گیا مگر پھر بھی آئرلینڈ نے یہ ہدف سات وکٹوں کے نقصان پر پورا کر کے ایسا ’اپ سیٹ‘ کیا کہ پھر اس ورلڈ کپ میں پاکستان سنبھل ہی نہ پایا۔

پھر دو مارچ 2011 کا دن آیا جب انڈیا میں ہوئے ون ڈے ورلڈ کپ میں انگلینڈ اور آئرلینڈ آمنے سامنے آئے۔

انگلینڈ اس وقت مضبوط ٹیموں میں سے ایک تھی اور اس نے ایسا دکھایا بھی، جب اس نے ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کا فیصلہ کیا اور 327 رنز بنا ڈالے۔

مگر آئرلینڈ نے بھی ’چھوٹی‘ ٹیم ہونے کے باوجود کرارا جواب دیا اور انگلینڈ کا پہاڑ جیسا ہدف آخری اوور کی پہلی گیند پر حاصل کر لیا۔

انگلینڈ اب تک آئرلینڈ کے ہاتھوں اس ہار کو نہیں بھولا تھا، اوپر سے ایک بار پھر ورلڈ کپ میں ہی آئرلینڈ کے ہاتھوں شکست کا منہ دیکھنا پڑ گیا ہے۔

زیادہ پڑھی جانے والی کرکٹ