ہوائی کے آتش فشانی پتھروں کا اپنی نوعیت کا پہلے تجزیہ ظاہر کرتا ہے کہ زمین کا اندرونی حصہ سونا اور دیگر قیمتی دھاتیں اوپر سطح کی جانب خارج کر رہا ہے۔
زمین میں موجود سونے اور روتھینیم جیسی قیمتی دھاتوں کا 99.99 فیصد سے بھی زیادہ حصہ اس کے دھاتی مرکز میں تین ہزار کلومیٹر موٹی ٹھوس چٹان کے نیچے بند ہے، جو انسان کی پہنچ سے بہت دور ہے۔
جب یہ سیارہ ساڑھے چار ارب سال پہلے وجود میں آیا تو قیمتی دھاتیں اس کے مرکز میں بند ہو گئیں۔
محققین نے بدھ کو جریدے نیچر میں شائع ہونے والے تجزیے میں کہا کہ ’روتھینیئم جیسی قیمتی دھاتیں دھاتی مرکز میں انتہائی بڑی مقدار میں پائی جاتی ہیں، مگر اس کی بالائی تہہ میں ان کی موجودگی نہ ہونے کے برابر ہے۔‘
تحقیق دانوں نے نئی تکنیکوں کے استعمال سے زمین کی سطح پر موجود آتش فشانی چٹانوں میں روتھینیم کی ایسی مقدار کا پتہ لگایا جو اس بات کی نشان دہی کرتی ہے کہ اس کا ماخذ مرکزی حصہ اور بالائی تہہ کی سرحد ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
مطالعے میں انکشاف ہوا کہ ہوائی کی آتش فشانی بسالٹ چٹانوں میں قیمتی دھاتوں کی مقدار زمین کے زیریں حصے کے مقابلے میں کہیں زیادہ ہے۔
مطالعے کے شریک مصنف نیلس میسلنگ، جو یونیورسٹی آف گوٹنگن سے وابستہ ہیں، نے کہا: ’ہمارا ڈیٹا اس بات کی تصدیق کرتا ہے کہ مرکز سے، سونے اور دیگر قیمتی دھاتوں سمیت، مواد اوپر مینٹل میں خارج ہو رہا ہے۔'
'جب ابتدائی نتائج سامنے آئے، تو ہمیں احساس ہوا کہ ہم نے واقعی سونا دریافت کر لیا ہے۔‘
یہ نتائج ظاہر کرتے ہیں کہ زمین کا مرکز پہلے کے خیال کے برعکس مکمل طور پر الگ تھلگ نہیں۔
ایک عرصے تک ناقابل رسائی سمجھے جانے والے مرکز سے مواد آتش فشانی دھماکوں کے دوران سطح کی طرف خارج ہو رہا ہے، اور مستقبل میں اس اخراج کی بدولت اس کا مطالعہ ممکن ہو سکتا ہے۔
تحقیق دانوں نے کہا کہ روتھینیم کی مختلف اقسام مرکز اور مینٹل کے درمیان تعامل کے مزید مطالعے کے لیے ایک نئے سراغ رساں عنصر کے طور پر استعمال کی جا سکتی ہیں۔
نئے تجزیے سے پتا چلتا ہے کہ مرکز اور مینٹل کی سرحد کے قریب سے کئی سو کوآڈریلین میٹرک ٹن شدید گرم مواد زمین کی سطح تک اٹھتا ہے اور ہوائی جیسے سمندری جزائر تشکیل دیتا ہے۔
اس کا مطلب یہ بھی ہے کہ دنیا میں موجود سونے اور دیگر قیمتی دھاتوں کا کم از کم کچھ حصہ، جس پر ہم آج انحصار کرتے ہیں، زمین کے مرکز سے آیا۔
تاہم محققین نے کہا کہ یہ بات ابھی طے ہونا باقی ہے کہ آیا تحقیق میں یہ دیکھا گیا مرکز سے رساؤ کا یہ عمل ماضی میں بھی موجود تھا یا نہیں۔
تحقیق کے مطابق: ’ہمارے نتائج زمین کے اندرونی حرکیاتی نظام کے ارتقا پر بالکل نیا زاویہ نگاہ پیش کرتے ہیں۔‘
© The Independent