برطانوی بزرگ جوڑا طالبان کی قید میں ’مشکلات کا شکار‘

افغانستان میں بزرگ برطانوی جوڑے کے ساتھ طالبان کے ہاتھوں گرفتار ہونے والی خاتون فے ہال نے خبردار کیا ہے کہ میاں بیوی جیل میں ’عملی طور پر موت کے منہ میں جا رہے ہیں۔‘

طالبان انتظامیہ کی حراست میں موجود پیٹر رینلڈز اور باربی رینلڈز۔ انہوں نے 1970 میں کابل میں شادی کی تھی (خاندان کی طرف سے مہیا کردہ تصویر)

افغانستان میں بزرگ برطانوی جوڑے کے ساتھ طالبان کے ہاتھوں گرفتار ہونے والی خاتون نے خبردار کیا ہے کہ میاں بیوی جیل میں ’عملی طور پر موت کے منہ میں جا رہے ہیں۔‘

فے ہال نامی خاتون کو فروری میں 80 سالہ پیٹر رینلڈز اور 76 سالہ باربی رینلڈز کے ساتھ طالبان نے اس وقت گرفتار کیا جب وہ افغانستان کے وسطی صوبے بامیان میں جوڑے کے گھر واپس جا رہے تھے۔

فے ہال، جو ایک امریکی خاتون ہیں، نے برطانوی خاتون کے ساتھ دو ماہ جیل میں گزارے۔ بعد ازاں قطری حکام کی سہولت کاری سے طے پانے والے معاہدے کے تحت انہیں رہا کر دیا گیا۔

تاہم انہوں نے خبردار کیا کہ ’پیٹر اور باربی رینلڈز کے لیے وقت تیزی سے ختم ہو رہا ہے، جو اب بھی بغیر کوئی وجہ جانے قید میں ہیں۔‘

خاتون نے اپنی رہائی کے موقعے پر جیل کے سخت حالات کا ذکر کرتے ہوئے کہا: ’ہمارے پاس یہ بزرگ لوگ ہیں۔ وہ واقعی مر رہے ہیں اور وقت تیزی سے ختم ہو رہا ہے۔‘ 

انہوں نے بتایا کہ انہوں نے جیل میں بزرگ جوڑے کی صحت تیزی سے گرتی دیکھی، جہاں ان کے بقول وہ تنگ کوٹھڑیوں میں فرش پر استعمال شدہ چٹائیوں پر سوتے تھے۔

فے ہال نے کہا کہ باربی رینلڈز کا وزن کافی کم ہو گیا ہے اور ایک دن وہ نہ کھڑی ہو سکیں گی، نہ چل سکیں گی۔

اب انہوں نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور برطانوی حکومت سے اپیل کی ہے کہ وہ مل کر اس جوڑے کی رہائی کے لیے مزید کوششیں کریں۔

جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا ان کے لیے کوئی پیغام ہے تو انہوں نے کہا: ’میں ان سے محبت کرتی ہوں۔ میں جانتی ہوں کہ وہ بہت جلد باہر آ جائیں گے۔ کبھی ہمت نہیں ہارنی چاہیے۔‘

پیٹر اور ان کی اہلیہ باربی رینلڈز ساڑھے سات ماہ سے بغیر کسی الزام کے حراست میں ہیں اور مئی کے آخر تک انہیں سخت سکیورٹی والی جیل میں الگ الگ رکھا گیا۔

بعد میں انہیں جنرل ڈائریکٹوریٹ آف انٹیلی جنس (جی ڈی آئی) منتقل کر دیا گیا، اس وعدے کے ساتھ کہ انہیں دو سے تین دن میں رہا کر دیا جائے گا، لیکن یہ معاملہ کئی مہینوں تک کھنچ گیا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

یہ برطانوی جوڑا گذشتہ 18 سال سے افغانستان میں رہائش پذیر تھا، جہاں وہ تعلیم اور تربیت کے منصوبے چلا رہا تھا۔ میاں بیوی نے 2021 میں طالبان کے کنٹرول کے بعد بھی ملک میں رہنے کا فیصلہ کیا۔

اقوام متحدہ نے ان کی حراست کو ’غیر انسانی‘ قرار دیا۔ برطانوی وزارت خارجہ نے برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کو بتایا کہ اس نے ان کے خاندان سے ملاقات کر کے اس معاملے پر بات چیت کی ہے۔

قبل ازیں  بچوں نے اپنے والدین کی صحت کے حوالے سے خدشات کا اظہار کیا۔ پیٹر رینلڈز کو ماضی میں دل کے دورے پڑ چکے ہیں۔ ان کے بیٹے جوناتھن رینلڈز کے مطابق لگتا ہے ان کے والد میں پارکنسن کے مرض کی علامات ظاہر ہونے لگی ہیں۔

انہوں نے جولائی میں کہا کہ ان کے والد کے ہاتھوں، بازوؤں اور چہرے میں لرزش پیدا ہوئی ’یہاں تک کہ وہ فرش پر گر گئے اور اٹھ نہ سکے۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ ان کی والدہ کے ہاتھ اور پاؤں نیلے پڑ رہے ہیں، ’غذائی قلت اور کسی قسم کی خون کی کمی کی وجہ سے۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’حقیقت یہ ہے کہ وہ جیل میں مر بھی سکتے ہیں اور اسی لیے میں ان سب لوگوں سے اپیل کر رہا ہوں جن کے پاس اختیار ہے کہ انہیں رہا کروائیں اور اب گھر واپس لے آئیں۔‘

رواں برس جولائی میں طالبان کے وزیرخارجہ امیر خان متقی نے اس جوڑے کے ساتھ بدسلوکی کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے دعویٰ کیا تھا کہ وہ ’اپنے خاندان کے ساتھ مسلسل رابطے میں ہیں‘ اور ان کے ’انسانی حقوق کا احترام کیا جا رہا ہے۔‘

© The Independent

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا