مارک زکربرگ مصنوعی ذہانت سے تخلیق کردہ دوست متعارف کرانا چاہتے ہیں

چاہے مصنوعی ذہانت اس مسئلے کا حل ہو یا نہ ہو، کروڑوں امریکی روزمرہ کی تنہائی سے نکلنے کا کوئی راستہ تلاش کر رہے ہیں۔

31 جنوری 2024 کی اس تصویر میں میٹا کے سی ای او مارک زکربرگ امریکی سینیٹ کمیٹی میں بات کرتے ہوئے (اے ایف پی/ اینڈریو رینلڈز)

مارک زکربرگ کا خیال ہے کہ مصنوعی ذہانت کی مدد سے تخلیق کردہ دوست تنہائی کی وبا سے نمٹنے میں مددگار ثابت ہو سکتے ہیں۔

اس ہفتے جب میٹا نے اپنے اے آئی ماڈلز کے لیے نیا پروگرامنگ انٹرفیس جاری کیا، پوڈکاسٹر دوارکیش پٹیل کو انٹرویو میں، زکربرگ نے کہا کہ ان کی کمپنی کے بڑھتے ہوئے مربوط اے آئی اسسٹنٹس اور چیٹ بوٹس ان امریکی شہریوں کی مدد کر سکتے ہیں جو چاہتے ہیں کہ ان دوستوں کی کمی پوری کی جائے، جن کے حوالے سے ان کی خواہش کہ وہ ان کی زندگی میں موجود ہوتے۔

مارک زکربرگ کہتے ہیں کہ ’ایک اوسط امریکی کے تین سے بھی کم دوست ہوتے ہیں جب کہ ایک عام شخص کو اس سے کہیں زیادہ دوستوں کی ضرورت ہوتی ہے۔ میرا خیال ہے کہ یہ تعداد 15 کے قریب ہے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انہوں نے بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ ’مثال کے طور پر لوگ اکثر یہ سوال کرتے ہیں کہ ’کیا یہ چیزیں انفرادی یا حقیقی زندگی کے تعلقات کی جگہ لے لیں گی؟ میرا عمومی خیال یہ ہے کہ شاید ایسا نہیں ہو گا۔ میرے نزدیک عملی تعلقات جب وہ ممکن ہوں تو ان میں بہت سی خوبیاں ہوتی ہیں لیکن حقیقت یہ ہے کہ لوگوں کے تعلقات ہوتے ہی نہیں اور وہ اکثر اس سے کہیں زیادہ تنہائی محسوس کرتے ہیں جتنی وہ چاہتے ہیں۔‘

زکربرگ نے اعتراف کیا کہ اگرچہ مصنوعی ذہانت پر مبنی ساتھیوں کا شعبہ ابھی ’بہت ابتدائی مرحلے‘ میں ہے اور زیادہ تر صرف آواز یا متن پر مبنی چیٹ بوٹس پر مشتمل ہے، لیکن جیسے جیسے ’ذاتی نوعیت کا تعامل بڑھتا جائے گا‘، یہ تعلقات وقت کے ساتھ زیادہ ترقی یافتہ ہو جائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ دنیا اے آئی دوستوں کی بڑھتی ہوئی طلب کے مطابق خود کو ڈھال لے گی اور ہم بطور معاشرہ وہ زبان بھی تلاش کر لیں گے جس کے ذریعے یہ وضاحت کی جا سکے کہ یہ تعلقات کیوں قیمتی ہیں۔ جو لوگ یہ کام کر رہے ہیں وہ ایسا کیوں کر رہے ہیں، اور یہ ان کی زندگیوں میں کس طرح مثبت کردار ادا کر رہے ہیں۔

مصنوعی ذہانت پر مبنی ساتھیوں کے ابتدائی تجربات نے کچھ اخلاقی خدشات کو جنم دیا جن میں یہ بھی شامل ہے کہ ڈیجیٹل دوست کم عمر افراد کو جنسی نوعیت کے مواد سے متعارف کرا سکتے ہیں یا ذہنی صحت سے متعلق غیر محفوظ مشورے دے سکتے ہیں۔

404  میڈیا کے مطابق، کچھ صارفین کے بنائے گئے اے آئی بوٹس غلط بیانی کرتے ہوئے خود کو لائسنس یافتہ تھراپسٹ ظاہر کرتے پائے گئے جب کہ ایک شخص جن کا کہنا ہے کہ انہوں نے 2021 میں ملکہ برطانیہ کو قتل کرنے کا منصوبہ بنایا، جب انہوں نے ایک چیٹ بوٹ سے کہا کہ وہ ’قاتل‘ ہیں تو انہیں اس سے حوصلہ افزا پیغامات موصول ہوئے۔

چاہے مصنوعی ذہانت اس مسئلے کا حل ہو یا نہ ہو، کروڑوں امریکی روزمرہ کی تنہائی سے نکلنے کا کوئی راستہ تلاش کر رہے ہیں۔

اکتوبر کے گیلپ سروے کے مطابق تنہائی ایسی حالت ہے جو امریکہ کے 20 فیصد بالغ افراد کو متاثر کرتی ہے۔

امریکن سائیکاٹرک ایسوسی ایشن کے 2024 کے جائزے کے مطابق 30 فیصد بالغ افراد نے کہا کہ گذشتہ سال کے دوران انہوں نے کم از کم ہفتے میں ایک بار تنہائی محسوس کی، اگرچہ دو تہائی نے یہ بھی کہا کہ ٹیکنالوجی ’مجھے نئے تعلقات استوار کرنے میں مدد دیتی ہے۔‘

© The Independent

whatsapp channel.jpeg
مزید پڑھیے

زیادہ پڑھی جانے والی ٹیکنالوجی