انڈیا کی جانب سے پاکستان پر حملوں اور دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی کے بعد انڈین بارڈر سے متصل سندھ کے صحرائی علاقے تھر کے ہندوؤں نے ملکی سلامتی، جنگ کے خاتمے اور امن کے قیام کے لیے خاص پوجا کا اہتمام کیا۔
تھرپارکر ضلع کے علاقے ننگرپاکر کے نزدیک انڈین سرحد سے سات کلومیٹر کے فاصلے پر واقع کاسبو گاؤں قدرتی خوبصورتی کے علاوہ موروں کی بڑی آبادی کے لیے مشہور ہے۔
انڈین بارڈر کے ساتھ چھوٹے بڑی دیہات میں اکثریت ہندو آباد ہیں جبکہ کاسبو میں بھی ہندو آبادی اکثریت میں ہے۔
کاسبو مذہبی ہم آہنگی کا بھی گہوارہ سمجھا جاتا ہے، یہاں ہندو دھرم کے دیوتا راما پیر کا چار سو سال پرانا مندر ہے، جہاں روزانہ سینکڑوں لوگ زیارت کرنے آتے ہیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
حالیہ دنوں انڈیا کی جانب سے پاکستان پر حملے کے بعد سرحد پر کشیدگی کے بعد کاسبو کے ہندوؤں نے راما پیر کے تاریخی مندر میں خاص پوجا کا اہتمام کیا۔
اس مندر کے احاطے میں بصارت سے محروم مقامی لوک فنکار استاد محمد یوسف فقیر بیٹھ کر ہندو سازندوں کے ساتھ نعت بھی پڑھتے ہیں اور بھجن گاتے ہیں۔
کاسبو کے راما پیر مندر کے پجاری بھگت گیان چند کے مطابق جنگ انتہائی خطرناک ہوتی ہے اور اس کشیدگی کے خاتمے اور امن کے قیام کے لیے خاص پوجا کی گئی۔
انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو کرتے ہوئے گیان چند نے کہا: ’ہم نے اس سے پہلے 1965 اور 1971 کی جنگیں بھی دیکھیں، ان جنگوں کے دوران ہمارے خطے سے لوگوں نے بڑے پیمانے پر نقل مکانی کی۔ جنگ کے دوران کھانے پینے کی اشیا کا شدید فقدان رہا۔ جنگ کے باعث انسانی المیہ جنم لیتا ہے۔
’اس لیے ہم نے بھگوان سے پراتھنا کی ہے کہ جنگ کا خاتمہ ہو، امن قائم ہو۔ ہم پاکستانی ہیں اور ایسے حالت میں ہم اپنی فوج کے ساتھ ہیں۔‘
کاسبو کے رہائشی دلیپ کمار موتیانی نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو کرتے ہوئے کہا: ’موجودہ وقت میں جب دونوں ممالک کے درمیاں کشیدگی بڑھی ہے، اس سے ہم سب پریشان ہیں۔ اگر ضرورت پڑی تو ہم پاکستانی ہندو اپنی فوج کے ساتھ کھڑے ہوں گے۔‘
حکومت پاکستان کے سرکاری ریکارڈ کے مطابق پاکستان میں ہندو 55 لاکھ آبادی کے ساتھ ملک کی سب سے بڑی اقیلت ہیں۔ پاکستانی ہندوؤں کی تنظیموں کا دعویٰ ہے کہ ملک میں 80 لاکھ ہندو آباد ہیں۔
پاکستانی ہندوؤں کی اکثریت سندھ میں آباد ہے جہاں بڑی اکثریت زیریں سندھ کے میرپورخاص اور حیدرآباد ڈویژن میں رہتی ہے۔