وفاقی حکومت نے مالی سال 2024 اور 2025 کا بجٹ قومی اسمبلی میں پیش کر دیا ہے جس میں دیگر مختلف تجاویز کے ساتھ ساتھ آٹو سیکٹر کے حوالے سے مختلف نوعیت کے ٹیکسز میں اضافے کی تجاویز شامل ہیں۔
مبصرین کے مطابق پیش کیے گئے بجٹ میں گاڑیوں کے شوقین افراد کے لیے کوئی بھی ریلیف نہیں دیا گیا ہے کیونکہ نئے ٹیکسز سے پیٹرول، ڈیزل اور ہائبرڈ گاڑیوں کی قیمتوں میں اضافہ ہو گا۔
قومی اسمبلی میں پیش کیے گئے فنانس بل میں تمام گاڑیوں پر سیلز ٹیکس 18 فیصد تک بڑھانے کی تجویز ہے اور اس سے پہلے یہ ٹیکس مختلف سی سی کی گاڑیوں کے لیے مختلف تھا۔
اس سے پہلے 850 سی سی تک کی گاڑیوں کے لیے الگ سیلز ٹیکس سلیب موجود تھا جس پر 12.5 فیصد سیلز ٹیکس تھا جو اب 18 فیصد ہو گا۔
اسی طرح ہائبرڈ گاڑیوں پر بھی سیلز ٹیکس 18 فیصد کر دیا گیا ہے۔ اس سے پہلے الیکٹرک گاڑیوں کی حوصلہ افزائی کے لیے سیلز ٹیکس 8.5 فیصد تھا، تاہم اب تمام پیٹرول، ہائبرڈ اور الیکٹرک گاڑیوں پر سیلز ٹیکس 18 فیصد ہی ہو گا۔
نیو انرجی وہیکل ایڈاپشن لیوی لگانے کی تجویز
وفاقی حکومت نے ہائبرڈ اور الیکٹرک گاڑیوں کی حوصلہ افزائی کے لیے تمام پیٹرول، ڈیزل و سی این جی گاڑیوں کی قیمتوں پر ایک فیصد سے تین فیصد کاربن نیو انرجی وہیکل لیوی لگانے کی تجویز دی ہے۔
فنانس بل کے مطابق 800 سی سی سے 1300 سی سی تک کی گاڑیوں پر ایک فیصد، 1300 سے 1800 سی سی تک کی گاڑیوں پر دو فیصد جبکہ 1800 سی سی سے زائد گاڑیوں پر تین فیصد نیو انرجی وہیکل لیوی لگانے کی تجویز ہے۔
فنانس بل میں انرجی لیوی کے حوالے سے ایک نیا قانون لایا جائے گا جس کے تحت نیو انرجی وہیکل ایڈاپشن لیوی لگا کر الیکٹرک گاڑیوں کی حوصلہ افزائی کی جائے گی۔
مارکیٹ پر اثر؟
میاں شعیب احمد آل پاکستان ڈیلرز اینڈ کار امپورٹرز ایسوسی ایشن کے پیٹرن انچیف ہیں اور ان کی ایسوسی ایشن نے بجٹ سے پہلے کچھ تجاویز بھی پیش کی تھیں۔
میاں شعیب نے بتایا کہ حکومت کو ہم نے مختلف تجاویز دی تھیں جن میں حکومت کی طرف سے درآمدشدہ گاڑیوں پر ریگولیٹری ڈیوٹی 90 فیصد سے کم کر کے 50 فیصد تک لانا شامل تھا۔
انہوں نے بتایا، ’ہم نے جو تجاویز دیں وہ آئی ایم ایف کی تجاویز کے مطابق تھیں، اور اسی پر حکومت نے مقابلے کی فضا قائم کرنے کے لیے ریگولیٹری ڈیوٹی کم کی ہے۔‘
لیکن ابھی کنفیوژن برقرار ہے کیونکہ زیادہ سی سی کی گاڑیوں پر ریگولیٹری ڈیوٹی میں اضافہ تو کیا گیا ہے لیکن کم سی سی کی گاڑیوں کے حوالے سے ابھی پالیسی واضح نہیں ہے۔
تاہم میاں شعیب نے بتایا کہ ابھی بجٹ میں یہ تجویز پیش کی گئی ہے اور آگے دیکھتے ہیں کہ یہ بل قومی اسمبلی سے پاس ہوتا ہے یا نہیں کیونکہ بعض دفعہ حکومت دباؤ میں آ کر فیصلے واپس لے لیتی ہے۔
