پاکستان جون 2020 تک گرے لسٹ سے نکل آئے گا: حکومت

وفاقی وزیر برائے اقتصادی امور حماد اظہر نے کہا کہ دہشت گردوں کی مالی معاونت سے متعلق زیر تفتیش 700 سے زائد عدالتی مقدمات فیصلے کے قریب ہیں۔

پیرس میں ٹاسک فورس کے اجلاس میں شرکت کے بعد واپسی پر اسلام آباد میں بدھ کو ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئےحماداظہر نے کہا کہ فنانشل ایکشن ٹاسک فورس نے ستمبر کی اپنی رپورٹ میں پاکستان کی پیش رفت کو تسلیم کیا ہے(پی آئی ڈی)

وفاقی وزیر برائے اقتصادی امور حماد اظہر نے امید کا اظہار کیا ہے کہ پاکستان جون 2020 تک فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کی گرے لسٹ سے نکل جائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ دہشت گردوں کی مالی معاونت سے متعلق زیر تفتیش 700 سے زائد عدالتی مقدمات فیصلے کے قریب ہیں۔

پیرس میں ٹاسک فورس کے اجلاس میں شرکت کے بعد واپسی پر اسلام آباد میں بدھ کو ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے حماد اظہر نے کہا کہ فنانشل ایکشن ٹاسک فورس نے ستمبر کی اپنی رپورٹ میں پاکستان کی پیش رفت کو تسلیم کیا ہے۔

حماد اظہر نے کہا کہ پاکستان نے 10 ماہ کی مختصر مدت میں ایف اے ٹی ایف کے لائحہ عمل کے بہت سے نکات پر خاطر خواہ پیش رفت کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ گذشتہ ماہ تک کل 27 نکات میں پانچ کو مکمل کرنا باقی تھا جبکہ 22 پر زیادہ تر یا جزوی طور پر کام مکمل ہو چکا ہے۔

اس موقع پر فنانشنل مینجمنٹ یونٹ کے ڈائریکٹر منصور صدیقی، کاؤنٹر ٹیررازم شعبہ کے ڈائریکٹر احمد فاروق اور نیکٹا کے ڈائریکٹر شہزاد سلطان بھی موجود تھے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

حماد اظہر نے کہا کہ پاکستان کو فروری 2018 میں گرے لسٹ میں شامل کیا گیا، جون 2018 میں ایکشن پلان دیا گیا، پاکستان اس وقت ایف اے ٹی ایف‘ کی نگرانی کے دو مراحل سے گزر رہا ہے، ایک ایشیا پیسفک گروپ (اے پی جی) ہے جبکہ دوسرا انٹرنیشنل کوآپریشن ریویو گروپ (آئی سی آر جی) ہے۔

حماد اظہر نے کہا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ 2020 تک آئی سی آر جی کے ایکشن پلان سے متعلق نکات کو مکمل کیا جائے گا اور ہمیں یہ بھی توقع ہے کہ جون 2020 تک پاکستان گرے لسٹ سے نکل جائے گا۔

حماد اظہر نے کہا کہ پاکستان کو جو ایکشن پلان دیا گیا ہے وہ قابل حصول ہے اور اس پر عمل درآمد پاکستان کے اپنے مفاد میں ہے۔ ’جنوری کے پہلے ہفتے میں ایف اے ٹی ایف کی رپورٹ آجائے گی جبکہ ہم اپنے اقدامات جاری رکھیں گے۔‘

انہوں نے کہا کہ بعض حلقے ایف اے ٹی ایف ایشیا پیسفک گروپ اور انٹرنیشنل کو آپریشن ریویو گروپ کے لائحہ عوامل کو ضم کرانا چاہتے تھے جس کے باعث پاکستان کے لیے صورت حال بہت مشکل ہو جاتی کیونکہ یہ نکات 100 سے بڑھ جاتے۔ اس کا کوئی جواز نہیں اور نہ ہی پاکستان کے لیے قابل عمل ہے۔

زیادہ پڑھی جانے والی معیشت