9 مئی مقدمات: پی ٹی آئی کے 52 ایم این ایز نامزد، ممکنہ سزاؤں کے اثرات

سابق وائس چیئرمین پاکستان بار کونسل امجد حسین شاہ کے مطابق ’جن پی ٹی آئی ایم این ایز کو سزا ہو گی انہیں الیکشن کمیشن 5 سال کے لیے نااہل قرار دینے کا پابند ہو گا۔

نو مئی 2023 کو کوئٹہ میں پاکستان تحریک انصاف کے کارکنوں اور پاکستان کے سابق وزیر اعظم عمران کے حامیوں کی جانب سے ان کے رہنما کی گرفتاری کے خلاف احتجاج کے دوران موٹر سائیکل پر سوار مرد جلتی ہوئی پولیس گاڑی کے پاس سے گزر رہے ہیں (بنارس خان / اے ایف پی)

سابق حکمران جماعت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے نو مئی 2023 کے مظاہروں کے دوران توڑ پھوڑ اور جلاؤ گھیراؤ سے متعلق مقدمات کے عدالتی فیصلے آنا شروع ہو گئے ہیں۔ پی ٹی آئی کے وکیل مقصود بٹر کے مطابق نومئی مقدمات میں پی ٹی آئی کے 50 فیصد سے زیادہ یعنی 52 اراکین قومی اسمبلی نامزد ہیں۔

یہ مقدمات مختلف شہروں میں انسداد دہشت گردی کی عدالتوں مین زیر سماعت ہیں۔ اگر پی ٹی آئی اراکین کو سزائیں ہو جاتی ہیں تو پارٹی کو پارلیمانی سیاست میں نقصان کا سامنا کرنا پڑے گا۔  

سابق وائس چیئرمین پاکستان بار کونسل امجد حسین شاہ کا کہنا ہے کہ ’جن پی ٹی آئی ایم این ایز کو سزائیں سنائی جائیں گی انہیں الیکشن کمیشن آف پاکستان نااہل قرار دینے کا پابند ہو گا اور یہ نااہلی پانچ سال کے لیے ہو گی۔ تاہم سزا کی صورت میں ملزمان کو فیصلوں کے خلاف 30 دن میں اوپر والی عدالت میں اپیل کا حق ہوتا ہے۔‘

مقصود بٹر نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں کہا کہ ’قانون کے مطابق الیکشن کمیشن حتمی طور پر کسی رکن اسمبلی کو سزا کی صورت میں اپیل کی مدت تک اور سپریم کورٹ سے اپیلوں پر حتمی فیصلے تک نااہل نہیں کر سکتا۔‘

کوٹ لکھپت جیل میں سماعت کے دوران پی ٹی آئی کے سینیٹر اعجاز احمد چوہدری نے گذشتہ روز جمعرات کو صحافیوں سے گفتگو میں کہا تھا کہ ’نومئی کیسوں کی سماعت میں تیزی آچکی ہے لہذا ان کیسوں میں نامزد ہمارے اراکین کو نااہل کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے تاکہ تحریک انصاف کو دیوار سے لگایا جائے۔ لیکن ہم قانونی طور پر اپنے حق کا دفاع کرتے رہیں گے۔ حکومت تحریک انصاف سے خوفزدہ ہے اس لیے راستہ روکنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ ہمارے بانی چیئرمین سمیت کئی رہنما جیلوں میں بند ہیں۔‘

انسداد دہشت گردی کی عدالت اسلام آباد نو مئی تھانہ رمنا حملے کے مقدمے میں 30 مئی کو پاکستان تحریک انصاف کے ایم این اے عبد الطیف سمیت 11 ملزمان کو مجموعی طور پر 15 سال چار ماہ قید اور جرمانے کی سزا سنا چکی ہے۔ اسی طرح لاہور سمیت کئی شہروں میں بھی کیسوں کی سماعت حتمی مراحل میں پہنچ چکی ہے۔

پی ٹی آئی کے نومئی میں ملوث اراکین قومی اسمبلی

پاکستان تحریک انصاف کی سیاسی تاریخ میں دو سال پہلے نو مئی کے مبینہ پرتشدد احتجاج پر مرکزی قیادت سمیت اراکین قومی و صوبائی اسمبلی اور پارٹی عہدیداران بھی گرفتاریوں اور مقدمات کے زد میں آ چکے ہیں۔ پارٹی سربراہ بھی کئی مقدمات میں نامزد ہیں اور سزا کے بعد اڈیالہ جیل میں بند ہیں۔ اسی طرح وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی، یاسمین راشد، اعجاز چوہدری، میاں محمود الرشید بھی پابند سلاسل ہیں۔

