وال مارٹ اور ایمازون کا اپنی کرپٹو کرنسی لانے کا منصوبہ

ان کرنسیوں کا استعمال ممکن بنانے کے لیے کانگریس سے قانون سازی ضروری ہے۔

21 نومبر، 2024 کو جرمنی میں ایمازون کا لوگو نظر آ رہا ہے (اے ایف پی)

وال مارٹ اور ایمازون کے منصوبوں سے باخبر افراد نے بتایا کہ ہے دونوں کرپٹو کرنسی کی ایک قسم ’سٹیبل کوائن‘ بنانے پر غور کر رہے ہیں۔

وال سٹریٹ جرنل کی رپورٹ کے مطابق، کمپنی کے اعلیٰ حکام کو امید ہے کہ نقد اور کارڈ کے ذریعے ہونے والی بڑی مقدار میں لین دین کو سٹیبل کوائنز میں منتقل کر کے وہ اربوں ڈالر کی فیس سے بچ سکیں گے۔ 

سٹیبل کوائنز کی مدد سے یہ فیس کم ہو سکتی ہے اور رقم فوری طور پر ریٹیلرز تک پہنچ سکتی ہے۔

سٹیبل کوائنز عام طور پر نقد رقم محفوظ کرنے یا دیگر کرپٹو ٹوکنز کی خریداری کے لیے استعمال کیے جاتے ہیں۔ 

یہ ڈیجیٹل سکے امریکی خزانے کے بانڈز (ٹریژریز) سے تقویت یافتہ ہوتے ہیں اور ان کی قدر ڈالر یا کسی سرکاری کرنسی کے ساتھ ایک کے بدلے ایک کی بنیاد پر ہوتی ہے۔

تاہم اس ادائیگی کے نظام کو نافذ کرنے کے لیے امریکی قانون سازوں کو ’جینیئس ایکٹ‘ نامی ایک قانون منظور کرنا ہوگا، جو سٹیبل کوائنز کے لیے ایک ریگولیٹری فریم ورک قائم کرنے کی کوشش ہے۔ 

اس قانون کو ایوان نمائندگان اور سینیٹ دونوں سے منظوری لینا ہو گی۔

ایک تجارتی تنظیم اس قانون کی منظوری کے لیے کانگریس کے ارکان کی لابنگ کر رہی ہے۔ مرچنٹس پیمنٹس کوئلیشن نامی گروپ کا کہنا ہے کہ اس ریگولیٹری فریم ورک سے تاجروں کو متبادل ادائیگی کے ذرائع استعمال کرنے کی اجازت ملے گی جس سے ان کے اخراجات میں نمایاں کمی آ سکتی ہے۔

اس خبر کے بعد ویزا اور ماسٹر کارڈ کے حصص میں جمعے کو تقریباً چھ فیصد کمی دیکھنے میں آئی۔ دوپہر کے قریب ویزا ڈاؤ جونز انڈسٹریل ایوریج اور ایس اینڈ پی 500 میں بدترین کارکردگی دکھانے والی کمپنی رہی۔

تاہم یہ واضح نہیں کہ کوائن بنانے والی کمپنیوں اور بینکوں کے درمیان مقابلہ صارفین یا معیشت کے لیے فائدہ مند ہو گا یا نہیں۔ 

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

وال مارٹ ایک ایسی ترمیم کے لیے لابنگ کر رہا ہے جو کریڈٹ کارڈ کے شعبے میں مزید مقابلہ متعارف کروانے کی اجازت دے۔

ذرائع کے مطابق ایئر لائنز اور ایکسپیڈیا گروپ جیسی کمپنیاں بھی اس نئے ادائیگی کے نظام کو نافذ کرنے کی کوشش کر رہی ہیں۔

ابھی یہ واضح نہیں کہ ملک کے بڑے بینک اس اقدام پر کیا ردعمل دیں گے کیونکہ وال مارٹ اور ایمازون امریکہ کے دو سب سے بڑے ریٹیلرز ہیں۔

کرپٹو کرنسیز تیزی سے مقبول ہو رہی ہیں اور موجودہ اندازوں کے مطابق امریکی آبادی کا تقریباً چھ فیصد کسی نہ کسی قسم کی ڈیجیٹل کرنسی کا مالک ہے۔

ایمازون سے متعلق ایک باخبر شخص کا کہنا ہے کہ کمپنی کے منصوبے ابھی ابتدائی مراحل میں ہیں لیکن ممکنہ طور پر وہ بیرونی سٹیبل کوائنز کے استعمال پر بھی غور کر رہے ہیں۔

اس ہفتے جاری کردہ ایک نوٹ میں ٹی ڈی کووین کے تجزیہ کار جیریٹ سیبرگ نے لکھا کہ ’فوری ادائیگیوں کی جانب پیش رفت ناگزیر ہے اور یہ ویزا اور ماسٹر کارڈ کے لیے ایک خطرہ ثابت ہو سکتی ہے۔‘

© The Independent

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ٹیکنالوجی