را نے 2020 سے اب تک پاکستان میں 20 قتل کیے: برطانوی اخبار کا دعویٰ

دی گارڈین کی رپورٹ کے مطابق پاکستان کی دو خفیہ ایجنسیوں کے سینیئر عہدے داروں کا کہنا ہے کہ انہیں شبہ ہے کہ 2020 سے اب تک 20 اموات میں انڈیا ملوث ہے۔

13 اکتوبر، 2020 کو لاہور میں ایک پولیس وین نظر آ رہی ہے (اے ایف پی)

برطانوی اخبار دی گارڈین نے ایک خصوصی رپورٹ میں دعویٰ کیا ہے کہ انڈین حکومت نے غیر ملکی سرزمین پر رہنے والے افراد کے خاتمے کی وسیع تر حکمت عملی کے تحت پاکستان میں بھی لوگوں کو قتل کیا ہے۔ 

دی گارڈین کی رپورٹ کے مطابق پاکستانی اور انڈین خفیہ ایجنٹس سے ہوئی گفتگو اور پاکستانی تفتیش کاروں کی فراہم کردہ دستاویزات سے پتہ چلتا ہے کہ کس طرح انڈیا کی غیر ملکی انٹیلی جنس ایجنسی ریسرچ اینڈ اینالسس ونگ (را) نے 2019 کے بعد سے قومی سلامتی کے نام پر مبینہ طور پر بیرون ملک قتل کرنا شروع کیے۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ 2020 سے اب تک پاکستان میں نامعلوم مسلح افراد نے تقریباً 20 لوگوں کو قتل کیا۔ رپورٹ میں پاکستانی تفتیش کاروں کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ ’ان اموات کی منصوبہ بندی انڈین انٹیلی جنس سلیپر سیلز نے کی‘ جو کسی دوسرے ملک سے کام کر رہے تھے۔

2023 میں ہوئی اموات میں اضافے کی وجہ انہی سیلز کی بڑھتی ہوئی سرگرمیوں کو جاتا ہے، جن پر الزام ہے کہ وہ مقامی مجرموں یا غریب پاکستانیوں کو قتل کے لیے لاکھوں روپے ادا کرتے ہیں۔

ایک انڈین انٹیلی جنس افسر نے دی گارڈین کو بتایا کہ انڈیا نے اسرائیل کی موساد اور روس کی کے جی بی جیسی خفیہ ایجنسیوں سے ترغیب حاصل کی، جن پر الزام ہے کہ وہ غیر ملکی سرزمین پر ماورائے عدالت قتل میں ملوث ہیں۔

رپورٹ کے مطابق پاکستان کی دو خفیہ ایجنسیوں کے سینیئر عہدے داروں کا کہنا ہے کہ انہیں شبہ ہے کہ 2020 سے اب تک 20 اموات میں انڈیا ملوث ہے۔

انہوں نے سات مقدمات میں انکوائریوں سے متعلق شواہد کی طرف اشارہ کیا، جن میں گواہوں کی شہادتیں، گرفتاری کے ریکارڈ، بیانات، واٹس ایپ پیغامات اور پاسپورٹ شامل ہیں۔

ان کے بارے میں تفتیش کاروں کا کہنا ہے کہ یہ پاکستانی سرزمین پر اہداف کو مارنے کے لیے انڈین جاسوسوں کی کارروائیوں کو تفصیل سے ظاہر کرتے ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

پاکستان کے سیکریٹری خارجہ سائرس سجاد قاضی نے رواں سال 25 جنوری کو اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو میں کہا تھا کہ ان کے پاس پاکستانی سرزمین پر قتل کے دو واقعات میں انڈین ایجنٹس کے ملوث ہونے کے ’مستند شواہد‘ موجود ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ قتل کیے جانے والے دونوں لوگ پاکستانی شہری تھے اور انہیں ایک اجرتی قتل کے نظام کے تحت قتل کیا گیا۔

سیکریٹری خارجہ کے مطابق انڈین ایجنٹس نے کسی اور ملک کو محفوظ ٹھکانے بناتے ہوئے ٹیکنالوجی کے ذریعے پاکستان میں یہ قتل کروائے۔

سائرس قاضی کا کہنا تھا کہ دونوں واقعات کینیڈا اور امریکہ میں ایسی ہی دو کوششوں سے مطابقت رکھتے ہیں۔

پاکستان سے پہلے امریکہ اور کینیڈا بھی اپنی سرزمین پر انڈین ایجنٹس کی جانب سے قتل کرنے کا الزام لگا چکے ہیں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا