لاہور: گاڑیوں کی نمائش جہاں گھروں میں چارجنگ سٹیشن بھی متعارف کروائے گئے

اس آٹو شو میں الیکٹرک کار چارجر بھی رکھے گئے تھے، الباریو انجینیئرنگ سے تعاون رکھنے والے اقبال اشرف نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا: ’ہم پاکستان میں گھروں میں اور کمرشل الیکٹرک وہیکل چارجر لگا رہے ہیں۔ ابھی تک پاکستان میں ہم لاہور، کراچی اور اسلام آباد میں 30

لاہور ایکسپو سینٹر میں ہفتے اور اتوار ایک سے بڑھ کر ایک نئی گاڑیاں شائقین کے لیے پیش کی گئیں جن میں سے بیشتر گاڑیاں ماحول دوست الیکٹرک اور ہائی بریڈ گاڑیاں تھیں۔

الیکٹرک گاڑیوں کی پاکستان میں قبولیت کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ الیکٹرک چارجنگ سٹیشن ہیں، لیکن اس نمائش میں بتایا گیا کہ الباریو انجینیئرنگ نہ صرف پاکستان کے مختلف شہروں میں تیزی سے چارجنگ سٹیشنز کا جال بچھا رہی ہے بلکہ گھروں میں لگنے والے چارجنگ سٹیشن بھی فراہم کر رہی ہے۔

کِیا، جی ایم ڈبلیو، اوکلا، ہیول، دیپل، ایم جی، اسوزو، اوموڈا اور بہت سی کمپنیوں کی گاڑیاں ایکسپو سینٹر میں شائقین کے لیے دو دن تک جلوہ افروز ہوئیں۔ ان گاڑیوں میں جہاں سیڈان تھیں وہیں ایس یو ویز، اور الیکٹرک گاڑیاں بھی شامل تھیں۔

ان گاڑیوں کے سٹالز کے ساتھ ہی ان کمپنیوں کے نمائندے بھی موجود تھے جو آنے والے شائقین کو ان گاڑیوں کی نہ صرف خصوصیات بتاتے رہے بلکہ جو گاڑی خریدنے کے مقصد سے یہاں آئے تھے ان کی گاڑی بُک کرنے میں معاونت بھی کرتے رہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اس ایکسپو کا سب سے دلچسپ فیچر، جو ابھی آنے والوں کو پسند آیا وہ تھا ان گاڑیوں کی ٹیسٹ ڈرائیو۔ پاک وہیلز، جو اس تقریب کے منتظم تھے، کے مالک سنیل سرفراز منج نے انڈیپینڈنٹ اردو کو بتایا: ’دو روز میں ساڑھے 12 سو سے زیادہ ٹیسٹ ڈرائیوز کی گئی ہیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’یہ پہلا نیو کار آٹو شو ہے جہاں پر آپنکو ایک ہی چھت کے نیچے مختلف برانڈز دستیاب ہیں۔

’آج کل گرمی بہت زیادہ ہے اس لیے گاڑی لینے کے لیے شو رومز کا چکر لگا کر آپ کا حشر ہو جاتا ہے اس لیے اس آٹو شو کے پیچھے سوچ یہ تھی کہ ایک ایئر کنڈیشنڈ ہال میں مختلف برانڈز میسر ہو جائیں اور شائقین نہ صرف گاڑیوں کو دیکھ سکیں بلکہ انہیں چلا کر ٹیسٹ ڈرائیو بھی کر سکیں۔‘

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’اس نمائش میں آنے والی نئی الیکٹرک گاڑیوں کے الیکٹرک چارجر کے حوالے سے بھی معلومات دی جا رہی ہیں۔

اس آٹو شو میں الیکٹرک کار چارجر بھی رکھے گئے تھے، الباریو انجینیئرنگ سے تعاون رکھنے والے اقبال اشرف نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا: ’ہم پاکستان میں گھروں میں اور کمرشل الیکٹرک وہیکل چارجر لگا رہے ہیں۔ ابھی تک پاکستان میں ہم لاہور، کراچی اور اسلام آباد میں 30 کے قریب چارجر لگا چکے ہیں۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ‘اس آٹو شو میں ہم اس لیے آئے تھے کہ وہ لوگ جو کمرشل یا گھروں کے اندر ای وی چارجرز لگانا چاہ رہے ہیں ہم ان کی رہنمائی کریں۔

ایکسپو سینٹر میں جہاں نت نئی گاڑیاں تھیں وہیں ہمیں ایک  ایمرجنسی رکشہ بھی دکھائی دیا جسے بالکل ایک چھوٹی ایمبولینس کے طور پر بنایا گیا تھا اس میں آکسیجن سیلنڈر کے ساتھ ایک سٹریچر اور کچھ دیکر طبی سامان موجود تھا یہ ایمبولینس سازگار رکشے میں بنائی گئی تھی۔

ایکسپو سینٹر آنے والے شائقین نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ایسے شوز ہر ایک دو ماہ بعد ہونے چاہیے۔

سبحان عرفان کا کہنا تھا: ’یہ اچھا اقدام ہے گاڑیاں خریدنے والوں کو سب گاڑیاں ایک ہی چھت کے نیچے مل گئی ہیں اور شو روم پر تو یہ موقع بھی نہیں ملتا کہ وہ گاڑی کی ٹیسٹ ڈرائیو کر لیں لیکن یہاں ایسا موقع دیا گیا جو کہ اچھا ہے۔‘

رانا محمد اجمل کے خیال میں یہ نمائش دراصل نئی لانچ ہونے والی گاڑیوں کے بارے میں معلومات فراہم کرنے کے لیے کی گئی۔

’میں خود الیکٹرک گاڑی لینا چاہتا ہوں اور یہاں آ کر میں نے تین چار گاڑیاں دیکھی ہیں، اب تو پوری دنیا میں گو گرین کی بات ہو رہی ہے اور ہم بھی اسی مقصد سے الیکٹرک کار ڈھونڈ رہے ہیں اور ہمارا یہاں تجربہ خاصا اچھا رہا ہے۔‘

شہروز اجمل بھی نئی الیکٹرک کار لینے میں دلچسپی رکھتے ہیں اور اسی لیے وہ ایکسپو سینٹر آئے تھے۔

انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا: ’چونکہ پیٹرول کی قیمت بہت بڑھ گئی ہے اس لیے ہم الیکٹرک کار لینا چاہتے ہیں۔

یہاں زیادہ تر چینی مینیو فیکچررز تھے لیکن میں جو گاڑی چاہ رہا تھا وہ یہاں نہیں تھی لیکن میں باقی برینڈز کی گاڑیاں دیکھ کر بہت متاثر ہوا اور ان میں سے مجھے ایک دو پسند بھی آئی ہیں اب ہم ان میں سے کسی کو خریدنے پرکام کریں گے۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ٹیکنالوجی