پی ٹی آئی حمایت یافتہ فروری 2024 کے انتخابات میں کامیاب ہونے والے اراکین قومی اسمبلی بھی نو مئی مقدمات میں نامزد ہیں۔ ان مقدمات پر عدالتوں سے فیصلوں کی صورت میں کئی ایم این ایز نااہل بھی قرار دیے جانے کا امکان ہے۔

قومی اسمبلی سیکریٹریٹ کی نئی پارٹی پوزیشن میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کا نام ہی شامل نہیں جبکہ 80 اراکین کو سنی اتحاد کونسل کا رکن ظاہر کیا گیا ہے۔ اس سال ستمبر تک 39 اراکین کو تحریک انصاف کے اور 41 کو آزاد ڈیکلیئر کیا گیا تھا۔

پی ٹی آئی کے قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر عمر ایوب کے خلاف اسلام آباد اور لاہور میں نو مئی کے مقدمات زیر سماعت ہیں۔ اسی طرح سابق سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر بھی مردان میں نومئی واقعات کے مقدمہ میں نامزد ہیں۔ زرتاج گل ڈیرہ غازی خان، عامر ڈوگر ملتان اور زین حسین قریشی لاہور میں نو مئی کے مقدمات میں نامزد ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

فیصل آباد سے علی افضل ساہی کو بھی فیصل آباد میں نومئی کے مقدمات میں نامزد کیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ تحریک انصاف کے خیبر پختونخواہ اور پنجاب سے تعلق رکھنے والے اکثر ممبران قومی اسمبلی دہشت گردی جیسے مقدمات میں نامزد ہیں۔  

سیاسی اثرات

مقصود بٹر کے بقول، ’اگر دہشت گردی کی عدالتوں نے نامزد پی ٹی آئی کے ایم این ایز کو سزا سنا بھی دی تو الیکشن کمیشن فوری نااہل نہیں کر سکے گا۔ کیونکہ اس فیصلے کے خلاف پہلے ہائی کورٹ پھر سپریم کورٹ میں چیلنج کیا جا سکتا ہے۔ لہذا قانونی طور پر فوری ڈی سیٹ کرنا غیر قانونی ہو گا۔ لہذا تحریک انصاف کے پاس قانونی طور پر کئی آپشنز ہوں گے۔ ابھی تو سپریم کورٹ میں مخصوص نشستون کے حوالےسے بھی کیس چل رہا ہے۔ ہماری توجہ ابھی اس طرف ہے جب یہ معاملہ آئے گا تو اس کا بھی کوئی حل نکال لیا جائے گا۔‘

امجد حسین شاہ کے مطابق ’تحریک انصاف کے اراکین قومی اسمبلی کو اگر عدالتون سے نومئی کے کیسوں میں سزا ہوئی اور سپریم کورٹ تک اپیل بھی منظور نہ ہوئی تو ان کے لیے بڑی مشکل کھڑی ہو سکتی ہے۔ ایک تو اس وقت پارٹی رہنماؤں میں اختلافات شدت اختیار کر رہے ہیں۔ دوسرا پارٹی میں فیصلہ سازی کا کوئی واضح مرکز دکھائی نہیں دیتا۔ ہر معاملہ اڈیالہ جیل ملاقات کا محتاج ہوتا ہے۔ اگر اتنی بڑی تعداد میں ایم این ایز نااہل ہوئے تو وہ انتخابات میں حصہ نہیں لے سکیں گے۔

’لہذا ان کی جگہ لینے کے لیے پارٹی میں ٹکٹوں کی نئی جنگ چھڑ سکتی ہے۔ اس کے علاوہ پارلیمان میں بھی تعداد کم ہونے سے اپوزیشن کی پوزیشن کمزور ہو جائے گی۔ عددی کمی کی وجہ سے پی ٹی آئی دوسری اپوزیشن جماعتوں سے اپنے فیصلے منوانے کی پوزیشن میں نہیں رہے گی۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی سیاست