سیلز ٹیکس میں اضافے کے حوالے سے میاں شعیب نے بتایا کہ 800 سی سی سے زائد گاڑیوں پر سیلز ٹیکس میں اضافے سے متوسط طبقے پر بوجھ پڑے گا کیونکہ اس سے قیمتوں میں اضافہ دیکھنے کو ملے گا۔
قیمتوں میں کتنا اضافہ؟
آٹو سیکٹر کے ماہر مشہود علی خان نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ سیلز ٹیکس کے اضافے سے سب سے زیادہ چھوٹی گاڑیاں خریدنے والے متاثر ہوں گے۔
انہوں نے بتایا کہ حکومت پہلے سے گاڑیوں پر 40 سے 45 فیصد ٹیکس لے رہی ہے، تو چھ فیصد اضافے سے قیمتیں مزید بڑھیں گی، اس لیے بجٹ میں متوسط طبقے کے لیے کوئی ریلیف نہیں ہے۔
مشہود خان نے بتایا، ’لوکل گاڑیوں کے علاوہ درآمد شدہ گاڑیوں کی قیمتوں میں بھی اضافہ ہو گا کیونکہ یہی سیلز ٹیکس تمام مقامی و درآمد شدہ گاڑیوں پر لاگو ہے۔‘
انہوں نے مزید بتایا کہ ہم نے حکومت کو تجویز دی تھی کہ متوسط طبقے کے لیے ایک ہزار سی سی سے کم گاڑیوں پر ڈیوٹی کم کی جائے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
مشہود کے مطابق اس تجویز میں یہ بتایا گیا تھا کہ ٹیکس 20 فیصد تک لایا جائے کیونکہ اس کا فائدہ یہ ہوتا کہ گاڑیوں کے خریداروں میں اضافہ ہوتا اور حکومت کا ٹیکس ٹارگٹ حاصل کیا جاتا۔
پاکستان میں گاڑیوں کی خرید و فروخت کی معروف ویب سائٹ پاک ویلز کے سربراہ سنیل منج کے مطابق ٹیکسز میں اضافے سے چھوٹی گاڑیوں کی قیمتوں میں ایک لاکھ 70 ہزار روپے تک کا اضافہ متوقع ہے۔
اسی طرح سنیل منج کے مطابق ہائبرڈ گاڑیوں پر جنرل سیلز ٹیکس پہلے 8.5 فیصد تھا جو اب بڑھا کر 18 فیصد کرنے کی تجویز دی گئی ہے، جس سے ہائبرڈ گاڑیوں کی قیمتوں میں زیادہ اضافہ متوقع ہے۔
پاکستان میں اگر ٹیکسز میں اضافے کے بعد گاڑیوں کی قیمتوں پر نظر ڈالی جائے تو 800 سی سی سے 1300 سی سی کی گاڑیوں کی موجودہ قیمتوں میں تقریباً ایک لاکھ 30 ہزار سے ایک لاکھ 50 ہزار روپے تک اضافہ ہو گا۔
اسی طرح ہائبرڈ گاڑیوں کی بات کی جائے تو چونکہ ان پر جنرل سیلز ٹیکس 8.5 سے 18 فیصد کر دیا گیا ہے، اس لیے ان گاڑیوں کی قیمتوں میں نمایاں اضافہ ہو گا۔
پاکستان میں ٹویوٹا کراس ہائبرڈ کی قیمت اب تقریباً 96 لاکھ روپے ہے، تو اس پر سیلز ٹیکس میں تقریباً 10 فیصد اضافے اور دو فیصد کاربن لیوی کے بعد قیمت میں تقریباً آٹھ لاکھ روپے کا اضافہ متوقع ہے۔
سنیل منج نے بجٹ میں ٹیکسز کے اضافے پر تجزیہ دیتے ہوئے بتایا، ’ایک طرف حکومت پیٹرول و ڈیزل گاڑیوں پر نیو انرجی لیوی لگا کر ہائبرڈ گاڑیوں کی حوصلہ افزائی کا دعویٰ کر رہی ہے، لیکن دوسری جانب پیٹرول، ڈیزل سمیت تمام ہائبرڈ گاڑیوں پر ایک جیسے جنرل سیلز ٹیکس 18 فیصد لگانے کی تجویز دی گئی ہے۔
’یہ سمجھ سے بالاتر ہے کہ اس طرح ہائبرڈ گاڑیوں کی حوصلہ افزائی کیسے ہو رہی ہے۔‘