سائنس دانوں نے رائس پیپر (چاول سے بنے کاغذ) سے روبوٹ بنانے کا طریقہ دریافت کیا ہے جس کے بعد روبوٹکس کے شعبے میں نئی راہیں کھل گئی ہیں۔
برسٹل یونیورسٹی کی ایک ٹیم نے دریافت کیا کہ ویتنامی سپرنگ رولز میں استعمال ہونے والا جزو (یعنی چاول کا کاغذ) نرمی اور مضبوطی کے لحاظ سے سلیکون کا متبادل بن سکتا ہے جو عام طور پر سافٹ روبوٹس میں استعمال ہوتا ہے۔
چاول کے کاغذ کی ایک اور اہم خوبی یہ ہے کہ یہ نہ صرف ماحول میں خود بخود تحلیل ہو جاتا ہے بلکہ یہ زہریلا بھی نہیں ہوتا اور اسے کھایا جا سکتا ہے۔
برسٹل یونیورسٹی کے فیکلٹی آف سائنس اینڈ انجینیئرنگ سے تعلق رکھنے والی کرسٹین براگانزا نے کہا ’ہماری تحقیق نے لوگوں کے لیے ممکن بنایا ہے کہ وہ ماحول دوست طریقے سے، گھر بیٹھے سافٹ روبوٹس بنانے کے تجربات کر سکیں اور نئی چیزیں ایجاد کر سکیں۔‘
انہوں نے مزید کہا ’ یہ تحقیق سائنس دانوں کو پروٹوٹائپ بنانے کا ایک نیا اور آسان طریقہ دیتی ہے، ساتھ ہی یہ ٹیکنالوجی زراعت اور درخت لگانے جیسے کاموں میں مدد دے سکتی ہے، خاص طور پر اُن جگہوں پر جہاں انسانوں کا پہنچنا مشکل ہو۔‘
ٹیم نے ابتدائی استعمال میں کھانے پکانے کے شعبے کا بھی ذکر کیا اور اب ان کی امید ہے کہ وہ اس مواد سے ایسا روبوٹ تیار کریں گے جو خود بخود حرکت کر سکے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
سافٹ روبوٹکس کا یہ ابھرتا ہوا شعبہ حالیہ مہینوں میں کئی انقلابی پیش رفتیں دیکھ چکا ہے جن میں ایک چار ٹانگوں والا روبوٹ شامل ہے جو تھری ڈی پرنٹ سے وجود آنے کے بعد چلنے کے قابل ہو گیا۔
اس پیش رفت کے پیچھے ایڈنبرا یونیورسٹی کے محققین تھے جن کا کہنا ہے کہ ان کا ڈیزائن ان رکاوٹوں پر قابو پاتا ہے جو بڑے پیمانے پر سافٹ روبوٹس کی تیاری میں حائل تھے۔
سافٹ روبوٹکس کی ٹیکنالوجی کئی شعبوں میں انقلاب لا سکتی ہے جن میں بائیومیڈیسن، جوہری تنصیبات کا خاتمہ اور خلائی تحقیق شامل ہیں۔
ان میں استعمال ہونے والے مواد مختلف ماحول میں بہتر طور پر ڈھل سکتے ہیں اور بعض صورتوں میں خودبخود مرمت بھی کر سکتے ہیں۔
چاول کے کاغذ سے بنے روبوٹس کی تفصیلات ’ Sustainable fabrication of biodegradable soft robotic actuators ‘ کے عنوان والے تحقیقاتی مقالے میں پیش کی گئی ہیں اور یہ مقالہ 2024 IEEE کے ساتویں انٹرنیشنل کانفرنس برائے سافٹ روبوٹکس میں شائع ہوا۔
© The Independent